وزیراعلیٰ پرویزخٹک کی زیرصدارت کابینہ اجلاس، متعدد فیصلوں کی منظوری

بدھ 21 مارچ 2018 21:57

پشاور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 مارچ2018ء)خیبر پختونخوا کی کابینہ نے وزیراعلیٰ پرویز خٹک کی زیر صدارت سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقدہ اجلاس میں عوامی فلاح و بہبود اورترقیاتی معاملات سے متعلق کئی امور کا تفصیلی جائزہ لیا اورمتعدد فیصلوں کی منظوری دی۔کابینہ نے اساتذہ کیلئے ٹائم سکیل کی منظوری دی جس سے صوبے بھر کے اساتذہ کا دیرینہ مطالبہ پورا ہو گیاہے۔

فیصلے پر عمل درآمد کے پہلے مرحلے میں 55ہزار 92 اساتذہ کو فائدہ ملے گاجن اساتذہ نے موجود ہ گریڈ میں 8سال کا عرصہ پورا کیا ہو وہ اساتذہ ٹائم سکیل سے مستفید ہوں گے اورانہیں اگلے سکیل میں ترقی دی جائے گی۔ٹائم سکیل بی پی ایس۔14 اور اس سے اگلے گریڈ کے اساتذہ کیلئے ہوگا۔کابینہ نے ایک ہی سکول کی بنیاد پر اساتذہ کی بھرتی کی پالیسی کی منظوری بھی دی۔

(جاری ہے)

کابینہ نے خیبر پختونخوا ٹیکسٹ بک بورڈ کی تشکیل نو اور متعلقہ قواعد میں ردو بدل کرکے اس کے دائرہ کار میں توسیع کی منظوری دی گئی۔بورڈ میں محکمہ ہائے ابتدائی و ثانوی تعلیم، اعلیٰ تعلیم اور خزانہ کو بھی نمائندگی دی گئی ہے۔ اس عمل سے بورڈ کی کارکردگی اور معیار کوبہتر بنانے میں بڑی مدد ملے گی۔ کابینہ اجلاس میں خیبر پختونخوا بورڈ آف ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن بل 2018 کی بھی اصولی طور پر منظوری دی گئی۔

صوبائی کابینہ نے گومل یونیورسٹی کے لیے 140 ملین روپے گرانٹ کی منظوری بھی دی۔اسی طرح کابینہ نے محکمہ تعلیم کے انڈیپنڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ کواتھارٹی کا درجہ دینے کے لیے خیبر پختونخوا ایجوکیشن مانیٹرنگ اتھارٹی بل2018 بھی منظور کیا۔انڈیپنڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ معیار تعلیم کی بہتری اور اساتذہ کی کارکردگی جانچنے کے لیے 2014میں بنا تھا۔ وزیراعلی پرویز خٹک نے ورکرز ویلفیئر بورڈ کے زیر انتظام چلنے والے سکولوں کو بھی مانیٹرنگ سسٹم کاحصہ بنانے کی ہدایت بھی کی۔

:محکمہ صحت کے صحت انصاف کارڈ کے ذریعے صوبے کی مستحق آبادی کو ہیلتھ انشورنس فراہم کرنے کے لیے قانون کا مسودہ بھی کابینہ اجلاس میں منظورکیا گیا۔قانون کے تحت مستحق افراد کو صحت انصاف کارڈز کے ذریعے مستقل بنیادوں پر علاج کی سہولت ملے گی۔ مستحق افراد کو ہیلتھ کارڈز جاری کیے جائینگے،مفت علاج سہولیات نامزد کردہ نجی اور سرکاری ہسپتالوں میں فراہم ہونگی۔

قانون کے تحت صوبائی حکومت پروگرام کو چلانے کے لیے ریگولر بجٹ مختص کرے گی۔ وزیراعلی نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے رہ جانے والے مستحق شہریوں کو بھی صحت انصاف کارڈ پروگرام میں شامل کرنے کی ہدایت کی۔ اسی طرح انہوں نے معذور افراد کو صحت انصاف کارڈ سے مستفید ہونے کے لیے طریقہ کار وضع کرنے کی ہدایت بھی کی۔ کابینہ نے محکمہ صحت کے لیے 1.8 ارب روپے کی فراہمی کی منظوری بھی دی۔

کابینہ اجلاس میں راہ گیروں،معذور افراد خصوصا نابینا افراد اور بزرگوں کے لیے محکمہ منصوبہ بندی وترقیات کی بنائی گئی پالیسی کی منظوری بھی دی گئی۔ پالیسی پر عملدرآمد کی ذمہ داری محکمہ بلدیات اور دیہی ترقی کی ہوگی۔ پالیسی کے تحت پیدل چلنے والوں کے لیے 6فٹ علیحدہ راستے بنائے جائینگے۔یہ مخصوص راستے رکاوٹوں سے پاک ہوں گے تاکہ معذور افراد کو مشکل نہ ہو۔

اسی طرح بیٹھنے کے لیے آرام دہ مقامات بنائے جائینگے،پارکنگ ایریاز کی سہولت بنائی جائیگی۔یہ سہولیات ڈبگری گارڈن،صدر بازار اور اندرون شہر بازاروں میں بنائی جائینگی،جسے بعد میں پورے صوبے میں پھیلایا جائیگا۔واضح رہے کہ پیدل چلنے والوں، معذور باالخصوص بصارت سے محروم اور بزرگ شہریوں کی سہولت کیلئے محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات نے ایک پالیسی تیار کی جس پر عملد دآمد کی زمہ داری محکمہ بلدیات و ترقی کے ذمہ ہوگی۔

وزیراعلی نے صوبے میں نہروں اور برساتی ندی نالوں کی صفائی اور کوڑا کرکٹ سے محفوظ بنانیکی ہدایت کی۔کابینہ نے نہروں اور قدرتی نالوں کی صفائی اور ماحولیاتی بہتری کے جامع پلان تیار کرنے کی منظوری دی اور محکمہ آبپاشی اور محکمہ بلدیات و دیہی ترقی سمیت تمام متعلقہ محکموں کو اس مقصد کیلئے فعال بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔کابینہ نے گور گٹھری ثقافتی ورثہ کے تحفظ اور گھنٹہ گھر تا گور گٹھری روڈ کی تعمیر سے متاثرہ دکانداروں کے لیے 16.42ملین روپے گرانٹ کی منظوردی۔

یہ گرانٹ بازار کلاں کے متاثرہ دکانداروں میں تقسیم کی جائے گی۔محکمہ تعلیم میں قائم انڈیپنڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ کو باقاعدہ اتھارٹی کا درجہ دینے کیلئے محکمہ تعلیم نے ڈرافٹ بل ’’خیبر پختونخوا مانیٹرنگ اتھارٹی بل2018ء کابینہ کے سامنے پیش کیا جس کی کابینہ نے منظوری دیدی۔یہ یونٹ سال2014ء میں قائم کیا گیا تھا تاکہ معیار تعلیم میں بہتری کے ساتھ ساتھ اساتذہ کی حاضری یقینی بنائی جائے۔

اس بل کی منظوری سے اب اسے اتھارٹی کا درجہ دیدیا گیاہے۔مذکورہ آرڈیننس کا نفاذ سال2001ء میں عمل میں لیا گیا تھا جس کا مقصد صوبے میں نجی تعلیمی اداروں کی رجسٹریشن اور ان کو ریگولیٹ کرنا تھا۔ اس آرڈیننس کے سیکشن26کے تحت خیبر پختونخوا ہائیر ایجوکیشن ریگولیٹری اتھارٹی کے سروس رولز بنائے گئے تھے لیکن ان سروس رولز کے تحت ہائیر ایجوکیشن ریگولیٹری اتھارٹی کے چیئرمین اور ممبران کی بھرتیوں کے طریقہ کار میں کچھ سقم موجود تھے۔

ان سقم کو دور کرنے اور ہائیر ایجوکیشن ریگولیٹری اتھارٹی کو مزید مضبوط بنانے کیلئے محکمہ اعلیٰ تعلیم نے اتھارٹی کے سروس رولز میں ترامیم کا مسودہ تیار کیا جنہیں منظوری کیلئے کابینہ کے سامنے پیش کیا گیاجس کا کابینہ نے منظوری دی۔کابینہ کو چیف سیکرٹری کے دفتر میں قائم پراجیکٹ مینجمنٹ ریفارمز یونٹ نے سٹیزن پورٹل کے ذریعے درج شدہ عوامی شکایات کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ اب تک45000شکایات موصول ہوئیں جن میں39000شکایات کا ازالہ کر دیا گیا ہے۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ گزشتہ چار ماہ میں جو 16000 شکایات موصول ہوئیں ان میں 4000 شکایات صفائی سے متعلق تھیں۔اس مسئلے کے حل کیلئے یونٹ نے تجویز دی کہ صوبے میں جو ٹی ایم ایز اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں۔ انہیں صفائی کا انتظام مزید بہتر بنانے کیلئے خصوصی گرانٹ بطور حوصلہ افزائی فراہم کی جائے اور اس میں سے سٹاف کیلئے بھی انعامات کیلئے گنجائش رکھی جائے۔

کابینہ نے تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے پہلے نمبر پر آنے والی ٹی ایم اے کیلئے 30ملین ،دوسرے نمبر پر20ملین اور تیسرے نمبر پر10ملین روپے کی خصوصی گرانٹ کی فراہمی کی منظوری دی۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ جزا و سزا کا نظام ہر محکمے میں ہونا چاہئے جو اچھی کارکردگی کا مظاہر نہ کریں۔محکمے اس کا بھی سختی سے نوٹس لیں تاکہ خدمات کی فراہمی کے عمل کو مزید موثر بنایا جا سکے۔

کابینہ نے بورڈز، اتھارٹیز، ریگولیٹری باڈیز کمیشن کے چیئرمینوں اور ممبران کی تنخواہ و مراعات میں یکسانیت کیلئے محکمے خزانہ کی سمری کی بھی منظوری دی جس کے تحت گریڈ۔22 کے ریٹائرڈ آفیسر کیلئے MPI;، گریڈ۔21کے ریٹائرڈ آفیسر کیلئے MPIIاور گریڈ۔20کے افسران کیلئیMPIIIکے برابر مراعات ملیں گی۔کابینہ نے لیبرلاء کے تحت صوبائی سطح پر رولز کی بھی منظوری دی۔ واضح رہے کہ18ویں آئینی ترمیم سے قبل یہ اختیار وفاقی حکومت کے پاس تھا۔اب یہ رولزخیبر پختونخوا پیمنٹ آف ویجز رولز2018ء کہلائیں گے۔