سالانہ چار روزہ قومی کتاب میلہ 6 اپریل کو پاک چائنا فرینڈشپ سینٹر میں شروع ہوگا

میلہ9 اپریل تک جاری رہے گا، پہلی مرتبہ چین اور ترکی بھی اپنے سٹالز لگائیں گے مہمانوں و عوام کے لیے بہترین انتظاما ت کیے جائیں، مشیر وزیراعظم برائے قومی تاریخ و ادبی ورثہ عرفان صدیقی کا اجلاس سے خطاب

منگل 20 مارچ 2018 15:44

اسلام آباد۔20مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 مارچ2018ء) سالانہ چار روزہ قومی کتاب میلہ 6 اپریل سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے پاک چائنا فرینڈشپ سینٹر میں شروع ہوگا جو 9 اپریل تک جاری رہے گا۔ پہلی مرتبہ چین اور ترکی بھی میلے میں حصہ لے کر اپنے سٹالز لگائیں گے۔ مشیر وزیراعظم برائے قومی تاریخ و ادبی ورثہ عرفان صدیقی کی زیرصدارت منگل کو اجلاس میں قومی کتاب میلہ کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔

قومی تاریخ و ادبی ورثہ ڈویژن میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے ہدایت کی کہ اندرون و بیرون ملک سے میلہ میں شرکت کرنے والے مہمانوں اور عوام کے لئے بہترین انتظامات کیے جائیں۔ انہوں نے شکایات مرکز قائم کرنے کی بھی ہدایت کی تاکہ میلے کے دوران کسی بھی قسم کی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے مستعد عملہ عوام اور شرکاء میلہ کی معاونت کے لیے ہمہ وقت موجود ہو۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میلے میں کتب کی رعایتی قیمت پر فروخت کو بھی یقینی بنانے کے لیے جامع طریقہ کار اپنایا جائے تاکہ عوام کو نیشنل بک فاؤنڈیشن (این بی ایف) کے علاوہ نجی ناشرین سے شائع ہونے والی کتابیں مناسب اور ممکنہ حد تک کم قیمت پر دستیاب ہوں۔ عرفان صدیقی نے طالب علموں، خواتین اور بچوں کی دلچسپی کے موضوعات پر معیاری کتب کی فراہمی پر خصوصی توجہ دینے کی ہدایت کی۔

انہوں نے کہا کہ کتاب دوستی کا فروغ قومی ذمہ داری ہے، کتاب میلہ اس فرض کی تکمیل میں ایک اہم سنگ میل کا درجہ رکھتا ہے جو ہر سال معاشرے کو علم دوستی اور کتاب خوانی کی جانب مزید آگے لے جا رہا ہے۔ مشیر وزیراعظم نے کہا کہ دنیا میں اپنا کھویا ہوا مقام کتاب سے دوستی اور علم ہی سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ این بی ایف کے ایم ڈی ڈاکٹر انعام الحق جاوید نے اجلاس میں قومی کتاب میلے کے لیے اب تک کے انتظامات کے بارے میں بریفنگ دی اور بتایا کہ ترکی سمیت دیگر ممالک سے بھی کثیر تعداد میں مہمان میلے میں شرکت کریں گے۔ اجلاس میں قومی تاریخ و ادبی ورثہ ڈویژن کے وفاقی سیکرٹری انجینئر عامر حسن، جوائنٹ سیکرٹریز کیپٹن (ر) عبدالمجید خان نیازی، سیّد جنید اخلاق اور دیگر حکام موجود تھے۔