ٹی بی کے ایک مر یض کو صحت مند بنانے پر 12 سے 15 لا کھ روپے خرچ آتا ہے جو صوبائی حکومت برداشت کر رہی ہے

صوبہ بھر میں ٹی بی کے مریضوں کی تشخیص کیلئے ہر ضلع کو تین سے پانچ موبائل یونٹس فراہم کردیئے ہیں، مقررین کا خطاب

بدھ 21 مارچ 2018 11:00

ایبٹ آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 مارچ2018ء) ٹی بی کے ایک مر یض کو صحت مند بنانے پر 12 سے 15 لا کھ روپے خرچ آتا ہے، خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت ٹی بی کے مرض کی تشخیص، علاج اور ادویات پر اٹھنے والے یہ اخراجات خود برداشت کر رہی ہے، خیبر پختو نخوا میں اس وقت سرکاری سطح پر ٹی بی کی3 لاکھ 66 ہزار رجسٹرڈ مریض ہیں تاہم غیر رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد بھی کافی زیادہ ہے اور حکومت خیبر پختونخوا کی یہ کوشش ہے کہ غیر رجسٹرڈ اور پرائیویٹ علاج کروانے والے ٹی بی کے مریض بھی سرکاری ہسپتالو ں اور مراکز صحت میں آ کر صوبائی محکمہ صحت کی جانب سے فرا ہم کی گئی عالمی معیار کی تشخیص اور علاج و ادویات کی سہولیات سے فائدہ اٹھائیں اور پرائیویٹ علاج پر اٹھنے والے اپنے بھاری اخراجات بھی بچائیں، صوبہ بھر میں ٹی بی کے مریضوں کی تشخیص کی سہولت ان کی دہلیز پر میہا کرنے کیلئے محکمہ صحت نے ہر ضلع کو تین سے پانچ تک موبائل یونٹس فراہم کر دیئے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ انکشافات گذشتہ روز ٹی بی کے عالمی دن کے حوالہ سے جلال بابا آڈیٹوریم ایبٹ آباد میں ڈسٹر کٹ ہیلتھ آفس ایبٹ آباد کے زیراہتمام منعقدہ آگاہی سیمینار میں مقررین نے کئے۔ ان میں خیبر پختونخوا کے ڈائریکٹر جنر ل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر ایوب روز، ٹی بی کنٹرول پروگرام کے صوبائی کوآڈینیٹر ڈاکٹر قادر شاہ، ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ایبٹ آباد ڈاکٹر شاہ فیصل خانزادہ اور دیگر شامل تھے۔

سیمینار میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ایبٹ آباد انور زیب خان، ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر اسد لودھی، محکمہ صحت کے افسران، پیرا میڈیکل سٹاف، میڈیکل کالجوں کے طلباء و طالبات اور عام شہریوں نے شرکت کی۔ مقررین نے بتایا کہ دنیا میں اب بھی 18 سے 20 لاکھ افراد ٹی بی کے مرض سے مر جاتے ہیں جبکہ پاکستان میں یہ تعداد سالانہ 70 ہزار کے قریب ہے ، ہم سب نے ملکر ٹی بی کو 2025ء تک ختم کرنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ٹی بی کا نیشنل پروگرام 2003ء میں شروع ہوا اور آج پانچ لاکھ سے زائد ٹی بی کے مریضوں کی مفت تشخیص اور علاج ہو رہا ہے، پورے صوبہ کے تمام ہسپتالوں، مراکز صحت میں ٹی بی کی تشخیص، علاج اور ادویات مفت دستیا ب ہیں اس لئے صوبہ کیلئے قانون بھی بنایا گیا ہے، ہمارے ملک اور صوبہ میں ٹی بی کے 65 فیصد مریض پرائیویٹ طور پر علاج کرواتے ہیں، ان کیلئے ضروری ہے کہ ان کی درست تشخیص اور کونسلنگ ہو، ٹی بی کی روک تھام کیلئے ہم سب کا فرض بنتا ہے کہ اس خاتمہ کیلئے اپنا اپنا کردار ادا کریں، اپنے ملک کو ٹی بی فری ملک بنائیں۔

مقررین نے مزید بتایا کہ دو یا دو ماہ سے زائد مسلسل کھانسی، وزن کا کم ہونا اور بخار کا مسلسل رہنا ٹی کی بڑی علامات ہیں، ایسی صو رت میں فوری طور پر قریبی مرکز صحت میں جا کر تشخیص کروائی جائے اور وہاں پر مفت تشخیص، ادویات اور علا ج کی سہولت سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی بی کے ڈی ایم آر مریض پر 12 سے 15 لاکھ روپے خرچ ہوتا ہے جو صوبائی حکومت برداشت کر رہی ہے، انشاء الله اس سال کے آخر تک صوبہ کہ تمام بڑے ہسپتالوں میں ٹی بی کی تشخیص کیلئے مشینری بھی فراہم کر دی جائے گی، ٹی بی کی تشخیص اور علاج کیلئے پرائیویٹ سیکٹر سے 400 ڈاکٹروں کو تربیت دی گئی ہے اور انشاء الله مزید ایک ہزار ڈاکٹروں کو تربیت دی جائے گی، اس طرح صوبہ میں ٹی بی کے علاج اور شعور و آگاہی کیلئے موبائل یونٹس ہر ضلع کو فراہم کر دیئے گئے ہیں جو جگہ جگہ جا کر ٹی بی کی تشخیص کریں گے، اس کے علاوہ تمام زبانوں میں اس کے شعور و آگاہی کے حوالہ سے پروگرام سکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں، مساجد، مدرسوں اور جیل میں شروع کیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :