وادی شمشال میں خردوپن گلیشیئر کے پگھلنے سے بننے والی جھیل سے سیلاب کے خطرہ کے پیش نظر رپورٹ مرتب کی جائے

چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل عمر محمود حیات نے ماہرین کی ٹیم کو ہدایات جاری کر دیں

منگل 20 مارچ 2018 19:02

وادی شمشال میں خردوپن گلیشیئر کے پگھلنے سے بننے والی جھیل سے سیلاب ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مارچ2018ء) چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل عمر محمود حیات نے ماہرین کی ٹیم کو ہدایات جاری کی ہیں کہ اپریل2018ء کے آغاز تک وادی شمشال میں خردوپن گلیشیئر کے پگھلنے سے بننے والی جھیل سے سیلاب کے خطرہ کے پیش نظر جامع رپورٹ مرتب کی جائے جس میں تکنیکی، مالی اور دیگر تمام پہلوئوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ضروری اقدمات کی بابت بھی رائے دی جائیں۔

وہ منگل کو وزیراعظم پاکستان کی جانب سے تشکیل دی گئی ماہرین کی ٹیم کے ساتھ پہلے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ ہنزہ ضلع کی وادی شمشال میں خردوپن گلیشیئرز کے حوالہ سے یہ بات قابل ذکرہے کہ تقریباً ہر 20 سال بعد یہاں غیر معمولی تبدیلیاں وقوع پذیر ہوتی ہیں جیسا کہ گلیشر ز کا پھیلنا ، پگلنا اور پھٹنا وغیرہ شامل ہیں ۔

(جاری ہے)

1905ء اور 1964ء میں گلیشیئرز کا پگھلنا گلگت شہر کے نشیب و فراز میں بھاری جانی و مالی نقصان کا سبب بن چکا ہے۔

ماضی میں 1998-99ء میں بھی گلیشیئرز کا پگھلنا اور پھیلنا وقوع پذیر ہوا اور اس کے بعد کئی سال تک صورتحال معمولی رہی لیکن اکتوبر 2016ء میں اس سلسلہ میں تیزی آئی جس کے سبب دسمبر2017ء میں دریا شمشمال گلیشیئرز پگھلنے کی وجہ سے مکمل طور پر جم جانے کے بعد جھیل کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ اس سلسلہ میں موقع پر صورتحال کے جائزہ کیلئے این ڈی ایم اے کی جانب سے پچھلے ماہ ایک میٹنگ میں ماہرین کی ٹیم تشکیل دی گئی۔

ٹیم کا مقصد ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ممکنہ اقدامات کے بارے میں رائے دینا اور ممکنہ خطرات کے جائزہ لینا تھا۔ ٹیم کی باقائدہ منظور ی وذیر اعظم پاکستان نے دی اور وسائل بھی فراہم کئے۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے گلگت بلتستان کی صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو ہدایات جاری کیں کہ وہ خردوپن گلیشیئرز کی ہمہ وقت نگرانی جاری رکھیں اور ممکنہ خطرات سے نمٹنے کیلئے عوام اور اداروں کے مابین رابطہ کو مستحکم بناتے ہوئے ہنگامی صورتحال سے نمٹنے اور خطرے سے دوچار علاقوں سے نکلنے کی بابت بھی رہنمائی فراہم کریں۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ خطرے سے دوچار علاقوں میں امدادی ٹیموں اور سامان کی فراہمی بھی یقینی بنائی جائے۔

متعلقہ عنوان :