ْ اداروں کی عزت کرتا ہوںاور میں نے عدلیہ کیلئے لانگ مارچ بھی کیا تھا ‘جو فیصلہ دیا گیا وہ میری نظر میں ٹھیک نہیں تھا‘بلیک لاء

ڈکشنری کا سہارا لے کر بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل کیا گیا‘پاکستانی قانون میں اس کی گنجائش نہیں تومیں کیسے اس فیصلے کو قبول کرلیتا‘عمران خان نے بھی کہا پاناما کا فیصلہ کمزور فیصلہ ہے ‘اب تو عدالتوں کے اندر اور باہر بھی پورے زور کے ساتھ آوازیں اٹھ رہی ہیں‘فیصلے خود بولتے ہیں اور فیصلے دینے والے یہ بھی غور کریں کہ کیا ان کے فیصلے لوگوں کو قبول بھی ہوتے ہیں‘ جائزہ لینا چاہیے کہ اس طرح کے فیصلے کیوں آتے ہیں اور میرا واحد کیس ہے جس میں کسی قسم کی کوئی کرپشن ثابت نہیں ہوئی سابق وزیراعظم نواز شریف کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے بات چیت

بدھ 21 مارچ 2018 20:29

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 مارچ2018ء) سابق وزیراعظم نواز شریف نے احتساب عدالت میں فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں اداروں کی عزت کرتا ہوںاور میں نے عدلیہ کے لیے لانگ مارچ بھی کیا تھا لیکن جو فیصلہ دیا گیا وہ میری نظر میں ٹھیک نہیں تھا۔ بھی بلیک لاء ڈکشنری کا سہارا لے کر انہیں بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل کیا گیاجبکہ پاکستانی قانون میں اس کی گنجائش نہیں تومیں کیسے اس فیصلے کو قبول کرلیتا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے بھی کہا کہ پاناما کا فیصلہ کمزور فیصلہ ہے اور اب تو عدالتوں کے اندر اور باہر بھی پورے زور کے ساتھ آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ سابق وزیراعظم نواز شریف نے مزید کہا کہ فیصلے اپنے منہ سے خود بولتے ہیں اور فیصلے دینے والے یہ بھی غور کریں کہ کیا ان کے فیصلے لوگوں کو قبول بھی ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

اس بات کا جائزہ لینا چاہیے کہ اس طرح کے فیصلے کیوں آتے ہیں اور میرا واحد کیس ہے جس میں کسی قسم کی کوئی کرپشن ثابت نہیں ہوئی جبکہ میرے خلاف کیسز تو محض فیملی کے اثاثوں کے گرد گھوم رہے ہیں جو کہ میرے خاندان کے ہیں اور خاندان کے یہ اثاثے 1937 سے ہیں اور مین کوئی میں راتوں رات امیر نہیں ہوا۔

میرے باپ دادا کی جائیدادیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایسے فیصلوں کے خلاف آفٹر شاکس آتے رہیں گے اور فیصلے کے خلاف آفٹر شاکس پر قابو پانا ناممکن ہے۔انہوںنے مزید کہا کہ '28 جولائی کو پاکستان کے عوام کی بھی توہین ہوئی ہے،وہ کہاں جاکر توہین عدالت کا کیس کریں گے۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کے خلاف کیسز کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے خود اعتراف جرم کیا لیکن انہیں صادق اور امین قرار دے دیا گیا جبکہ شیخ رشید نے اپنی جائیداد پوشیدہ رکھی ہوئی ہے اسی طرح جہانگیر ترین کی بھی کرپشن ثابت ہوئی لیکن کوئی ریفرنس نہیں بنایا گیا جبکہ نامور وکلاء نے کہا کہ کیسز کمزور ہیں اور فیصلہ بھی کمزور ہے ایسے فیصلوں کی وجہ سے دنیا میں پاکستان کی بدنامی ہو رہی ہے، جسکا دکھ ہوتا ہے