مذہب کی تبدیلی کا ڈھونگ:مسیحی لڑکے اور لڑکی نے مسلمان بن کر نکاح کرلیا
پولیس سے ملی بھگت کرکے نکاح کے بعد دو نوں پھر عیسائیت کی جانب لوٹ گئے عدالت عظمیٰ ایسے گھنائونے جرائم کو روکنے کیلئے قانونی و شرعی اقدامات کرے،والد مختار مسیحی اسلامی نظریاتی کونسل اور اعلیٰ عدالتیں ایسے معاملات پر نوٹس لیتے ہوئے مذاہب کی توہین کر نے والے افراد کی نہ صرف سرکوبی کریں ،سینیٹرحافظ حمد اللہ کا موقف
منگل 20 مارچ 2018 23:11
(جاری ہے)
والد کی درخواست پر پولیس نے ملزمان کے خلاف عدالتی حکم کے بعد مقدمہ نمبر117 مورخہ 13مارچ 2018ء کو درج کرتے ہوئے 365بی ،452اور34 آئینی دفعات لگا کر شامل تفتیش کرلیا۔اس دوران پولیس نے نہ تو لڑکا لڑکی سے تفتیش کی اور نہ ہی انہیں کسی برادری کے جرگہ میں پیش ہونے دیا ۔
لڑکی کے والد نے بتایا کہ بعد ازاں پولیس نے دونوں ملزمان کو مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کرکے دفعہ164کا بیان لیا اور مقدمہ خارج کرنے کی ٹھان لی۔مختار مسیحی نے بتایا کہ وقتی طور پر مسلمان بنتے ہوئے لڑکا لڑکی نے ناجائز نکاح کیا ہے اور اس حوالے سے نکاح خوان اور مجسٹریٹ نے ان سے مسلمانیت کے شرعی سوال و جواب تک نہیں کیے اور نہ ہی ان کی رہائش مسیحی آبادی سے ہٹانے کا حکم دیا ۔وہی شراب و کباب کی محفلیں ، شوروغوغا ، چرچوں میں آمد و رفت جاری و ساری ہے۔میری اہل اقتدار اور عدالت عظمیٰ سے درخواست ہے کہ ایسے گھنائونے جرائم کو روکنے کیلئے قانونی و شرعی اقدامات کیے جائیں جو کہ وقتی طورپر کوئی مسیحی بن کر اور کوئی مسلمان کا لبادہ اوڑھ کر عزت خراب کررہے ہیں ۔سپریم کورٹ کے معروف قانون دان ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے کہا ہے کہ جھوٹ بول کر مذہب تبدیل کرنا اور پھر نکاح کرنا نہ صرف مذہب کی توہین ہے بلکہ لڑکی کے والدین کو چاہیے کہ وہ اسلامی نظریاتی کونسل سے رجوع کریں اور اس حوالے سے شرعی فتویٰ حاصل کرکے ان کیخلاف قانونی کارروائی کریں ۔نیز 164کا بیان دیتے ہوئے اگر لڑکا لڑکی نے مسلمان بننے کا ڈھونگ رچایا ہے تو لڑکی کا والد آئینی حق رکھتا ہے کہ وہ ان کے خلاف قانونی کارروائی کرے ۔جمعیت علماء اسلام (ف) کے سینئر رہنما سینیٹرحافظ حمد اللہ نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ عیسائیت ہو یا مسلم مذاہب کی توہین کی اجازت کسی صورت نہیں دی جاسکتی، اسلامی نظریاتی کونسل اور اعلیٰ عدالتیں ایسے معاملات پر نوٹس لیتے ہوئے مذاہب کی توہین کر نے والے افراد کی نہ صرف سرکوبی کریں بلکہ اس کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں ۔عیسائی و مسلمان دو نوں مذاہب قابل احترام ہیں اور آئین پاکستان کے مطابق وقتی طور پر مذاہب کی آڑ لے کر گھنائونے جرم کا ارتکاب کرنیوالے افراد کو کٹہرے میں لانا چاہیے ۔ اسلامی نظریاتی کونسل ازخود نوٹس لیتے ہوئے ایسے مسائل کو سلجھانے کے لئے اقدامات اٹھائے۔مزید قومی خبریں
-
آپریشن ضرب عضب اور رد الفساد کے ذریعے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑا گیا، وفاقی حکومت دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے صوبوں کے ساتھ مکمل تعاون کررہی ہے، وفاقی وزیراطلاعات عطااللہ تارڑکا قومی اسمبلی میں توجہ ..
-
عدالتی معاملات میں کسی کی مداخلت قابل قبول نہیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
-
گورنر سندھ کی جرمن قونصلیٹ میں "کراس آف دی آرڈر آف میرٹ آف جرمنی بارے منعقدہ تقریب میں شرکت
-
خاوند نے بیوی کا گلا کاٹ دیا، مارٹ مالک نے نوکر کو گولی مار دی
-
ہائیکورٹ نے فرح شہزادی کے بچوں کو بیرون ملک جانے کے اجازت دے دی
-
جمہوریت کی بقاء کے لئے ایوان پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے، سینیٹرفیصل واوڈا
-
وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے مزدور پیشہ افراد کے چار سو بچوں کو ملک کے اعلی تعلیمی اداروں میں بھیجنے کا اعلان کر دیا
-
حکومت ملیریا کی روک تھام اور خاتمے کے لئے مناسب اقدامات اٹھا رہی ہے ، وزیراعظم
-
سولر پینلز کی بے تحاشا انسٹالیشن ، حکومت نے نیٹ میٹرنگ نرخ گرانے کی تیاری کرلی
-
طلباء کو موٹر سائیکل فراہم کرنے کی سکیم، 20ہزار بائیکس کیلئے 1 لاکھ طلبا ء نے رجسٹریشن کروالی
-
ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
-
مسلم لیگ (ن) کا دفتر جلانے کا کیس، یاسمین راشد ، اعجاز چودھری ، صنم جاویدو دیگر فرد جرم کیلئے طلب
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.