پی اے سی نے ڈاکخانہ جات کی نجکاری کو تاحکم ثانی روک دیا ہے‘ ادارے کی نجکاری بارے تیار کیا گیا ماڈل ریکارڈ بھی طلب کرلیا

این آئی سی ایل میں اربوں روپے کے کرپشن سکینڈل سرد خانے میں ڈالنے پر چیئرمین نیب سے وضاحت طلب کرلی قومی اثاثوں کو کوریا اور چین کی کمپنیوں کو اونے پونے داموں فروخت کی اجازت نہیں دیں گے ، ڈاکخانہ جات کی بڑے شہروں میں اربوں روپے کی جائیدادوں کا تحفظ کریں گے، پی اے سی

منگل 20 مارچ 2018 22:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 مارچ2018ء) پبلک اکائونٹس کمیٹی نے پوسٹل سروس کی نجکاری کا عمل روک دیا ہے‘ جبکہ اربوں روپے کا مشہور زمانہ این آئی سی ایل کرپشن سکینڈل کی تحقیقات میں تاخیر پر چیئرمین نیب سے وضاحت طلب کرلی ہے پی اے سی چیئرمین نے آبزرویشن دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکخانہ کا نظام ایک قومی اثاثہ ہے اونے پونے داموں غیر ملکی کمپنیوں کو دینے کی اجازت نہیں دیں گے جبکہ حکومت کو قوم کو اندھیرے میں رکھ کر قومی اثاثے فروخت کرنے کی کسی صورت میں اجازت نہیں دی جائے گی جبکہ پوسٹل سروسز کا اچانک خسارے میں جانے کی وجوہات تلاش کرنے کیلئے بھی ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔

پی اے سی کا اجلاس سید خورشید شاہ کی صدارت میں ہوا جس میں تحریک انصاف کے رہنما عارف علوی کی طرف سے پوسٹل سروسز کی نجکاری اور غیر ملکی کمپنیوں کو دیئے جانے کے امکانات کے حوالے سے اٹھائے گئے سوالات پر سیکرٹری پوسٹل سروسز نے اجلاس کو بریف کیا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں چوہدری پرویز الٰہی ‘ عارف علوی ‘ شفقت محمود‘ غلام مصطفیٰ شاہ‘ محمود خان اچکزئی ‘ ڈاکٹر عذرا ‘ شاہدہ اختر علی ‘ راجہ جاوید اخلاص وغیرہ نے شرکت کی اجلاس میں وزات کامرس کے مالی سال 2016-17 ء کے آڈٹ اعتراضات کا بھی جائزہ لیا گیا۔

اجلاس کو سیکرٹری پوسٹل سروسز نے بتایا کہ ادارہ خسارے میں جارہا ہے جبکہ مالی اخراجات گزشتہ دس سالوں میں دگنا ہوکر ساڑھے آٹھ آرب سے بیس ارب روپے ہوچکا اور یہ خسارہ بڑھتا جارہا ہے سیکرٹری پوسٹل سروسز نے کی تمام ادارہ کو فروخت کرنے کا پروگرام نہیں ہے البتہ غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ جوائنٹ وینچر کرکے بعض سروسز کرنے کا پروگرام ہے سروسز میں منی آرڈر ‘ کوریئر سروسز ‘ منی ٹرانسفر وغیرہ جیسے امور نجی کمپنیوں کو پبلک پارٹنر شپ ماڈل کے تحت دیئے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پورے ادارے کی نجکاری کا کوئی پروگرام نہیں جبکہ آپریشنل اور انتظامی امور بھی حکومت کے پاس رہیں گے۔ عارف علوی نے کہا کہ حکومت نے اس حوالے سے قومی اسمبلی میں جھوٹ بولا ہے کیونکہ یہ سارا معاملہ بغیر کسی کنسلٹنسی فرم کی خدامت حاصل کئے بغیر مکمل کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال اربوں روپے کھائے جارہے ہیں تو اس کی کوئی وجوہات بھی بتانا ہوں گی۔

ڈاکٹر عذرا کی طرف سے اٹھائے گئے سوال میں سیکرٹری پوسٹل سروسز نے کہا 26 نجی کمپنیوں نے اظہار دلچسپی دکھائی ہے جبکہ ادارہ میں اصلاحات کیلئے دو افراد اصلاحاتی پیکج پر کام کررہے ہیں جن میں ایک کا تعلق سٹیٹ بینک کا نمائندہ کرن داس ہے جبکہ دوسرا فرد مسٹر معین ہیں انہوں نے کہا کہ نجی سعبہ سرمایہ کاری کرے گا اور منافع میں سے مقرر حصہ وصول کرے گا انہوں نے کہا کہ ادارہ میں اصلاحاتی پروگرام کیلئے کوریا کے بینک سے دو ارب روپے کا قرضہ لیا گیا ہے نجکاری کے عمل میں کوریا کی کمپنی کے علاوہ ایک چینی کمپنی بھی شامل ہے اس حوالے سے تمام کام شفاف طریقہ سے ہو گا جس کے لئے باقاعدہ ایک ٹینڈر بھی دیا جاچکا ہے ۔

پی اے سی نے کوریا کے بینک سے قرضہ لینے پر کئی سوالات بھی اٹھائے ہیں سیکرٹری پوسٹل سروسز نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ادارہ میں پوسٹل یونین انٹرنیشنل کا ماڈل لے کر ائیں کوینکہ ملک بھر میں 12000 ڈاکخانہ کا نیٹ ورک موجود ہے شفقت محمود نے کہا کہ پوسٹل سروسز میں اصلاحات وقت کی ضرورت ہے کیونکہ قومی ادارے کرپشن کے باعث خسارے میں جارہے ہیں ادارہ میں موجود ملازمین کی صلاحیت بھی نہیں کہ اس کو دوبارہ اپنے پائوں پر کھڑا کر سکیں تاہم پی اے سی کو چاہیے کہ پوسٹل سروسز کی ملک بھر میں پھیلی کھربوں روپے کی جائیدادوں کا کرپشن کی نذر ہونے سے بچائے پوسٹل سروسز کی ساٹھ ارب روپے کی مارکیٹ ہے جس کی حفاظت قومی ذمہ داری ہے سیکرٹری نے کہا ڈاک خانے کے ٹکٹ کی فروخت میں بھاری نقصان ہورہا ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ ٹکٹ کی قیمت آتھ روپے سے برھا کر چالسی روپے کی جائے کیونکہ اس کی لاگت اٹھارہ روپے ہے جبکہ فروخت کم قیمت پر ہورہی ہے۔

سیکرٹری نے پی اے سی کو یقین دلایا کہ نجکاری کے بعد کسی ملازم کو بے روزگار نہیں کیا جائے گا جبکہ جے وی کے بعد ڈاک ٹکٹخود چالیس روپے کا ہوجائے گا پی اے سی نے متفقہ طو رپر سیکرٹری کو ہدایت کی کہ وہ پوسٹل سروسز میں اصلاحات لانے کا ماڈل سامنے لایا جائے تاکہ اس ماڈل پر غور کیا جاسکے ہم قومی خزانہ کا نقصان ہر گز نہیں ہونے دیں گے اور عندیہ دیا کہ ریکارڈ سامنے آنے کے بعد ایک کمیٹی بنائیں گے جو تمام معاملات پر غور کرے گی پی اے سی نے این آئی سی ایل میگا سکینڈل کی پیش رفت نہ ہونے پر دکھ کا اظہار کیا اور چیئرمین نیب سے وضاحت طلب کرلی۔

دو سال قبل پی اے سی نے میگا کرپشن سکینڈل کی تحقیقات کی ذمہ داری نیب کے حوالے کی تھی جو ابھی تک مکمل نہیں ہوسکی پی اے سی میں انکشاف ہوا ہے کہ این آئی سی ایل کے علاوہ وزارت کامرس نے عدالتوں میں مقدمات کی پیروی کیلئے سابق جج فخر الدین جی ابراہیم کی کمپنی کی خدمات حاصل کر رکھی ہیں پی اے سی نے سیکرٹری کامرس کو ہدایت کی کہ ڈیفالٹر کمپنیوں سے لوٹی گئی دولت واپس لا نے کیلئے سخت اقدامات کئے جائیں۔