حکومت کی نا اہلی اور ناقص حکمت عملی کی وجہ سے کسان دن بدن مشکلات کا شکا ر ہوتے جا رہے ہیں ‘میاں مقصود احمد

گندم کے باردانہ،اور حکومتی ٹارگٹ کو پوراکرنے کے عمل کوکسانوں کے لیے آن لائن کیاجائے‘امیر جماعت اسلامی پنجاب

منگل 20 مارچ 2018 20:06

حکومت کی نا اہلی اور ناقص حکمت عملی کی وجہ سے کسان دن بدن مشکلات کا شکا ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مارچ2018ء) امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصوداحمدنے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف کے نام کھلے خط میں کہاہے کہ شعبہ زراعت پاکستانی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتاہے،پاکستان کی70فیصدآبادی اسی شعبہ سے تعلق رکھتی ہے،مگر بدقسمتی یہ ہے کہ یہی اہم شعبہ حکومتی عدم توجہی کاشکار ہے،کاشتکاروں کوہرسیزن میں تنگ کیاجاتاہے ۔

کپاس کاسیزن ہوتومسائل کے انبار نظر آتے ہیں۔المیہ یہ ہے کہ گندم کے سیزن میںپورے نرخ نہیں ملتے۔گنے کے سیزن میںسرکاری نرخ پر خریداری نہیں ہوتی اور نہ ہی بروقت اور مکمل ادائیگیاںہوتی ہیں۔شوگر مل مالکان دونوں ہاتھوں سے کسانوں کولوٹنے کی کوشش کرتے ہیں۔متاثرہ کاشتکاروں کی کہیں بھی شنوائی نہیں ہوتی۔

(جاری ہے)

آج کل گنے کے کسان شدید مشکلات کاسامنا کررہے ہیں کیونکہ کسان کو اپنی فصل کی مناسب قیمت نہیں مل رہی۔

کسان120سی140روپے فی من گنا فروخت کرنے پر مجبور ہیں جبکہ گنے کی کٹائی 40روپے من کرایہ ٹرک لوڈمزدوری کاخرچہ70روپے من تک جاپہنچتاہے۔اس طرح کسان گنافروخت کرکے خسارہ اٹھارہاہے اور مسلسل اسے نقصان ہورہاہے کیونکہ گنے کے لیے زمین کی تیاری مہنگی کھادیں،مزدوریاں اس کے لیے مزید خسارے کاباعث بن رہی ہیں۔اس لیے کسانوں کی بڑی تعدادنے آئندہ صوبہ پنجاب میںگناکاشت کرنے سے انکارکردیا ہے کیونکہ انہیں اپنی فصل کے جائزدام نہیں ملتے۔

ہم نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دی کہ کسانوں سے شوگر ملیں180روپے من گنا خریدیں۔الحمدللہ اس حوالے سے لاہور ہائی کورٹ سے ہمارے حق میں فیصلہ آچکاہے۔ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس ساجد محمود سیٹھی کی عدالت نے شوگر مل مالکان کے خلاف رٹ پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے حکومت پنجاب اور کین کمشنر کو حکم دیا ہے کہ ایک ماہ کے اندر پنجاب بھر میں کسانوں سی180روپے فی من گنے کی خریداری کویقینی بنایاجائے اور اس سلسلے میں عمل درآمد کی رپورٹ بھی عدالت عالیہ کو پیش کی جائے۔

لاہورہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں کہاہے کہ کسانوں کے ساتھ ظلم وزیادتی اور لوٹ مار کوختم کرکے ان کاجائزاورقانونی حق دیاجائے۔عدالت عالیہ نے اس ضمن میں کین کمشنر کاپاس کیاگیاآرڈر بھی مسترد کردیا۔ مزیدبرآں لاہور ہائیکورٹ نے جماعت اسلامی کی طرف سے پنجاب بھر کے کسانوں کے جمع کرائے گئے بیان حلفی کو بھی فیصلے کاحصہ بنادیاہے۔عدالت عالیہ نے کسانوں کو180روپے فی من گنے کی قیمت کی ادائیگی اور شوگر ملیں کھولنے کاحکم دیا۔

گنے کے کاشتکاروں کوریلیف دینے کے لیے لاہور ہائی کورٹ کافیصلہ درحقیقت کسانوں کی فتح ہے۔جماعت اسلامی انشاء اللہ اس سلسلے میں اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔جب تک شعبہ زراعت کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک روا رکھاجائے گا کسانوں کی زندگی میں آسودگی نہیں آسکتی ۔پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے زرخیز ملک بنایا ہے مگر المیہ یہ ہے کہ حکومت کی ساری توجہ سڑکیں اور پُل بنانے پر مرکوز ہو کر رہ گئی ہے ۔

بلاشبہ پنجاب ایک زرعی صوبہ ہے مگر میں یہ سمجھتاہوںکہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پنجاب کے کسانوں کا معاشی قتل عام کیا جا رہا ہے ۔محکمہ زراعت کی نا اہلی اور ناقص حکمت عملی کی وجہ سے کسان دن بدن مشکلات کا شکا ر ہوتے جا رہے ہیں ۔اب گندم کی فصل کی آمد آمد ہے۔ہمارا حکومت پنجاب سے مطالبہ ہے کہ عدالتی حکم کے مطابق شوگرمل مالکان کوپابند کیاجائے کہ وہ گناسرکاری ریٹ پر 180روپے فی من خریدیں۔

گندم کی خریداری کے سلسلے میں حکومت بار دانہ اوپن کرے تاکہ کسانوں کو ریلیف مل سکے۔ حکومت اس سال 40لاکھ ٹن کی بجائی60لاکھ ٹن گندم خریدنے کا اعلان کرے۔گندم کے باردانہ،اور حکومتی ٹارگٹ کو پوراکرنے کے عمل کوکسانوں کے لیے آن لائن کیاجائے اس حوالے سے پٹواریوں کا عمل دخل ختم کیاجائے۔گندم کی برآمد کرکے کسانوںکی حوصلہ افزائی کی جائے۔اسی طرح آلو کی فصل سے بھی ملکی معیشت میں بھر پور فائدہ اٹھانے کے لئے روس سمیت عالمی منڈیوں میں برآمد کرنے کی حکومتی پالیسی بنائی جائے۔

متعلقہ عنوان :