حیدرآباد،امیدہے نومنتخب چئیرمین سینٹ طلبہ یونین کی بحالی کا معاملہ اپنی ترجیحات میں شامل رکھیں گے،سعداحسن قاضی

سبقدوش چئیرمین سینٹ رضا ربانی نے اس معاملے میں کسی حد تک سنجیدگی کا مظاہرہ کیا لیکن طلبہ کی امیدوں پہ پورا نہیں اترسکے،اور یونین پہ پابندی برقرار رہی،ناظم اسلامی جمعیت طلبہ حیدرآباد

منگل 20 مارچ 2018 23:00

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 مارچ2018ء) اسلامی جمعیت طلبہ حیدرآباد کے ناظم سعداحسن قاضی نے نومنتخب چئیرمین سینٹ کے لیے نیک خواہشات کے اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں امیدہے کہ نومنتخب چئیرمین سینٹ طلبہ یونین کی بحالی کا معاملہ اپنی ترجیحات میں شامل رکھیں گے۔سبقدوش چئیرمین سینٹ رضا ربانی نے اس معاملے میں کسی حد تک سنجیدگی کا مظاہرہ کیا لیکن طلبہ کی امیدوں پہ پورا نہیں اترسکے۔

اور یونین پہ پابندی برقرار رہی۔اور اب نئے چئیرمین صادق سنجرانی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایوانِ بالا میں طلبہ یونین کے معاملے پر بحث کروائیں اور طلبہ یونین کی افادیت کو مدنظر رکھتے ہوئے بحالی کے لیے اپناکردار ادا کریں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز جمعیت کے حلقہ جاتی سطحوں پر منعقد ہ پروگرامات سے خطاب کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

ناظم جمعیت حیدرآباد کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں جمہوری انداز میں سیاسی وانتظامی سرگرمیوں کا ہونا خوش آئندہ ہے۔

لیکن سیاست دانوں کو اپنے قول وفعل سے مستقبل کے سیاست دانوں کوکوئی اچھا سبق دینا چاہیے۔ایک دوسرے کی کرادر کشی کے بجائے ملک کرملک ترترقی کے لیے کام کیا جائے تاکہ آنے والے معمار وں کے لیے بھی مثال قائم ہوسکے۔سعداحسن قاضی کا مزید کہنا تھا کہ حیدرآباد کے تمام کالجزکی حالت بہتربنانے کے لیے گرانٹ جاری کی جائے۔کالجز کے طلبہ کے بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔

کالجز میں جدیدلائیبریز،کمپیوٹرلیب،اور پریکٹیکل لیب کی عدم موجودگی کے باعث اپنے مضامین کو سمجھنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ حیدرآباد کے کالجز کو تمام بنیادی سہولتیں فراہم کی جائیں۔ناظم جمعیت حیدرآباد کا مزید کہنا تھا کہ حیدرآباد یونیورسٹی اب بھی صرف بیانات واعلانات تک ہی محدودہے۔

افسوس ہے کہ حکومت نئے تعلیمی ادارے تو نہیں بنا رہی بلکہ موجودہ جامعات کی خودمختیاری پر حملہ آور ہوکرسیاسی فوئد حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔اس کی تازہ مثال سندھ اسمبلی میں پیش کردہ یونیورسٹیزایکٹ ہے جسے فوری اپنی اصل شکل میں بحال کرنے کی ضرورت ہے۔ان کا مزیدکہنا تھاکہ حیدرآباد کے طلبہ ابھی تک عملی اقدامات اٹھائے جانے کے منتظرہیں۔

حیدرآباد کے طلبہ بڑی تعداد میں جامشورو یاٹنڈوجام کی جامعات کی طرف رخ کرتے ہیں جہاں انہیں ٹرانسپورٹ سمیت دیگر مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کے سبب طلبہ اپنی نصابی وغیرنصابی سرگرمیوں میں بہترانداز میں حصہ نہیں لے پاتے۔ حیدرآباد کی سیاسی نمائندگی کا دعواہکرنے والی سیاسی جماعتوں کو بھی طلبہ مسائل کی طرف توجہ دینی چاہیے۔سعداحسن قاضی نے مطالبہ کیا کہ حیدرآباد کے طلبہ مسائل حل کیے جائیں تاکہ طلبہ بہترانداز میں اپنی تعلیم مکمل کرے شہرحیدرآباد کی خدمت کرسکیں۔

متعلقہ عنوان :