بی آئی ایس پی اور ای پی آئی کے درمیان مستحقین کو بیماریوں سے تحفظ کیلئے معاہدے پر دستخط

شراکت داری کے تحت 5000 بی آئی ایس پی مستحقین اور گلگت بلتستان کے 4 اضلاع میں 9000 بچوں کو فائدہ پہنچنے

بدھ 21 مارچ 2018 20:11

بی آئی ایس پی اور ای پی آئی کے درمیان مستحقین کو بیماریوں سے تحفظ ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 مارچ2018ء) بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) اور ایکسپینڈڈ پروگرام آن امیونائزیشن (ای پی آئی) نے بدھ کو گلگت بلتستان کی بی آئی ایس پی مستحقین کو بیماریوں سے تحفظ فراہم کرنے کیلئے ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کئے۔ اس شراکت داری کے تحت 5000 بی آئی ایس پی مستحقین اور گلگت بلتستان کے 4 اضلاع میں 9000 بچوں کو براہ راست فائدہ پہنچنے کی توقع ہے۔

عالمی بینک کی جانب سے 3.5 ملین امریکی ڈالر کی نئی گرانٹ کے تحت مستحقین کو بیماریوں سے تحفظ فراہم کرنے کیلئے اقدامات کو یقینی بنایا جائے گا۔ وفاقی وزیر براے ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن سائرہ افضل تارڑ اور چیئرپرسن بی آئی ایس پی ایم این اے ماروی میمن نے اجلاس کی مشترکہ صدارت کی۔

(جاری ہے)

سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ ای پی آئی پروگرام بیماریوں کے تحفظ سے متعلق خدمات کی فراہمی کے حوالے سے کئی سنگ میل حاصل کرچکا ہے لیکن بیماریوں کے تحفظ سے متعلق اقدامات کو بڑھانے کیلئے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔

اس تناظر میں انہوں نے کہا کہ مشروط مالی معاونت جیسے اقدامات سے لوگوں کو بالخصوص پاکستان کے غریب طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد کو فائدہ ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حال ہی میں 2017ء میں ضلع دیامیر میں پولیو کیس رپورٹ ہونے کے بعداس اقدام کے ابتدائی مرحلے کیلئے گلگت بلتستان کو منتخب کیا گیا۔ چیئرپرسن بی آئی ایس پی ایم این اے ماروی میمن نے کہا کہ یہ بی آئی ایس پی کی جانب سے شروع کیا جانے والے مشروط مالی معاونت کا دوسرا پروگرام ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وسیلہ تعلیم کا سماجی تحفظ پروگرام ابتدائی طور پر پانچ اضلاع میں شروع کیا گیا تھا اور بعد میں اسے پاکستان کے 50 اضلاع میں وسعت دی گئی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ابتدائی مرحلے میں کامیابی پر اس پروگرام کودیگر علاقوں میں وسعت دی جائے گی۔ عالمی سطح پر یہ بات ثابت شدہ ہے کہ مشروط مالی معاونت جیسے پروگرام غریب افراد میں بیماریوں سے تحفظ فراہم کرنے سے متعلق صحت کی خدمات کو بہتر بناتے ہیں۔

معاہدے کا مقصد منتخب اضلاع میں مشروط مالی معاونت پروگرام کے ذریعے پسماندہ طبقے سے تعلق رکھنے والی حاملہ مائیں اور 0-23ماہ کے بچوں میں بیماریوں سے تحفظ فراہم کرنے کے اقدمات میں اضافہ کیا جائے۔ ابتداء میں منصوبے کے دائرہ کار کو گلگت بلتستان کے علاقے تک محدود رکھا جائے گا۔ اس شراکت داری کے تحت ای پی آئی کی ایمیونائزیشن سروس پر ای پی آئی اور بی آئی ایس پی عملے کی ٹریننگ، معیاری طبی طریقہ کار سے آگاہی، متعلقہ ادویات کی دستیابی، موثر کولڈ چین کو یقینی بنانے کیلئے تربیت یافتہ ای پی آئی اور سازوسامان کی دستیابی شامل ہیں۔

یہ شراکت داری اینوائرمنٹ اور سوشل مینجمنٹ پلان (ای ایس ایم پی) پر عملدرآمد بالخصوص انفیکشن کنڑول اور ویسٹ مینجمنٹ پروٹوکول پر توجہ مرکوز کرے گی۔ یہ ای ایس ایم پی لاگو کرنے کیلئے متعلقہ عملے کو تربت بھی فراہم کرے گی۔ اس شراکت داری کے مطابق ، بی آئی ایس پی قومی سماجی و اقتصادی رجسٹری کے ذریعے اہلیت کے معیار پر پورا اترنے والی مستحقین کی شناخت کرے گا۔

یہ ای پی آئی کے تعاون سے مستحقین کو متحرک کرنے میں بھی مدد کرے گی۔ اس میں مستحقین کو بنیادی سطح پر شمولیت کیلئے بی آئی ایس پی بینیفشری کمیٹیاں کی آگاہی شامل ہے۔ ان سرگرمیوں میں اندراج، کمپلائنس مانیٹرنگ اور عمل کی تصدیق شامل ہے۔ مزید برآںشکایات اور اپیلوں کی خدمات کیلئے مقررہ مراکز بھی قائم کئے جائیں گے۔ اس موقع پر سیکرٹری بی آئی ایس پی عمر حمید خان نے کہا کہ یہ اقدام اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ دیہی اور غریب طبقات کیساتھ تعاون کیلئے کثیر الجہتی کوششیں کی جارہی ہیں۔

انہوں نے یہ بھی امید ظاہر کی کہ نیا مشروط مالی معانت پروگرام عالمی سطح پر صحت سے متعلق پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول میں حکومت کی معاونت کرے گا۔ ایکسپینڈڈ پروگرام آن امیونائزیشن کا آغاز 1978ء میں کیاگیا جو وزارت ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کے تحت کام کرتا ہے۔