ہائیکورٹ نے زینب قتل کیس میں مجرم عمران کی سزائے موت کیخلاف اپیل خارج کردی ،

ٹرائل کورٹ کا فیصلہ بر قرار عمران کے وکیل کی دلائل دینے کیلئے مہلت کی استدعا مسترد،مزید تاریخ نہیں دیں گے‘جسٹس صداقت علی خان ٹرائل کورٹ نے عجلت میں فیصلہ سنایا ‘ وکیل /ڈی این اے میچ ہونے پر پکڑا گیا، بروقت فیصلے پر اعتراض نہیں کرنا چاہیے ‘ جسٹس شہرام سرور چوہدری عدالت کے فیصلے سے زینب کو انصاف مل گیا والدکی گفتگو/ مجرم فیصلے کیخلاف سات روز میں سپریم کورٹ سے رجوع کر سکتا ہے ‘ سربراہ پراسیکیوشن ٹیم

منگل 20 مارچ 2018 13:18

ہائیکورٹ نے زینب قتل کیس میں مجرم عمران کی سزائے موت کیخلاف اپیل خارج ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مارچ2018ء) لاہور ہائیکورٹ نے زینب قتل کیس میں انسداد دہشتگردی عدالت کا فیصلہ بر قرار رکھتے ہوئے مجرم عمران کی سزائے موت کے خلاف اپیل خارج کردی جبکہ فاضل عدالت نے ریمارکس دیئے کہ مجرم کو ڈی این اے میچ ہونے پر پکڑا گیا، ثابت ہو چکا ہے عمران ہی اصل مجرم ہے۔گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس صداقت علی خان اور جسٹس شہرام سرور چوہدری پر مشتمل دو رکنی بنچ نے زینب قتل کیس کے مجرم عمران کی سزائے موت کے خلاف اپیل کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران حکومت کی جانب سے پراسیکیوشن کی دو رکنی ٹیم کے علاوہ زینب کے والد حاجی امین انصاری اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت میں موجود تھے۔دوران سماعت مجرم عمران کے وکیل نے دلائل دینے کیلئے مہلت کی استدعا کی تاہم جسٹس صداقت علی خان نے مہلت کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ زینب کیس کی کارروائی میں تاریخ نہیں دیں گے۔

(جاری ہے)

مجرم کے وکیل نے موقف اپنایا کہ عمران اصل مجرم نہیں ،ٹرائل کورٹ نے عجلت میں فیصلہ سنایا جس پر جسٹس صداقت علی خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالتیں بروقت فیصلہ کریں تو آپ کواعتراض نہیں کرنا چاہیے ۔

جسٹس شہرام سرور نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مجرم عمران کو ڈی این اے میچ ہونے پر پکڑا گیا، 1187 افراد میں صرف عمران کا ڈی این اے میچ ہوا۔عدالت کا کہنا تھا کہ مجرم عمران نے سزا میں کمی کی اپیل کی، آپ بریت کی بات کر رہے ہیں تفتیش میں ثابت ہو چکا ہے عمران ہی اصل مجرم ہے۔ عدالت نے زینب قتل کیس کے مجرم عمران کی سزائے موت کیخلاف اپیل خارج کر تے ہوئے انسداد دہشتگردی عدالت کا فیصلہ بر قرار رکھا ۔

حاجی امین انصاری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کے فیصلے سے زینب کو انصاف مل گیا ،پراسیکیوشن کی ٹیم نے بھرپور محنت کی ۔ پراسیکیوشن ٹیم کے سربراہ کا کہنا تھاکہ ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ بر قرار رکھا ہے ۔ مجرم فیصلے کے خلاف سات روز میں سپریم کورٹ سے رجوع کر سکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :