گورنر ہائوس کراچی میں ’’پیغام پاکستان‘‘ کی تعارفی تقریب کا انعقاد

منگل 20 مارچ 2018 22:43

گورنر ہائوس کراچی میں ’’پیغام پاکستان‘‘ کی تعارفی تقریب کا انعقاد
کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 مارچ2018ء) گورنر سندھ محمد زبیر کی میزبانی میں گورنر ہائوس میں منگل کے روز ’’پیغام پاکستان‘‘ کی تعارفی تقریب منعقد ہوئی۔ تقریب میں ملک بھر سے دہشت گردی اور فرقہ واریت کے خاتمہ کے لئے مختلف مکاتب فکر کی جانب سے جاری کردہ متفقہ فتویٰ ومشترکہ اعلامیہ اور 1829 نامور اور جید علماء کی توثیق پر مشتمل ’’پیغام پاکستان‘‘ کی تائید و حمایت کرتے ہوئے تمام اسٹیک ہولڈرز نے اس بیانیہ کو ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمہ اور روشن مستقبل کے لئے انتہائی ناگزیر بھی قرار دیا۔

جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق تقریب میں نامور علماء کرام کی موجودگی میں پیغام پاکستان کی اہمیت ، دہشت گردی اور فرقہ واریت کے خاتمہ میں اس کے کردار پر سیر حاصل گفتگو کی گئی ۔

(جاری ہے)

تقریب میں گورنر سندھ ، وزیر اعلیٰ سندھ، ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی، علماء کرام ،تعلیمی ماہرین اور دیگر نے کہا کہ یہ بیانیہ پاکستان بلکہ دنیا بھر سے دہشت گردی، تکفریت، فرقہ واریت جیسے ناسوروں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میں ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔

واضح رہے کہ 16 جنوری کو پیغام پاکستان کے اجراء کے سلسلہ میں ایوان صدر میں تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا اور گورنر ہائوس میں منعقد کیا جانے والا پروگرام اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے جبکہ حکومت پاکستان کی اس کاوش کو اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد کا تعاون حاصل ہے۔ تقریب میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ ،ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی شہلا رضا ، ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئر مین ڈاکٹر مختار احمد،ڈائریکٹر جنرل سندھ رینجرز میجر جنرل محمد سعید، میئر کراچی وسیم اختر ، مولانا تقی عثمانی ، مفتی منیب الرحمن ، مولانا عبد الرزاق سکندر ، ڈاکٹر معصوم یٰسین زئی ، ممتاز حسین چھٹو اور دیگر ممتاز عمائدین بڑی تعداد میں شریک تھے ۔

تقریب کے میزبان گورنر سندھ محمد زبیرنے اپنے خطاب میں کہا کہ اسلام امن و آشتی کا داعی ہے ، اسلام میں احترام انسانیت کے بڑے واضح احکامات دیئے گئے ہیں اور ان اصولوں پر سختی سے عملدرآمد کاحکم بھی دیا گیا ، ایک انسان کی زندگی کو پوری انسانیت قرار دینے والے مذہب نے دور جہالت میں امن ، محبت ، انسانی تعمیر ،اخوت ، بھائی چارہ اور باہمی رواداری کا عملی پیغام دیا ، بنی کریم آخری الزماں ﷺ کی عملی زندگی مکمل اسلامی ضابطہ حیات کی واضح عکاس ہے ، حضرت محمد ﷺنے ہمیشہ برداشت ، محبت ، عفو و درگزر ، صلہ رحمی اور بھائی چارہ کا نہ صرف درس دیا بلکہ اپنی عملی زندگی میں اس کا شاندار مظاہرہ بھی کیا ۔

انہوں نے کہا کہ معاشرہ میں اصل جھگڑا رویوں کا ہی ہے ، عدم برداشت کا رویہ معاشرہ میں بگاڑ کا سبب بنتا ہے اس لئے کسی بھی مہذب معاشرہ میں عدم برداشت کے رویہ کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی ، دلائل سے ہی دوسرے کو قائل کیا جا سکتا ہے دھونس ، دھمکی یا اپنے نظریات کسی دوسرے پر ٹھونسنے یا مسلط کرنے سے اس کے نتائج بڑے بھیانک ہی نکلا کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایک دوسرے کو کافر کہنے سے کسی کو ذاتی انا کو تسکین تو حاصل ہو سکتی ہے لیکن حقائق کو نظر انداز اور اپنے نظریات دوسرے پر جبری نافذ کرنے سے معاشرہ عدم برداشت کا شکار ہو جاتا ہے جس کے نتائج اس کی ابتدا کرنے والے کی نسلوں کو بھی بھگتنا پڑتے ہیں ، پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا ہے نظریہ پاکستان میں بھی اسلام کے بنیادی نظام کوہی شامل کیا گیا ہے ، اسلام کے نام پر حاصل ہونے والی ریاست میں عدم برداشت کے رویہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے ، بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح ؒ نے 11 اگست 1947 ء کے روزاپنی تقریر میں ریاست کے بنیادی اصولوں کو واضح کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں رہنے والے بلا رنگ و نسل ، ذات پات ، مذہب ، فرقہ کے قابل احترام پاکستانی ہوں گے آزاد ریاست میں سب کو یکساں حقوق حاصل ہونگے ، قائد اعظم ؒ کا خطاب حضرت محمد ﷺ کے فتح مکہ کے موقع پر دیئے گئے خطاب کی اصل روح کے عین مطابق تھا ، حضرت محمد ﷺ نے فتح مکہ کے موقع پر واضح کہا تھا کہ آج کے بعد کسی عربی کو عجمی پر اور کسی عجمی کو عربی پر کوئی فوقیت حاصل نہیں ۔

گورنر سندھ نے مزید کہا کہ قائد اعظمؒ نے ہمیشہ دلائل سے قیام پاکستان کے لئے جدوجہد کی ، بغیر کسی تشدد اور ہنگامے کے پاکستان کا قیام عمل لایا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ پاکستان میں تمام اسٹیک ہولڈرز ملک و قوم کی ترقی کے شدید خواہش مند ہیں، دہشت گردی کے خلاف سب کا ایک پیج پر جمع ہونا اس بات کی واضح دلیل ہے کہ تمام پاکستانی اسلام کے رہنما اصولوں کے مطابق اپنی زندگی گذارنے کو ترجیح دیتے ہیں ،علما ء کرام کا ایک متفقہ پلیٹ فارم پر جمع ہو نا اس بات کا ثبوت ہے کہ ہر ایک پاکستان کی بہتری اور ملک و قوم کی ترقی چاہتا ہے ،۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب کی منزل پاکستان کو عالمی معاشہ نقشہ اور ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں نمایاں مقام دلانا ہے اس ضمن میں منزل پر پہنچنے کے راستہ جدا ہو سکتے ہیں لیکن نظریہ ، وژن اور قومی محبت کی تڑپ یکساں ہے ، بین الاقوامی یونیورسٹی کی جانب سے تیار کردہ اس دستاویز پر تمام اسٹیک ہولڈر ز اور پانچوں وفاق المدارس کا اتفاق روشن مستقبل کی نوید ہے ،یہ بات بھی واضح ہوگئی ہے کہ تمام عالم اسلام سے زیادہ پاکستانی مسلمان ہیں ۔

تقریب سے خطاب میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ صوفیائے کرام ، اولیائے کرام اور بزرگان دین کی دھرتی ہے ،جنھوں نے ہمیشہ محبت ، بھائی چارہ ، اخوت ، رواداری اور احترام کا درس دیا ،اس دھرتی پر عدم برداشت ، تشدد ، بگاڑ ، سازش ، تنگ نظری ، فرقہ واریت اور مذہبی انتہائی پسندی کی کوئی گنجائش نہیں ، دہشت گرد دینی نعروں میں چھپ کر مذہبی انتہاپسندی کو فروغ دینے کی ناکام کوشش کررہے ہیں ، امن کی دھرتی کے مکین اپنے اتحاد سے ہمیشہ کی طرح آئندہ بھی ان کی تمام سازشوں کو ناکام بنا دینگے ، حضرت لعل شہباز قلندرؒ، حضرت شاہ عبد اللطیف بھٹائی ؒ ، سچل سرمستؒ اور دیگر صوفیائے کرام ، اولیائے کرام اور بزرگان دین کی دھرتی ہمیشہ کی طرح محبت ، بھائی چارہ ، باہمی ربط اور اخوت کا پرچار کرتی رہے گی ۔

ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی شہلا رضا نے کہا کہ دہشت گردی ، مذہبی انتہا پسندی اور عدم برداشت کے رویہ سے سب سے زیادہ نقصان خواتین نے اٹھایا ، ان کے باپ ، بھائی ، بیٹے اور شوہراس تنگ نظری کی نظر ہوئے ، اپنے پیاروں کے بچھڑ نے والی خواتین آج زندہ تو ہیں لیکن زندگی سے مایوس ہیں ہمیں ان کی حوصلہ افزائی کے لئے ملک بھر سے دہشت گردی ، مذہبی انتہائی پسندی اور عدم برداشت کے رویہ کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہوگا اس ضمن میں خواتین مردوں کے شانہ بشانہ ساتھ کھڑی ہیں آج کے بیانیہ میں خواتین بھی بھرپو ر شامل ہیں ۔ تقریب میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے ریکٹر ڈاکٹر معصوم یٰسین زئی نے پیغام پاکستان کے اغراض و مقاصد پر تفصیلی روشنی ڈالی ۔

متعلقہ عنوان :