بینک دولت پاکستان اور کارانداز کے درمیان سمجھوتہ پر دستخط ، کارانداز ڈیجیٹل بینکوں کی بہترین عالمی روایات پر مبنی سازگار ماحول کی تخلیق کیلئے اسٹیٹ بینک کی معاونت کرے گا

پیر 19 مارچ 2018 21:25

بینک دولت پاکستان اور کارانداز کے درمیان سمجھوتہ پر دستخط ، کارانداز ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 مارچ2018ء) بینک دولت پاکستان اور کارانداز نے پیر کو یہاں ایک سمجھوتہ پر دستخط کئے ہیں جس کے تحت کارانداز ڈیجیٹل بینکوں کی بہترین عالمی روایات پر مبنی سازگار ماحول کی تخلیق کیلئے اسٹیٹ بینک کی کوششوں میں اس کی معاونت کرے گا۔ کارانداز پاکستان میں ڈیجیٹل بینکوں کیلئے لائسنسنگ کے معیار سمیت قانونی و ضوابطی فریم ورک کی تشکیل میں تکنیکی تعاون فراہم کرے گا۔

سمجھوتہ پر اسٹیٹ بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیّد عرفان علی اور کارانداز کے سی ای او علی سرفراز نے دستخط کئے۔ اسٹیٹ بینک کے ڈپٹی گورنر ریاض الدین اور سارک فنانس فورم 2018ء میں شرکت کیلئے اسلام آباد میں موجود سارک ممالک کے وفود اور دیگر سینئر حکام بھی سمجھوتہ پر دستخط کی تقریب میں موجود تھے۔

(جاری ہے)

ریگولیٹری اور نگرانی کے فریم ورک کو مضبوط بنانا اور اس میں بہتری لا کر بینکاری نظام کی کارکردگی، اثر انگیزی اور شفافیت کو بہتر بنانا اسٹیٹ بینک کے وژن 2020ء کے چھ اہم مقاصد میں شامل ہے۔

بینکاری کے شعبہ اور بازار کے فریقوں کو اس وقت صرف ڈجیٹل بینکوں کی حیثیت سے خدمات کی پیشکش کیلئے ریگولیٹری سمت درکار ہے۔ اسٹیٹ بینک پہلے ہی پاکستان میں ڈیجیٹل بینکوں کے فریم ورک کے نفاذ کے ذریعے بینکاری خدمات کا ایک الگ زمرہ متعارف کرانے پر کام کر رہا ہے۔ ان کوششوں کے نتیجہ میں ریگولیٹری فریم ورک کی تشکیل کیلئے جامع سفارشات تیار کی جائیں گی جس میں لائسنسگ کا معیار اور پاکستان میں ڈیجیٹل بینکوں کے قیام کی صورت میں موجودہ قانونی فریم ورکس میں ضروری ترامیم بھی شامل ہوں گی۔

اس موقع پر بات کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید عرفان علی نے کہا پاکستان میں 90 فیصد سے زائد آبادی کو دنیا کی سستی ترین آئی سی ٹی خدمات تک رسائی حاصل ہے۔ حالیہ برسوں کے دوران پاکستان میں صارفین کی جانب سے الیکٹرانک ادائیگیوں کے استعمال میں خاصا اضافہ ہوا ہے۔ خاص طور پر آبادی کی مالی سہولتوں سے محروم طبقہ کو ڈیجیٹل مالی خدمات کی فراہمی کے متعلق اسٹیٹ بینک کے وڑن کے باعث ا?ئندہ برسوں میں اس رجحان میں تیزی آئے گی۔

اس موقع پر ’’کار انداز‘‘ کے سی ای او علی سرفراز نے کہا کہ تکنیکی تعاون میں موجودہ قوانین، قواعد و ضوابط کا اور ڈیجیٹل بینکوں کے ریگولیٹری فریم ورک کی بہترین عالمی روایات کا تفصیلی جائزہ شامل ہوگا۔ ڈجیٹل بینکوں کیلئے ایک مضبوط اور سازگار ریگولیٹری نظام کی تیاری کی غرض سے اس صنعت کے ارکان کے ساتھ تفصیلی مشاورت بھی کی جائے گی۔

بینک دولت پاکستان اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ، 1956ء کے تحت تشکیل دیا گیا۔ یہ ایکٹ اسے ملک کے مرکزی بینک کے طور پر کام کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ اس ایکٹ کے تحت اسٹیٹ بینک پر پاکستان کا زری اور قرضہ جاتی نظام ریگولیٹ کرنے کی ذمہ داری ہے، نیز یہ بھی کہ اس نظام کی نمو بہترین ملکی مفاد میں پروان چڑھائی جائے جس میں یہ پیش نظر رکھا جائے کہ زری استحکام محفوظ رہے اور ملک کے پیداواری وسائل پوری طرح استعمال ہوں۔

’’کار انداز پاکستان‘‘ کمرشل لحاظ سے متعین سرمایہ کاری پلیٹ فارم مہیا کرکے اور سازگار ڈیجیٹل مالی خدمات کے ذریعے افراد کو مالی شمولیت میں لا کر چھوٹے اور درمیانے کاروباری اداروں کی قرضہ تک رسائی کو فروغ دیتا ہے۔ اس کمپنی کو برطانیہ کے ڈیپارٹمنٹ فار انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ (ڈی ایف آئی ڈی) اور بِل اینڈ میلنڈا گیٹس فائونڈیشن کا مالی اور ادارہ جاتی تعاون حاصل ہے۔

متعلقہ عنوان :