کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کا پانچواں کانووکیشن کالج کے لئے ایک نیا سنگ میل ثابت ہوگا،میئر کراچی وسیم اختر

اس کانووکیشن کا انعقاد کالج کے قیام کی سلور جوبلی کے موقع پر کیا جارہا ہے، توقع ہے کہ وزیر اعظم پاکستان اس کانووکیشن میں شرکت کریںگے

پیر 19 مارچ 2018 22:24

کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کا پانچواں کانووکیشن کالج کے لئے ایک نیا ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مارچ2018ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کا پانچواں کانووکیشن کالج کے لئے ایک نیا سنگ میل ثابت ہوگا، اس کانووکیشن کا انعقاد کالج کے قیام کی سلور جوبلی کے موقع پر کیا جارہا ہے، توقع ہے کہ وزیر اعظم پاکستان اس کانووکیشن میں شرکت کریںگے، یہ بات انہوں نے پیر کی سہ پہر کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کے پانچویں کانووکیشن کے سلسلے میں منعقد ہونے والی ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر چیئر پرسن معالجات کمیٹی ناہید فاطمہ، چیئرپرسن مالیات کمیٹی ندیم ہدایت ہاشمی، پرنسپل کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج، وائس پرنسپل کے ایم ڈی سی پروفیسر ڈاکٹر محمود حیدر، سیکریٹری کانووکیشن پروفیسر ڈاکٹر ناصر علی خان ، سینئر ڈائریکٹر میڈیکل اینڈہیلتھ سروسز ڈاکٹر بیر بل اور دیگر افسران بھی موجود تھے، میئر کراچی نے کہا کہ یہ میڈیکل کالج پاکستان بھر میں کسی بھی بلدیاتی ادارے کے زیر انتظام چلنے والا واحد میڈیکل کالج ہے جس کا قیام نومبر 1991 میں عمل میں آیا تھا، ابتداء میں 50 طلبہ و طالبات کو ایم بی بی ایس اور 10 طلبہ و طالبات کو بی ڈی ایس میں داخلے دیئے گئے تھے ،اپنے قیام کے وقت گورنمنٹ سیکٹر میں کراچی میں قائم ہونے والا یہ پہلا ڈینٹل کالج تھا جبکہ آج کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج اس وقت شہر کا میڈیکل کے شعبہ میں ایک بڑا تعلیمی ادارہ ہے جسے کراچی کے شہریوں کو بھر پور اعتماد حاصل ہے محض 25برسوں میں اس میں سالانہ داخلوں کی استعداد ایم بی بی ایس میں 100 طالبات سے بڑھ کر 250 ہوچکی ہے اور اسی طرح بی ڈی ایس میں سالانہ داخلوں کی تعداد 50 سے بڑھ کر 100 کی جاچکی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کی فیکلٹی بھی پاکستان کے مایہ ناز ڈاکٹرز اور پروفیسرز پر مشتمل ہے جو طلبہ وطالبات کی استعداد میں اضافے اور بہترین تعلیمی معیار کو قائم رکھے ہوئے ہے، انہوں نے کہا کہ کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کی سلور جوبلی کے موقع پر منعقد ہونے والی اس تقریب میں 2013 سے لے کر 2017 تک کے کامیاب گریجویٹس کو اسناد تفویض کی جائیں گی جن میں میڈیکل گریجویٹ کی کل تعداد 917 ہے اس میں ایم بی بی ایس گریجویٹ کی تعداد 572 اور بی ڈی ایس گریجویٹ کی تعداد 345 ہے، انہوں نے کہا کہ کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کے طلبہ و طالبات نے ان سالوں میں کراچی یونیورسٹی کے امتحانات میں امتیازی نمبروں کے ساتھ ساتھ ٹاپ پوزیشن بھی حاصل کی ہیں جنہیں کالج کی جانب سے اسناد کے ساتھ ساتھ گولڈ میڈل بھی دیئے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج سے فارغ التحصیل طلبہ و طالبات نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کے مختلف ممالک میں طب کے شعبہ میں نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کی کوشش ہے کہ معاشرے کو صرف ڈاکٹرز ہی نہ دیئے جائیں بلکہ ذمہ دار ، تعلیم یافتہ، فرض شناس اور درد مند دل رکھنے والے ایسے ڈاکٹرز مہیا کئے جائیں جو خدمت کے جذبے سے سرشار ہوں اور مریضوں کا بہتر سے بہتر علاج ممکن بنا سکیں، اس موقع پر میڈیا کی جانب سے پوچھے گئے بعض سوالات کے جواب میں میئر کراچی نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے کراچی کو صاف کرنے کے لئے جو ہدایات جاری کی ہیںوہ بالکل درست ہیں ہر شخص چاہتا ہے کہ کراچی صاف ستھرا اور کچرے سے پاک ہو انہوں نے کہا کہ اس معاملہ کا طے کیا جانا ضروری ہے کہ کچرا اٹھانے کا کام درحقیقت کس کا فنکشن ہے ابھی یہ معاملہ واٹر کمیشن کی جانب گیا ہے اور اب واٹر کمیشن جو فیصلہ کرے گا اس کے تحت اس پر عملدرآمد کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی ڈی ایم سیز کچرا اٹھانے کا کام کرتی رہی ہیں لیکن جب سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ بنایا گیا تھا اور اسے اس کام کی ذمہ داری دی گئی تو بورڈ کو چاہئے تھا کہ وہ کچرا اٹھانے کے عمل کو احسن طریقے سے آگے بڑھتا مگر تاحال ایسا نہیں ہوا انہوں نے کہا کہ یہ بھی کتنی حیران کن بات ہے کہ جس بورڈ کا قیام 2014 میں کیا گیا اس کا آج تک آڈٹ بھی نہیں کرایا گیا، انہوں نے کہا کہ کراچی میں گزشتہ 10 سالوں کا کچرے کے حوالے سے بیک لاگ موجود ہے گزشتہ 10 سالوں میں ایڈمنسٹریٹرز نے جہاں دوسرے شعبوں پر توجہ نہیں دی وہیں اسپتالوں کو بھی لاوارث چھوڑ دیا گیا لہٰذا آج اسپتالوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے ہم کوشش کر رہے ہیں کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے زیر انتظام جو اسپتال موجود ہیں انہیں دستیاب وسائل میں رہتے ہوئے بہتر سے بہتر بنائیں، انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کی مہربانی ہے کہ وہ ہمارے ساتھ ہرممکن تعاون کرتے ہیں میری خواہش ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ میرے ساتھ مختلف اسپتالوں کا دورہ کریں تاکہ ہم ان کی بہتری کے لئے عملی طور پر اقدامات اٹھا سکیں انہوں نے کہا کہ اسپتالوں میں ادویات اور ضروری طبی مشینری کی خریداری کے لئے جو لائحہ عمل اختیار کیا جاتا ہے گو کہ وہ ایک زمانے سے چلا آرہا ہے مگر اس میں اب تبدیلی لانے کی ضرورت ہے کیونکہ اس طرح بہت سا پیسہ کرپشن کی نذربھی ہوجاتا ہے اور اسپتال تک ضروری اشیاء پہنچتے پہنچتے خاصا وقت لگ جاتا ہے انہوں نے کہا کہ ادویات اور ضروری طبی مشینری کی خریداری براہ راست ہونی چاہئے تاکہ خرچ کی گئی رقم میں سامان بھی زیادہ سے زیادہ آئے اور بیچ میں کسی مرحلے پر ایک پیسہ بھی خوردبرد کی نذر نہ ہونے پائے۔

متعلقہ عنوان :