وفاقی دارالحکومت میں پولن الرجی کی شرح میں اضافہ

بدھ 21 مارچ 2018 13:40

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 مارچ2018ء) بدلتے موسم کی وجہ سے وفاقی دارالحکومت میں پولن الرجی کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے۔ طبی ماہرین نے الرجی کے مریضوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔ بہار کی آمد کے ساتھ ہی الرجی کے مریضوں کی سانس لینے میں مشکلات بڑھ جاتی ہیں۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد جو سرسبز و شادابی کی وجہ سے منفرد حیثیت رکھتا ہے تاہم پولن الرجی کا سبب بننے والے خودرو جنگلی شہتوت کے درخت بھی یہاں پائے جاتے ہیں۔

گھاس اور سبزہ پھوٹنے کے ساتھ اور باغیچوں اور کیاریوں میں پھولدار پودوں کی کونپلیں نکلنے کے ساتھ ہی فضاء میں پولن پھیلنے کی مقدار میں روزبروز اضافہ ہو رہا ہے۔ ماہرین صحت نے کہا ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں پولن الرجی کا سیزن شروع ہو گیا ہے اور آنے والے دنوں میں اس میں اضافہ ہو جائے گا۔

(جاری ہے)

ماہرین صحت نے کہا ہے کہ الرجی کے مریض مرض سے بچنے کے لئے انتہائی ضرورت کے سوا گھر سے نہ نکلیں۔

متاثرہ افراد گھر سے نکلتے وقت اور موٹر سائیکل اور سائیکل سوار ماسک پہن کر نکلیں۔ طلوع صبح اور غروب آفتاب کے اوقات میں غیرضروری باہر نکلنے سے اجتناب کیا جائے ۔ ماہر صحت ڈاکٹر اسلم نے کہا ہے کہ سورج طلوع سے پہلے پولن زمین پر بچھی ہوتی ہے۔ سورج طلوع ہونے کے ساتھ ہی یہ زمین سے بلند ہونے لگتی ہے اور صبح 10، 11 بجے تک زمین کی سطح سے 6 فٹ بلند ہو چکی ہوتی ہے۔ اس لئے صبح 8 سے 11 بجے تک اسلام آباد میں مقیم پولن الرجی سے متاثرہ افراد گھروں سے باہر نکلنے سے اجتناب کریں۔ پولن کا یہ سلسلہ 30 اپریل تک جاری رہے گا۔ پولن الرجی کا اٹیک ہونے کی صورت میں مریض کو فوری طور پر قریبی ہسپتال پہنچا دینا چاہئے تاکہ اسے ایمرجنسی میں آکسیجن لگا کر اس کی جان بچائی جا سکے۔