بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگا رہے،ملک میں امن و امان کی صورت حال تسلی بخش ہے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل

ْ اسلامک انڈسٹری کو ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، حکومت سود کا خاتمہ کرے ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک، مفتی تقی عثمانی و دیگر کا کانفرنس سے خطاب

پیر 19 مارچ 2018 20:24

بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگا رہے،ملک میں امن و امان کی صورت حال تسلی ..
کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 مارچ2018ء) وفاقی مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگا رہے ہیں، آئندہ سال بجٹ میں آمدنی پر نہیں بلکہ نمو بڑھانے پر توجہ ہو گی، کراچی سمیت پورے ملک میںامن و امان کی صورت حال تسلی بخش ہے، شہر قائد میں قیام امن سے تجارتی سرگرمیاں بحال ہو چکی ہیں، معاشی ترقی کی حالیہ شرح دس سال میں سب سے زیادہ ہے، حکومت جی ڈی پی کی شرح 8 سے 10 فیصد تک لے جانے کے لئے کوشاں ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو کراچی میں منعقدہ ورلڈ اسلامک فنانس فورم کی افتتاحٰی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس میں ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد، مولانا تقی عثمانی سمیت بیرون ملک سے آئے مہمانوں نے بھی شرکت کی۔

(جاری ہے)

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حکومت نے صنعتوں اور چھوٹے کاروبارکے فروغ کے لئے اقدامات کئے ہیں، مختلف شعبوں میں اسلامک بینکنگ کوفروغ دیا جا رہا ہے اور مقامی صنعتوں کو بھی اسلامک فنانس کی طرف لارہے ہیں۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ معیشت بہتر ہورہی ہے اور شرح نمو 6 فیصد تک پہنچ چکی ہے، صنعتوں کو مکمل طور پر گیس اور بجلی فراہم کی جا رہی ہے، موجودہ دور میں 10 سے 12 ہزار میگاواٹ بجلی نظام میں شامل کی گئی۔ انہوں نے کہاکہ امن و امان کی صورت حال کا معیشت سے گہرا تعلق ہے، کراچی سمیت پورے ملک میں امن و امان بحال ہو چکا ہے اور امن کی وجہ سے کراچی میں تجارتی سرگرمیاں بحال ہو چکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ غربت کے خاتمے کے لئے 8 سے 10 فیصد ترقی کی ضرورت ہے، پانچ سالوں میں ہم نے 12 ہزار میگا واٹ کے منصوبے لگائے ہیں، کئی ٹیکس ایسے ہیں جس سے حکومت کو آمدن نہیں ہوتی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر نظر ہے اس کا انتظام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم اس مہینے آجائے گی۔ ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا کہ اسلامک انڈسٹری کو ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ وزارت خزانہ میں اسلامک فنانس کا ڈویژن ہونا چاہئے، ڈویژن اسلامک بینکنگ کو درپیش مسائل پر کام کرے، اسلامک بینکوں کے پاس لیکوڈٹی ہے لیکن سرمایہ کاری کرنے کی جگہ نہیں ہے، اسلامک بینکنگ کو فعال کرنے کے لئے بنائی گئی کمیٹی کو فعال کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران جماعت اپنے منشور میں شامل کرے کہ اگر دوبارہ اقتدار میں آئے تو سود کا خاتمہ کر دے گی۔

متعلقہ عنوان :