آئی ایم ایف کی پاکستان کے خلاف اقتصادی دہشتگردی نے معیشت تباہ کر دی

پاکستان آئندہ تین ماہ کے دوران ملکی تاریخ کاسب سے بڑا قرضہ حاصل کرنے پر مجبور ہو گا، زرمبادلہ کے ذخائز انتہائی کم سطح 12.3 ارب ڈالر پر پہنچ گئے ہیں ، سٹیٹ بینک رپورٹ

پیر 19 مارچ 2018 23:07

آئی ایم ایف کی پاکستان کے خلاف اقتصادی دہشتگردی نے معیشت تباہ کر دی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 مارچ2018ء) آئی ایم ایف کی پاکستان کے خلاف اقتصادی دہشتگردی نے معیشت تباہ کر دی پاکستان آئندہ تین ماہ کے دوران ملکی تاریخ کاسب سے بڑا قرضہ حاصل کرنے پر مجبور ہو گا۔ زرمبادلہ کے ذخائز انتہائی کم سطح 12.3 ارب ڈالر پر پہنچ گئے ہیں ۔31 اکتوبر 2016 کی سٹیٹ بنک کی رپورٹ کے مطابق زرمبادلہ کے ذخائز 18.9 ارب ڈالر تھے ۔

موجودہ اختتام پذیر ہونے والے مالیاتی سال میں برآمدات کا حجم ہدف سے 11 ارب ڈالر کم رہا 2017-18 کے جاری حسابات کا خسارہ 16 ارب ڈالر سے تجاوز کرنے کا خدشہ ہے ۔ جو کہ جی ڈی پی کا تقریباً 5 فیصد ہو گا۔ پاکستانی معیشت پر کڑی نظر رکھنے والے ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ ملکی معیشت کی تباہی کی اصل وجہ آئی ایم ایف سے کڑی شرائط پر قرضوں کا حصول ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان سے ناراض امریکی حکومت نے آئی ایم ایف کو جو کڑی شرائط رکھنے کی ہدایت کی تھی اس کے تحت حکومت پاکستان کو اس شرط پر قرضہ دیا گیا تھا کہ وہ تین سال تک بجلی اور گیس سمیت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ان کی مرضی کے مطابق اضافہ کرے گی۔ اس شرط کو نہ صرف وفاقی حکومت بلکہ نہایت خاموشی سے چاروں صوبوں کی حکومتوں نے قبول کیا تھا اور نتیجے میں عوام پر زبر دست مالی بوجھ پڑا۔

عوام کی قوت خرید بری طرح متاثر ہوئی آئی ایم ایف نے پاکستانی معیشت کو اپنی مکرو ہ جکڑمیں لینے کے لئے حکومت کو مجبور کیا کہ وہ برآمدات کاحجم گرنے دے اور انکم ٹیکس آرڈینس کی شق 4 کے تحت ترسیلات زر میٖں اضافہ ہونے دے۔ ان شرائط کے باعث نہ صرف منی لانڈرنگ روکنے کی کوششوں کو نقصان پہنچا بلکہ معیشت پر نہایت تباہ کن اثرات مرتب ہوئے ۔ 2011-12 کے درمیان پاکستان آنے والی ترسیلات زر میں 8.1 ارب ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا جبکہ اسی مدت کے دوران برآمدات میں 4.7 ارب ڈالر کی ناقابل تلافی کمی واقع ہوئی تھی ۔

افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ وفاق اور صوبائی حکومتوں نے ٹیکسوں کی وصولی میںناکامی کے بعد نقصانات کو پورا کرنے کے لئے بجلی اور گیس سمیت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھا دیں جس سے عوام بلبلا اٹھے۔ ان ترسیلات زر کا ایک حصہ ان کم ٹیکس آرڈینس کی شق سی فور کی مدد سے حاصل ہو رہا ہے جس سے قومی خزانے کو سالانہ کئی ہزار ارب ڈالر کانقصان پہنچ چکا ہے۔

آئی ایم ایف نے پاکستان کی معیشت پر ایک چوٹ یہ بھی لگائی کہ حکومت کو پابند کر دیا ہے کہ وہ ساتویں قومی مالیاتی ایوارڈ کے تحت صوبوں کے وفاق سے ملنے والے حصہ کو پوری طرح خرچ نہ کریں اور اس رقم کو اپنا بجٹ خسارہ کم ظاہر کرنے کے لئے استعمال کریں ۔ صوبوں نے امیر لوگوں سے ٹیکس وصول کر کے بجٹ خسارہ پورا کرنے کے بجائے آئی ایم ایف کی یہ تباہ کن شرائط قبول کر لی ہیں ۔

اس طرح صوبوں نے 2011-17 کے درمیان مجموعی طور پر 624 ارب ڈالر فاضل ظاہر کیے ۔ ذرائع کے مطابق رواں اختتام پذیر ہونے والے مالیاتی سال کے دوران معیشت کی شرح نمو،ٹیکسوں کی وصولی، بجٹ خسارے ، مجموعی سرمایہ کاری اور برآمدات کے اہداف حاصل نہیںکیے جا سکے۔ جی ڈی پی کے تناسب سے جاری حسابات کا خسارہ گزشتہ 8 سالوں میں سب سے زیادہ رہا جبکہ بیرونی قرضوں میں زبر دست اضافہ ہوا۔

متعلقہ عنوان :