احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ سٹیل ملز اور فلیگ شپ کے ریفرنسز کی سماعت آخری مرحلے میں داخل

استغاثہ کی گواہ نورین شہزاد نے نواز شریف اور ان کے بیٹوں کے بینک اکائونٹس سے متعلق بیان ریکارڈ کرادیا، صرف دو گواہوں کے بیانات باقی نورین شہزاد کے بیان پر نواز شریف کے وکیل کی جرح ، خاتون افسر نے ٹوک دیا لندن فلیٹس ریفرنس کی سماعت (آج) ہوگی ، استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء اپنا بیان ریکارڈ کرائیں گے

بدھ 21 مارچ 2018 18:43

احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ سٹیل ملز اور فلیگ شپ کے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 مارچ2018ء) احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ سٹیل ملز اور فلیگ شپ کے ریفرنسز کی سماعت بھی آخری مرحلے میں داخل ہوگئی‘ دونوں ریفرنسز میں بیانات ریکارڈ کرانے کیلئے صرف دو گواہ باقی رہ گئے ‘ استغاثہ کی گواہ نورین شہزاد نے نواز شریف اور ان کے بیٹوں کے بینک اکائونٹس سے متعلق اپنا بیان ریکارڈ کرادیا‘ نجی بینک کی افسر نورین شہزاد پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے جرح کرتے ہوئے مختلف سوالات کئے تو خاتون افسر نے خواجہ حارث کو ٹوکتے ہوئے کہا کہ آپ مجھے کنفیوژ کررہے ہیں ‘ فاضل جج محمد بشیر نے نیب کے پراسیکیوٹر سے پوچھا کہ ان ریفرنسز میں صرف دو گواہ باقی رہ گئے ہیں تو نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ دو ہی گواہ رہ گئے ہیں ان میں واجد ضیاء اور نیب کے تفتیشی افسر شامل ہیں‘ عدالت نے دونوں ریفرنسز کی سماعت 29مارچ تک ملتوی کردی‘ دوسری طرف لندن فلیٹس ریفرنس کی سماعت (آج) جمعرات کو ہوگی اور استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء اپنا بیان ریکارڈ کرائیں گے۔

(جاری ہے)

بدھ کو احتساب عدالت میں نواز شریف کیخلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔ نواز شریف عدالت میں پیش ہوئے ان کے ہمراہ مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر بھی تھے۔ نجی بینک کی خاتون افسر نورین شہزاد نے نواز شریف ‘ حسن نواز اور حسین نواز کے بینک اکائونٹس سے متعلق گزشتہ سماعت پر اپنا بیان ریکارڈ کروایا تھا اور آج اس بیان کی روشنی میں عدالت میں ای میل کی تفصیلات پیش کرنا تھیں تاہم نورین شہزاد مذکورہ افراد کے بینک اکائونٹس سے متعلق بینک کے ہیڈ آفس سے دستاویزات منگوانے سے متعلق ای میل پیش نہ کرسکیں اور عدالت کو بتایا کہ انہیں کوئی ای میل نہیں آئی۔

خواجہ حارث نے کہا کہ دستاویزات منگوانے والی ای میل عدالت میں پیش کی جائیں جس پر فاضل جج نے استفسار کیا کہ کتنی ای میل ہیں جس پر گواہ نے کہا کہ مجھے دستاویزات منگوانے سے متعلق کوئی ای میل نہیں ملا۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے گواہ سے سوال کیا کہ نیب کی طرف سے طلب کئے جانے سے متعلق کال اپ نوٹس کی کاپیاں کہاں ہیں جس پر خاتون گواہ نے جواب دیا کہ کال اپ نوٹس نہیں آیا ای میل ہے۔

خواجہ حارث نے گواہ سے پوچھا کراچی سے دستاویزات منگوانے سے متعلق کوئی ای میل آئی خواجہ حارث کی طرف سے سوالات کی پوچھاڑ پر خاتون گواہ نے کہا کہ آپ مجھے کنفیوز کر رہے ہیں۔ خواجہ حارث نے پوچھا کہ نیب کیتفتیشی نے آپکو دستاویز کا کہا، آپ نے ایک ای میل کی، یہ آپکا بیان ہے جس پر گواہ نے کہا کہ جی یہ میرا ہی بیان ہے۔ خواجہ حارث کی استغاثہ کی گواہ نورین شہزاد پر جرح مکمل ہونے پر فاضل جج نے نیب پراسکیوٹر سے پوچھا کہ ان ریفرنسز میں صرف دو گواہ رہ گئے ہیں جس پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ صرف دو گواہ ہی باقی رہ گئے ہیں جن میں واجد ضیا اور نیب کے تفتیشی افسر شامل ہیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت 29 مارچ تک ملتوی کردی۔