سپریم کورٹ نے شیخ رشید کی نااہلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا

کیا آپ کہتے ہیں اگر ان سے غلطی ہوئی تو اسی فیصلے کے تناظر میں نااہل کردیا جائے ،ْپاناما میں کیس لندن فلیٹس کا تھا، فیصلہ اقامے پر آیا ،ْ جسٹس فائز عیسیٰ کا شکیل اعوان کے وکیل سے مکالمہ پاناما کیس میں شیخ رشید درخواست گزار تھے ،ْوکیل شکیل اعوان ،ْ …ایک انگلی کسی پر اٹھاتے ہے تو چار انگلیاں اپنی طرف اٹھتی ہے ،ْجسٹس فائز عیسیٰ پانامہ لیکس کیس کے فیصلے میں وضع کردہ اصولوں کا اطلاق سب پر نہیں ہوگا پاناما لیکس کیس میں کہاں یہ اصول طے ہواکہ غلطی جان بوجھ کر ہو یا غیر ارادی ،ْنااہلیت ہو گی ،ْامریکی صدر کہتے ہیں فلاں ریٹرن زظاہر نہیں کروں گا اور یہاں غلطی بھی نااہلیت ہے، پاکستان میں تو الیکشن لڑنا بہت مشکل ہو گیا ہے ،ْاگر سخت لائبیلٹی کا اصول ثابت ہوا تو شیخ رشید آئوٹ ہو جائیں گے ،ْ ریمارکس

منگل 20 مارچ 2018 16:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مارچ2018ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی نااہلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا جبکہ جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ کیا پانامہ لیکس کیس کے فیصلے میں وضع کردہ اصولوں کا اطلاق سب پر نہیں ہوگا پاناما لیکس کیس میں کہاں یہ اصول طے ہواکہ غلطی جان بوجھ کر ہو یا غیر ارادی ،ْنااہلیت ہو گی ،ْامریکی صدر کہتے ہیں فلاں ریٹرن زظاہر نہیں کروں گا اور یہاں غلطی بھی نااہلیت ہے، پاکستان میں تو الیکشن لڑنا بہت مشکل ہو گیا ہے ،ْاگر سخت لائبیلٹی کا اصول ثابت ہوا تو شیخ رشید آئوٹ ہو جائیں گے ۔

منگل کو سپریم کورٹ میں جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما شکیل اعوان کی جانب سے شیخ رشید کی نااہلی کیلئے دائر درخواست کی سماعت کی۔

(جاری ہے)

شکیل اعوان کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ شیخ رشید نے کاغذات نامزدگی میں اپنے اثاثے چھپائے ہیں، انہوں نے گھر کی قیمت ایک کروڑ 2لاکھ ظاہر کی جبکہ گھر کی بکنگ 4 کروڑ 80 لاکھ سے شروع کی گئی تھی۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ فتح جنگ کے موضع رامہ میں زمین زیادہ،کاغذات میں کم ظاہرکی گئی، ریکارڈ کے مطابق شیخ رشید کی زمین ایک ہزار 81کنال ہے، انہوں نے کاغذات نامزدگی میں 968 کنال اور13مرلہ ظاہر کی۔دوران سماعت وکلا کی جانب سے پاناما کیس کے فیصلے کا حوالہ دیا گیا جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کیا پانامہ لیکس کیس کے فیصلے میں وضع کردہ اصولوں کا اطلاق سب پر نہیں ہوگا پاناما لیکس کیس میں کہاں یہ اصول طے ہواکہ غلطی جان بوجھ کر ہو یا غیر ارادی، نااہلیت ہو گی۔

جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ امریکی صدر کہتے ہیں فلاں ریٹرن زظاہر نہیں کروں گا اور یہاں غلطی بھی نااہلیت ہے، پاکستان میں تو الیکشن لڑنا بہت مشکل ہو گیا ہے۔اس موقع پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیئے کہ ہم انتظار ہی کررہے تھے کہ آپ سے اس ججمنٹ کا حوالہ دیں۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے شکیل اعوان کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ کہتے ہیں اگر ان سے غلطی ہوئی تو اسی فیصلے کے تناظر میں نااہل کردیا جائے ،ْپاناما میں کیس لندن فلیٹس کا تھا، فیصلہ اقامے پر آیا۔

شکیل اعوان کے وکیل نے کہا کہ پاناما کیس میں شیخ رشید درخواست گزار تھے۔ اس پر جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ ایک انگلی کسی پر اٹھاتے ہے تو چار انگلیاں اپنی طرف اٹھتی ہے۔شکیل اعوان کے وکیل نے اپنے دلائل میں مؤقف اپنایا کہ شیخ رشید نے اثاثے چھپائے اور غلطی تسلیم کی، اس پر نا اہلی بنتی ہے۔اس پر جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ شیخ رشید نے بیان حلفی میں کہا اثاثے چھپائے نہیں لیکن غلطی ہوگئی۔

درخواست گزار کے وکیل نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ شیخ رشید نے انکم ٹیکس سے متعلق دو ڈیکلیرشن دیئے، ایک ڈیکلئریشن میں زرعی ٹیکس دینے کا کہا اور دوسریمیں نہیں۔جسٹس قاضی فائز عیسی نے شکیل اعوان کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے شیخ رشید کو نااہل کرنے کی استدعا کی ہی درخواست گزار کے مطابق غلطی جیسی بھی ہوامیدوار کو باہر کردینا چاہیے، کچھ مقدمات سخت نوعیت کے ہوتے ہیں اور کچھ نہیں، مقدمات میں نیت بھی دیکھی جاتی ہے۔

نجی ٹی وی کے مطابق معزز جج نے کہاکہ ایک ایسی غلطی ہوتی ہے جس میں فائدہ بھی دیا جاتا ہے، کیا پاناما کیس میں سخت لائبیلٹی کا اصول طے کر دیا گیا اگر سخت لائبیلٹی کا اصول پاناما ججمنٹ میں طے ہوا ہے تو کہاں لکھا ہی اگر سخت لائبیلٹی کا اصول ثابت ہوا تو شیخ رشید آئوٹ ہو جائیں گے۔شیخ رشید کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہاکہ عدالت میں پیش کیے گئے کاغذات نامزدگی نامکمل ہیں،میرے موکل نے سب کچھ ظاہر کیا ہے، اثاثے نہیں چھپائے۔بعد ازاں عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔