Live Updates

ن لیگ میں اختلاف رائے کی آزادی ختم ہو چکی ہے ،ْ عزت ملنے تک حالات ٹھیک رہے ،ْ چوہدری نثار علی خان

نواز شریف سے کہا تھا جس کیساتھ 30 سال کا تعلق ہو ،ْبگاڑنے میں بھی 30 سال لگاؤ ،ْنوازشریف کو عدالتی فیصلے پر تحفظات ہیں تو قانونی راستہ اپنائیں ،ْ نوازشریف جیل گئے تو پارٹی کو نقصان ہوگا ،،ْ عمران خان سے سکول دور سے دوستی ہے ،ْپارٹی میں چند لوگوں کو میرے خلاف کچھ نہیں ملتا تو جا کر کان بھرتے ہیں کہ اس کی عمران خان سے دوستی ہے ،ْمریم نواز اور حمزہ شہباز ہمارے بچوں کی طرح ہیں، کل جب لیڈر ہوں گے تو خاموشی سے سائیڈ پر ہو جائونگا ،ْشہباز شریف پارٹی موجودہ حالات کے حوالے سے نیک شگون ہیں ،نجی ٹی وی سے گفتگو

پیر 19 مارچ 2018 22:21

ن لیگ میں اختلاف رائے کی آزادی ختم ہو چکی ہے ،ْ عزت ملنے تک حالات ٹھیک ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مارچ2018ء) سابق وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ن لیگ میں اختلاف رائے کی آزادی ختم ہو چکی ہے ،ْ عزت ملنے تک حالات ٹھیک رہے ،ْ نواز شریف سے کہا تھا جس کیساتھ 30 سال کا تعلق ہو ،ْبگاڑنے میں بھی 30 سال لگاؤ ،ْنوازشریف کو عدالتی فیصلے پر تحفظات ہیں تو قانونی راستہ اپنائیں ،ْ نوازشریف جیل گئے تو پارٹی کو نقصان ہوگا ،ْ عمران خان سے سکول دور سے دوستی ہے ،ْپارٹی میں چند لوگوں کو میرے خلاف کچھ نہیں ملتا تو جا کر کان بھرتے ہیں کہ اس کی عمران خان سے دوستی ہے ،ْمریم نواز اور حمزہ شہباز ہمارے بچوں کی طرح ہیں، کل جب لیڈر ہوں گے تو خاموشی سے سائیڈ پر ہو جائونگا ،ْشہباز شریف پارٹی موجودہ حالات کے حوالے سے نیک شگون ہیں ۔

(جاری ہے)

پیر کو نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویومیں چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ میرا پہلے دن سے موقف ہے کہ سپریم کورٹ سے تصادم کی پالیسی نہیں اپنانی چاہیے۔ سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کو عدالتی فیصلے پر تحفظات ہیں تو قانونی راستہ اپنائیں ،ْ ان کے کان پکا دیئے گئے ہیں کہ آپ جیل جائیں گے تو ہمدردی کا تاثر ملے گا لیکن میرا خیال ہے نواز شریف جیل گئے تو پارٹی کو نقصان ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد ہونا چاہیے، عدالت عالیہ کا غلط فیصلہ ہے تو اس کے ذمہ دار ہم ہیں، ہم خود کیس کو سپریم کورٹ لائے ،ْواحد شخص ہوں جس نے اختلاف کیا کہ کیس کو سپریم کورٹ نہیں لے کر جانا چاہیے۔ نواز شریف نے چند لوگوں کے جھرمٹ میں فیصلہ کیا کہ کیس سپریم کورٹ میں لے کر جانا چاہیے۔پارٹی معاملات کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوںنے کہاکہ ن لیگ میں اختلاف رائے کی آزادی ختم ہو چکی ہے ، عزت ملنے تک حالات ٹھیک رہے۔

نواز شریف سے کہا تھا کہ جس کے ساتھ 30 سال کا تعلق ہو بگاڑنے میں بھی 30 سال لگاؤ۔سابق صدر پرویز مشرف کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تحریری فیصلے کے بعد پرویز مشرف کو جانے کی اجازت دی گئی۔ پرویز مشرف ڈھائی سال ای سی ایل میں رہے لیکن جو تنقید کرتے ہیں، انھوں نے ان کا نام ای سی ایل میں کیوں نہیں ڈالا ٹرائل کورٹ نے کہا کہ مشرف کا نام ای سی ایل سے نکال دیا جائے، ہائیکورٹ نے بھی ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا، اس کے بعد 15 دن کے اندر ہم نے سپریم کورٹ میں اپیل کر دی لیکن وہاں سے بھی ہماری اپیل مسترد کر دی گئی یعنی فیصلہ برقرار رکھا گیا۔

انہوںنے کہا کہ پرویز مشرف کے وکیل نے علاج کی اور واپس آنے کی بات سپریم کورٹ میں کی تھی، اس کی ذمہ داری سپریم کورٹ کی ہے ہماری نہیں، عدالت کہے تو کسی کے بھی ریڈ وارنٹ جاری کئے جا سکتے ہیں۔سینیٹ انتخابات پر بات کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ رضا ربانی پاکستان میں سب سے بہتر چیئرمین سینیٹ رہے لیکن اگر ہم انھیں بطور چیئرمین سینیٹ لانا چاہتے تھے تو عوامی سطح پر کیوں اظہار کیا گیا۔

کون سی پارٹی چاہے گی کہ ان کے امیدوار کی نامزدگی کوئی اور پارٹی کرے۔ اگر نمبر پورے نہیں تھے تو آخری وقت میں چیئرمین سینیٹ کی نامزدگی نہیں ہونی چاہیے تھی۔ چودھری نثار نے کہا کہ اگر سینیٹر ہوتا تو ڈپٹی چیئرمین کو ووٹ نہ دیتا کیونکہ جس کو ڈپٹی چیئرمین کیلئے نامزد کیا گیا وہ اداروں کے خلاف بولتے رہتے ہیں۔چیئرمین تحریک انصاف کے حوالے سے انہوںنے کہاکہ عمران خان سے سکول دور سے دوستی ہے، وہ جب کرکٹ کھیلتے تھے تب کئی بار ملاقاتیں ہوتی تھیں۔

پارٹی میں چند لوگوں کو میرے خلاف کچھ نہیں ملتا تو جا کر کان بھرتے ہیں کہ اس کی عمران خان سے دوستی ہے۔ میرا ساڑھے 3 سالوں سے عمران خان سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔ نواز شریف سے کہا تھا کہ میں عمران خان پر ذاتی تنقید نہیں کر سکتا۔ نواز شریف کو کہا ہے کہ جس کے ساتھ 30 سال کا تعلق ہو بگاڑنے میں بھی 30 سال لگاؤ۔مریم نواز اور حمزہ شہباز ہمارے بچوں کی طرح ہیں، کل جب یہ لیڈر ہوں گے تو خاموشی سے سائیڈ پر ہو جائیں گے۔

اس وقت شہباز شریف پارٹی لیڈر ہیں اور میں ان کو لیڈر مانتا ہوں۔ شہباز شریف پارٹی موجودہ حالات کے حوالے سے نیک شگون ہیں۔ شہباز شریف کو کام کرنے دیا گیا، پیچھے سے احکامات نہ آئے تو اچھا ہو گا، اگر پیچھے سے احکامات آتے رہے تو شہباز شریف کام نہیں کر سکیں گے۔ انہوں نے واضح کہا کہ اگر مریم نواز پارٹی لیڈر ہوئیں تو میں حصہ نہیں بنوں گا۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز کیسے فلیٹ لے سکتی ہیں، یہ وہ ہی جواب دے سکتی ہیں، میں نے کرپشن اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھی، جماعتوں میں کسی سے نہیں پوچھا جاتا کہ پیسہ کہاں سے آیا، یہ کام اداروں کا ہے، سپریم کورٹ نواز شریف سے پوچھ رہی ہے اور وہ جواب دے رہے ہیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات