اسٹیل مل اور قومی ایئر لائن کسی کی ذاتی جاگیر نہیں، نجکاری کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میںلے جایا جائے،سینیٹررضا ربانی

حکومت نے ان اداروں کو اونے پونے فروخت کرنے کی روش نہ بدلی تو پیپلزپارٹی سخت احتجاج کرے گی ،سابق چیئرمین کا پریس کانفرنس سے خطاب

منگل 20 مارچ 2018 19:40

اسٹیل مل اور قومی ایئر لائن کسی کی ذاتی جاگیر نہیں، نجکاری کا معاملہ ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مارچ2018ء) سابق چیئرمین سینیٹ سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ اسٹیل مل اور قومی ایئر لائن کسی کی ذاتی جاگیر نہیں، نجکاری کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے جانا چاہیے۔ حکومت نے ان اداروں کو اونے پونے فروخت کرنے کی روش نہ بدلی تو پیپلزپارٹی سخت احتجاج کرے گی ۔ وہ منگل کو پی پی پی میڈیا سیل بلاول ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔

صوبائی وزیر سعید غنی، وقار مہدی اور دیگر انکے ہمراہ تھے ۔میاں رضا ربانی نے حکومت سے سوال کیا کہ آئی ایم ایف کون ہوتا ہے جو پاکستان کو ڈکٹیشن دے۔ انہوں نے کہا کہ قومی ایئر لائن اور اسٹیل ملز کو اونے پونے فروخت کرنے کی سازش ہورہی ہے وزرا جو زبان استعمال کررہے ہیں اس سے لوگ سوچنے پر مجبور ہوجاتے ہیں وفاقی وزیر دانیال عزیز نے قومی ایئرلائن کے لئے کہا کہ فوری کوئی پیسے لے آئے تو اسے قومی ایئرلائن دے دیں۔

(جاری ہے)

سینیٹ میں نجکاری کے وزیر نے قومی ایئرلائن کی فروخت سے متعلق بیان کی تردید کی۔ وزرا کے بیانات میں تضاد ہے۔ قومی ایئرلائن ملکی اثاثہ ہے مشیر برائے فنانس کا بیان سامنے آیا کہ اگر کوئی قومی ایئرلائن کو خریدتا ہے تو اسٹیل مل مفت میں دے دیں گے کیا یہ انکے ذاتی اثاثے ہیں یہ ملک کے عوام کے اثاثے ہیں اس طرح سے بات کرنا انہیں زیب نہیں دیتا۔

میاں رضا ربانی نے کہا کہ قومی ایئرلائن کی نئی ویلیو بھی نہیں لگائی جاسکی آپ پرانی ویلیو پر کچھ نہیں کرسکتے۔انہوںنے کہا کہ حکومت کو قومی اثاثوں کی نجکاری نہیں کرنے دینگے اسٹیل مل کو فروخت کرنے کی وجہ اسکی قیمتی زمین کو ہتھیانے کی سازش ہے ملازمین کو تنخواہیں ادا نہیں کی جارہی ہیں۔ مطالبہ کرتے ہیں کہ ملازمین کی تنخواہیں ادا کی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر اسٹیل مل نہیں چلا سکتے تو قومی ایئرلائن اور اسٹیل ملز کو انکے ملازمین کے حوالے کردیا جائے بورڈز کو ختم کرکے نئے بورڈ تشکیل دئیے جائیں اور انکے ساتھ معاشی ماہرین منسلک کئے جائیں اور انہیں ایک سال کا موقع فراہم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح اداروں میں شفافیت بھی آئیگی انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے دونوں اداروں کی نجکاری میں من مانے فیصلے کئے تو پیپلزپارٹی اسکی سخت مخالفت کریگی۔

رضا ربانی نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے پچھلے دنوں حلقہ بندیوں اور قومی اسمبلی کی کمیٹیوں سے متعلق جو حکم نامہ جاری کیا ہے اس پر سوالیہ نشان ہے یہ درست نہیں کہ وہ کمیٹی الیکشن کمیشن کا کام کررہی ہے۔ ملک کے تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں رہتے ہوئے کام کریں تو بہتر ہے ہم ادارے بچانے کے لئے اپنی آئینی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ پیپلزپارٹی کے دور میں اسٹیل مل کو بیل آوٹ پیکج نہ دینے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت نے اسٹیل مل کو چلانے کی کوشش کی تاہم اتنا بڑا بیل آٹ پیکج نہ دینے سے متعلق انہیں علم نہیں ہے ۔

حکومت نے اداروں کو اونے پونے فروخت کرنے کی روش نہ بدلی تو ہر فورم پر آواز بلند کرینگے۔ رضا ربانی نے روپے کی قدر میں گراوٹ پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ سنا ہے کہ حکومت بعض دوست ممالک کے ساتھ زرمبادلہ لینے کا معاہدہ کرنے جارہی ہے اور اس پیسے کو حکومت استعمال نہیں کرسکے گی وہ پیسہ صرف خزانے میں رکھا جائیگا ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسا کوئی معاہدہ کرنے سے قبل پارلیمان کو اعتماد میں لیا جائے۔

متعلقہ عنوان :