یہ کامیاب تقریب وومن بزنس کانفرنس کی دوسری کڑی ہے اور مجھے یہ دیکھ کر نہایت خوشی ہورہی ہے کہ آج یہاں اکثریت میں کاروباری خواتین ،

سوشل ایکٹو سٹ موجود ہیں، صوبائی حکومت کی ہمیشہ سے یہ ہی کوشش رہی ہے کہ بلوچستان کی خواتین کی آواز کو ہر گز نظر انداز نہ کیا جائے اور انکی تمام توجہ طلب مسائل کو اولین ترجیح دی جائے،خواتین کے مسائل میں سے چند اہم مسائل تعلیم اور صحت کے ہیں- ،سیکریٹری ترقی نسواں صدیق مندوخیل کی تقریب سے خطاب

بدھ 21 مارچ 2018 22:07

کوئٹہ۔21مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 مارچ2018ء) وومن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے ایک پالیسی مباحثہ یو این وومن بلوچستان کے تعاون سے منعقد کیا گیا ۔ یہ پالیسی ڈائیلاگ سوشل ایکٹو سٹ اورکاروباری خواتین کیلئے منعقد ہوا ۔ اس تقریب میں صوبے بھر سے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھر پور شرکت کی جس میںحکومتی نمائندے ، شعبہ تعلیم ، صحت ، اقوام متحدہ کے نمائندے سول سوسائٹی ، سوشل ایکٹوسٹ اور میڈیا سے لوگ بھی موجود تھے اس پالیسی ڈائیلاگ کا مقصد چند ماہ پہلے کی گئی وومین بزنس کانفرنس سے حاصل کردہ تجاویز پر مشاورت کرنا تھی تاکہ ہر سطح پر شعور اورآگاہی پھیلائی جاسکے اور مستقبل کی حکمت عملی تیار کی جاسکے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری ترقی نسواں صدیق مندوخیل نے کہا کہ یہ کامیاب تقریب وومن بزنس کانفرنس کی دوسری کڑی ہے اور مجھے یہ دیکھ کر نہایت خوشی ہورہی ہے کہ آج یہاں اکثریت میں کاروباری خواتین ، سوشل ایکٹو سٹ موجود ہیں۔

(جاری ہے)

صوبائی حکومت کی ہمیشہ سے یہ ہی کوشش رہی ہے کہ بلوچستان کی خواتین کی آواز کو ہر گز نظر انداز نہ کیا جائے اور انکی تمام توجہ طلب مسائل کو اولین ترجیح دی جائے۔

خواتین کے مسائل میں سے چند اہم مسائل تعلیم اور صحت کے ہیں- ۔ ان مسائل کو حکومتی سطح پر حل کرنے کے لئے خواتین کی نمائندگی نہایت ضروری ہے ہمیں صنفی معاونت سے املاک کی تعمیرات کرنی ضروری ہے کیونکہ خواتین قومی معیشت میں اہم کردار ادا رکرتی ہیں ہم خواتین کی معاشی ، سیاسی اور سماجی کردار کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کرسکتے لہٰذا آج کے ڈائیلاگ ہم آپ تمام سے ایسی ہی تجاویز حاصل کرنا چاہیں گے جوکہ ہمیں حکومت کی آئندہ حکمت عملی اور پالیسی سازی میں مدد گار ثابت ہوگی۔

ڈائریکٹر WDDانعام الحق نے WDD کے اقرار اور مقاصد سے آگاہ کیا اور اب تک کئے گئے اقدامات بھی شرکاء کے سامنے پیش کئے جیسے کہ صنفی برابری کی پالیسی( GE Policy) مسودہ قانون وراثت برائے خواتین ، ڈسپلے سینٹر وومین کراس اورڈے کیئر سینٹر جیسے موثر اقدامات شامل ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ماہرقانون جسٹس (ر )مہتا کیلاش ناتھ کوہلی نے کہا کہ وہ عرصہ دراز سے خواتین کی معاونت سے متعلق قانون سازی میں مصروف عمل رہے ہیں اور اس وقت بھی وہ WDDکو قانون وراثت برائے خواتین میں تکنیکی معاونت فراہم کررہے ہیں۔

اس موقع پر یو این وومین بلوچستان کی صوبائی نمائندہ ریحانہ خلجی نے کہا کہ آج یہ ڈائیلاگ منعقد کروانے کا مقصد یہ ہے کہ کوئی خاتون اس موقع سے فائدہ اٹھانے میں پیچھے نہ رہ جائے اس کے ساتھ ساتھ انہو ں نے اس بات پر زور دیا کہ صنفی برابری ایک مضبوط اور مستحکم معاشرے کو جنم دیتی ہے لہٰذا ہمیں اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ خواتین معاشرے میں جس کسی بھی جگہ کام کرنا چاہیں وہاں ان کی ضروریات کے مطابق سہولیات موجود ہوں۔

مزید اس بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ حکومت بیوائوں اور خصوصی افرادیعنی کے خاتون کا اطلاق یقینی بنائے اور یوتھ پالیسی کی منظوری دے۔اسسٹنٹ ڈائریکٹر WDD مس امبرین گل نے اس موقع پر گذشتہ بلوچستان وومن کانفرنس کی تجاویز پیش کیں ۔ ممبر قومی کمیشن برائے ترقی نسواں ( NCSW) بلوچستان مس ثنا درانی نے اس موقع پر اپنے سیشن میں خواتین کے معاشی استحکام اور بااختیاری کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا اور آنے والے وقت میں بلوچستان کی خواتین پاک چین اقتصادی راہداری سی پیک کے مہیا کردی اہم مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتی ہیں ۔

اس سلسلے میں خواتین کو مختلف مہارتوں سے روشناس کرانا ضروری ہوگاسابق وزیر اور سوشل ایکٹوسٹ مس روشن خورشید بروچانے WDD اور UNWOMENکی کوششوں کو سراہا اورکامیاب وومن بزنس کانفرنس اورپالیسی ڈائیلاگ منعقد کرانے پرمبارک بادپیش کی ۔انہو ں نے کہا کہ اس وقت تمام صوبائی اور ضلعی محکموں کو ایک سطح پر آنے کی ضرورت ہے خواتین کی پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کئے جاسکتے ہیں۔ تقریب کے آخر میں سیکریٹری WDD نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے حاضرین میں اسناد تقسیم کئے۔

متعلقہ عنوان :