اسٹیٹ بینک کی جانب سے ڈجیٹل مالی خدمات اور مالی شمولیت پر سارک فنانس سیمینار کا انعقاد

بدھ 21 مارچ 2018 20:12

اسٹیٹ بینک کی جانب سے ڈجیٹل مالی خدمات اور مالی شمولیت پر سارک فنانس ..
کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 مارچ2018ء) بینک دولت پاکستان کی جانب سے سارک ممالک میں ڈجیٹل مالی خدمات اور مالی شمولیت پر تین روزہ سیمینار منعقد کیا گیا۔ سیمینار کا انعقاد نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بزنس اینڈ فنانس (نباف) اسلام آباد میں سارک فنانس فورم کے زیر اہتمام کیا گیا۔ سارک فنانس، سارک علاقے کے مرکزی بینکوں کے گورنروں اور فنانس سیکریٹریز پر مشتمل ایک نیٹ ورک ہے، جس کا قیام رکن ممالک کے درمیان معاشی پالیسی کے مسائل سے متعلق تجربات کے تبادلے کے لئے عمل میں لایا گیا تھا۔

بدھ کو مرکزی بینک سے یہاں جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک ریاض ریاض الدین نے سیمینار کا افتتاح کیا۔ ریاض ریاض الدین نے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک کے مالی شمولیت کے مقاصد، مالی خدمات کے نیٹ ورک میں بینکاری سہولتوں سے محروم افراد کو شامل کرنے کے فوائد اور ڈجیٹل مالی خدمات کے ایکوسسٹم سے متعلق مواقع پر زور دیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے ڈجیٹل مالی خدمات اور مالی شمولیت کو معاشی نمو کے ایک نئے طرز فکر کے طور پر اجاگر کیا جو ملک کو غربت سے نکالنے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ سابق گورنر اسٹیٹ بینک سید سلیم رضا نے ٹیکنالوجی کی اختراعات کے ذریعے مالی خدمات کے ارتقا پر اپنے خیالات کا تبادلہ کیا۔ دیگر ممتاز مقررین میں اسٹیٹ بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید عرفان علی، Inclusive Markets Team, Consultative Group to Assist the Poor (CGAP)کے گلوبل ہیڈ اسٹیفن راسموسین، ٹیلی نار مائیکروفنانس بینک کے سی ای او شاہد مصطفی، موبی لنک مائیکروفنانس بینک کے سی ای او غضنفر عظام اور کارانداز پاکستان کے سی ای او علی سرفراز شامل تھے۔

تقریب کے پہلے روز اسٹیٹ بینک اور کارانداز کے مابین پاکستان میں ڈجیٹل بینکوں کے لیے ریگولیٹری فریم ورک کی تشکیل کے سمجھوتے پر دستخط کئے گئے۔ سارک فنانس کے مندوبین اور شرکا کے لیے ایک نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں بینکوں، موبائل آپریٹرز، فن ٹیک اداروں، ترقیاتی اداروں سمیت آٹھ سے دس ادارے ڈجیٹل مالی خدمات کے سلسلے میں اپنی کاوشیں پیش کیں۔

ڈپٹی گورنر (بینکاری) جمیل احمد نے تقریب کے دوسرے دن سیمینار کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسٹریٹجک اندازِ فکر پر زور دیا تاکہ مالی پسماندگی (exclusion)جیسے مسائل پر قابو پایا جا سکے اور ایک موزوں پالیسی اور ریگولیٹری فریم ورک تشکیل دیا جائے۔ اس اندازِ فکر کے نتیجے میں شعبوں سے متعلق مخصوص خطرات سے نمٹا جا سکے گا اور ترقیاتی مالیات کے شعبوں میں طلب اور رسد کے مسائل حل کرنے کے لئے حکمتِ عملی بنائی جا سکے گی۔

سیمینار میں سارک رکن ممالک کے مرکزی بینکوں کے سینئر افسران اور دیگر اہم اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی جن میں متعلقہ وزارتوں، مالی ٹیکنالوجی سے وابستہ ماہرین (Fintech)، برانچ لیس بینکاری کے فریقوں اور پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی ای) شامل ہیں۔ سارک مندوبین نے اپنے اپنے ملکوں میں ڈجیٹل مالی خدمات میں ہونے والی پیش رفت کے حوالے سے اپنے تجربات سے بھی شرکا کو آگاہ کیا۔ یہ سیمینار ڈجیٹل مالی خدمات کے ذریعے مالی شمولیت کے اہداف پورے کرنے کے ضمن میں سارک ملکوں میں باہمی تعاون مزید بڑھانے کا سبب بنے گا۔