پابندیوں نے امریکہ اور جنوبی کوریا کے ساتھ مذاکرات پر مجبور نہیں کیا، شمالی کوریا

مذاکرات کا فیصلہ شمالی کوریا کے اعتماد کا مظہر ہے، شمالی کوریائی صدر

بدھ 21 مارچ 2018 18:40

سئیول(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 مارچ2018ء) شمالی کوریا نے کہا ہے کہ پابندیوں نے اسے امریکہ اور جنوبی کوریا کے ساتھ مذاکرات پر مجبور نہیں کیا،مذاکرات کا فیصلہ شمالی کوریا کے اعتماد کا مظہر ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ پابندیوں نے اسے امریکہ اور جنوبی کوریا کے ساتھ مذاکرات پر مجبور نہیں کیا بلکہ اس فیصلے کے پیچھے اس کی خود اعتمادی ہے۔

یہ بیان شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ کی جانب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ملاقات کی پیشکش کو قبول کیے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔سی این اے کے اداریے میں اس ممکنہ سربراہی ملاقات کا براہ راست حوالہ نہیں دیا گیا تاہم یہ کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے ’امن سے متعلق پیشکش‘ نے پیانگ یانگ کے امریکہ کے ساتھ تعلقات میں ’تبدیلی کا نشان‘ بنا دیا ہے۔

(جاری ہے)

منگل کو جاری کیے جانے والے بیان کے مطابق امریکہ اور جنوبی کوریا کو مذاکرات کی دعوت دینا شمالی کوریا کی خود اعتمادی کا اظہار ہے۔بیان کے مطابق شمالی کوریا نے امریکہ اور جنوبی کوریا کو ’پابندیوں اور دباؤ‘ کی وجہ سے مذاکرات کی دعوت دی جو بالکل ’احمقانہ‘ ہے۔واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کی جانب سے ملاقات کی دعوت قبول کر لی ہے اور دونوں رہنما رواں سال مئی میں ملاقات کریں گے۔

دونوں رہنماؤں کی ملاقات کب اور کہاں ہو گی اس بارے میں ابھی کچھ واضح نہیں ہے۔اگر یہ ملاقات ہوئی تو امریکہ اور شمالی کوریا کے موجودہ رہنماؤں کے درمیان یہ پہلا براہِ راست رابطہ ہو گا۔اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ ماہ فروری میں کہا تھا کہ امریکہ شمالی کوریا کے خلاف نئی اقتصادی پابندیاں لگانے لگا ہے جو کہ تاریخ کی 'سب سے بڑی پابندیاں' ہیں۔

متعلقہ عنوان :