پاکستان انڈیا پیپلز فورم برائے امن و جمہوریت کے زیر اہتمام پاک بھارت امن سیشن کا انعقاد

منگل 20 مارچ 2018 15:32

اسلام آباد۔20مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 مارچ2018ء) پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کے خواہاں، انسانی حقوق کے علمبردار اور سول سوسائٹی کے اراکین کو لائن آف کنٹرول پر معصوم شہریوں کو محفوظ بنانے اور شورش کو روکنے کے لئے احتجاج کرنا چاہئے۔ امن کے لئے کام کرنے والے رہنمائوں نے کہا کہ سرحد پر فائرنگ سے معصوم لوگ نشانہ بنتے ہیں۔

اس عمل کو جلد از جلد روکا جانا چاہئے۔ یہاں منعقدہ پاک بھارت امن کے لئے بات چیت کے سیشن میں بھارتی امن رہنما او بی شاہ جو ان دنوں پاکستان کے دورہ پر ہیں، نے کہا کہ سرحد کے اطراف عوامی سطح پر تعلقات کو مستحکم بنانے کی ضرورت ہے۔ اس سیشن کا اہتمام پاکستان انڈیا پیپلز فورم برائے امن و جمہوریت نے منگل کو یہاں ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے دفتر میں کیا تھا جس کی صدارت کشور ناہید نے کی۔

(جاری ہے)

او بی شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دونوں اقوام کے درمیان اعتماد سازی کی فضاء بنانے کے لئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے جس سے ان دونوں حکومتوں کو طاقت کے زور پر مذاکرات کے ٹیبل پر لایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن کے قیام کے لئے صرف مذاکرات ہی واحد راستہ ہیں۔ اس سے نہ صرف دونوں ملکوں کے لوگوں کو سہولیات میسر آ سکتی ہیں بلکہ اس سے پورے خطے کو اس کے ثمرات مل سکتے ہیں۔

بھارتی مہمان جو سری نگر کے 100 کے قریب دورے کر چکا ہے، نے کہا کہ امن مذاکراتی عمل سری نگر میں ہونا چاہئے جس میں دونوں ملکوں کی قیادت کے علاوہ حریت کانفرنس کو بھی شریک کیا جائے۔ جب ان سے گزشتہ کئی ماہ کے دوران کسی پاکستانی کو سنگل ویزا کے عدم اجراء کے حوالے سے سوال پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ بھارت کی کوئی سیاسی جماعت جو اقتدار میں ہو وہ اس قابل نہیں ہے کہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کو بہتر بنا سکے۔

اس کے لئے اسے تمام دیگر جماعتوں کی مشاورت درکار ہوگی۔ تقریب میں پی آئی پی ایف پی ڈی کی بانی رکن طاہرہ عبدالله، معروف انسانی حقوق کے کارکن اے ایچ نیئر، فری لانس جرنلسٹس نبیلہ اسلم اور ارشد محمود، معروف مصنف فریدہ حفیظ، انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کے حکام، گلگت سے اسرار الدین، شمالی علاقہ جات سے خوشحال خان اور ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان اسلام آباد سے محمد آصف نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :