امریکہ طاقت سے افغانستان میں کامیاب نہیں ہوسکا‘پائیدار امن کے لئے بات چیت کا راستہ اختیار کیا جائے‘افغان قیادت کی جانب سے بات چیت کی پیشکش پر طالبان کو بھی مثبت جواب دینا چاہیے،سابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل (ر) احسان الحق کا بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب

منگل 20 مارچ 2018 00:30

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 مارچ2018ء) سابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل (ر) احسان الحق نے کہا ہے کہ افغانستان میں پائیدار امن کے لئے بات چیت کا راستہ اختیار کیا جائے ‘طاقت سے اب تک امریکہ کامیاب نہیں ہوسکا‘ افغان قیادت کی جانب سے بات چیت کی پیشکش پر طالبان کو بھی مثبت جواب دینا چاہیے ‘پاکستان افغانستان میں پائیدار امن اور سیاسی عمل کا خواہاں ہے ‘افغانستان کے بنیادی مسائل کے حل کی طرف اب تک کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا ۔

وہ پاکستان ہائوس تھینک ٹینک کے زیر اہتمام افغانستان بحران اور آگے کیا ہے کے عنوان سے ایک روزہ بین الاقوامی کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کر رہے تھے ۔کانفرنس کا بنیادی مقصد افغانستان میں عدم استحکام کے مختلف پہلوئوں کا جائزہ لیکرعلاقائی امن و استحکام کے لئے تجاویز دینا تھا ۔

(جاری ہے)

کانفرنس کا ایک مقصد افغانستان میں بھارتی موجودگی پر پاکستانی تحفظات پر افغانستان کیسے اور کیا ممکنہ اقدامات اٹھا سکتا ہے اورعلاقائی سلامتی و استحکام کے لئے پاکستان کے کردار کواجاگر کرنا ہے ۔

سابق سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) آصف یاسین ملک نے کہا کہ خطے میں پاکستان کے لئے افغانستان کسی دوسرے ملک سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ غیر مستحکم افغانستان پاک چین اقتصادی راہداری کے لئے براہ راست خطرہ ہے ۔دونوں ممالک کو دو طرفہ تجارت کے لئے مزید اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔ڈی جی سی ایس آر ایس ڈاکٹر عبدالباقی امین نے کہا کہ سوویت یونین جنگ میں مشکل وقت کے دوران پاکستان کے عوام نے افغانستان کی مدد کی ہے اور ہر مشکل میں پاکستان نے افغانستان کا ساتھ دیا ہے ۔

یورپی یونین وفد کے جینز فرانسکیو نے کہاکہ دونوں ممالک کے عوام کا تحفظ سب سے اہم ہے خطے میں پائیدار امن ‘استحکام اور سلامتی کے لئے افغانستان بحران کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ڈی جی پاکستان ہائوس رانا اختر جاوید نے کہا کہ پرامن افغانستان کے لئے بات چیت ہی واحد زریعہ ہے ۔افغانستان کی نئی نسل کو مثبت سمت پر ڈالنے کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے ۔

دفاعی تجزیہ کار میجر(ر) روبرٹ گلیمورنے کہا کہ 2018کی صورتحال ماضی سے یکسر مختلف ہے ‘بھارت افغانستان میں بیٹھ کر کام دکھا رہا ہے اور افغانستان کی سرزمین استعمال کر کے پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں ۔پیر سید اشتیاق گیلانی نے کہا کہ انڈیا اپنے مذموم مقاصد کے لئے افغانستان کو استعمال کر رہا ہے اور افغانستان اس کو بھرپور تعاون فراہم کررہا ہے ۔