انسانی حقو ق کمیشن نے لاسی پورہ میں شہریوں کی بے دخلی کے معاملے پر انتظامیہ سے جواب طلب کرلیا

منگل 20 مارچ 2018 11:00

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 مارچ2018ء) مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے کمیشن نے پلوامہ کے علاقے لاسی پورہ میں72برس سے آباد شہریوں کو علاقے سے جبری طورپر بے دخل کرنے پر چیف سیکرٹری اور ڈویژنل کمشنر کے علاوہ کٹھ پتلی محکمہ مال اور ضلعی انتظامیہ کو4ہفتوں میںتفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق1947ء میں اکتوبر اور نومبرکے وسط میں آزاد جموںوکشمیر کے علاقے گھڑی ڈوپٹہ سے نقل مکانی کرکے آنیوالے 21 کنبے پلوامہ کے علاقے لاسی پورہ میںسیڈکو اراضی کے قریب آباد ہوئے تھے تاہم گزشتہ دنوں کٹھ پتلی انتظامیہ نے انہیںیہ زمین خالی کرنے کیلئے نوٹس جاری کئے ہیں۔

انسانی حقوق کے کارکن اور انٹرنیشنل فورم فار جسٹس کے چیئرمین محمد احسن اونتو نے انتظامیہ کی طرف سے لاسی پورہ پلوامہ کے باشندوں کوعلاقے سے بے دخل کرنے کے معاملے پر انسانی حقوق کمیشن میں ایک درخواست دائر کی تھی جس میںکہاگیا ہے کہ لاسی پورہ میں گزشتہ7دہائیوں سے آباد 21خاندانوںکو دی گئی سرکاری ہدایت غیرقانونی اورغیرانسانی ہے کیونکہ ان مہاجرین کے پاس اراضی کی ملکیت کے تمام دستاویزات موجود ہیںلہذا انہیں انکی اراضی سے بے دخل نہیں کیاجاسکتا۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ انتظامیہ نے کشمیری مہاجرین سے غیرانسانی رویہ اختیار کر رکھا ہے کیونکہ یہ لوگ سرکاری اراضی پرقابض نہیں بلکہ ان کے حق میں یہ زمین حکومت کی ہدایت پر الاٹ کی گئی ہیں۔ حسن اونتونے حیرانگی ظاہرکی کہ متبادل زمین فراہم یاالاٹ کئے بغیرہی تقسیم ریاست سے متاثرہ ان مہاجرین کوزمین ومکان خالی کرنے کوکہاگیاہے جوکہ سراسرغیرانسانی اورغیرقانونی طریقہ ہے۔ معاملے کی آئندہ سماعت 19اپریل کو ہو گی ۔