چوہدری محمد اسحاق کی زیرصدارت آزاد کشمیر پبلک اکائونٹس کمیٹی کااجلاس

اجلاس میںپاور ڈویلپمنٹ آرگنائریشن کے ریکارڈ کی پڑتال

پیر 19 مارچ 2018 19:03

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مارچ2018ء) پیر کے روز آزاد کشمیر پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئر مین کمیٹی چوہدری محمد اسحاق کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ممبران کمیٹی کرنل(ر) وقار احمد نُور، عبدالماجدخان، ڈاکٹر مصطفیٰ بشیر عباسی سمیت محکمہ جات کے حکام نے شرکت کی۔ سپیشل سیکرٹری اسمبلی طارق ضیاء عباسی نے سیکرٹری کمیٹی کے فرائض سر انجام دیے۔

اجلاس میں پاور ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن(پی ڈی او) کے ریکارڈ کی پڑتال کی گئی۔ اس سے قبل پی اے سی نے ان کے ریکارڈ کی پڑتال2013ء میں کی تھی۔اُس کے بعد پڑتال نہ ہو سکی۔ محکمہ کے ذمہ داران نے انتہائی غفلت کا مظاہرہ کیا ہے۔ 1ارب80کروڑ کے آڈٹ پیرا جات کا کوئی پرسان حال نہیں۔ انتہائی سُستی و کاہلی کا عروج ہے۔

(جاری ہے)

مالیاتی ڈسپلن کی شدید کمی ہے ۔ محکمہ میں 8ڈائریکٹرز ملازمین کی تعداد 417تک پہنچ چُکی ہے۔

بجلی کے پیداوار بڑھانے کے لیے محکمہ کام کر رہا ہے۔ محکمہ کے بعض ذمہ داران بالا اتھارٹیز کے بلات جن کا کوئی قانونی و اخلاقی جواز نہ ہے وہ بھی ادا کرتے ہیں۔ آڈٹ سے ابھی تک اپنا ریکارڈ پڑتال کروانے میں ناکام رہا ہے۔ محکمہ کا بجٹ گزشتہ سال 284ملین جبکہ سال 2017-18ء کا 308ملین روپے ہے۔ محکمہ کے ذمہ داران نے بتایا کہ مشینری کی مرمتی و دیکھ بھال پر سالانہ 7کروڑ روپے خرچ کرتے ہیں۔

نارمل میزانیہ میں ہمیں بجت نہیں ملتا بلکہ پیدا ہونے والی بجلی سے بجٹ محکمہ کو میسر آتاہے۔ سال 1993سے 2018تک کی آڈٹ ملاحظہ ہونی ہیں۔ محکمہ کے ذمہ داران نے بتایا کہ کُچھ ذمہ داران وفات پا گئے ہیں اور کچھ ریٹائر ہو چُکے ہیں اس باعث ریکارڈ کی پڑتال میں دُشواری کا سامنا ہے۔ محکمہ کے ذمہ داران کا یہ بھی اظہار ہے کہ2کروڑ 60لاکھ کی ریکوری کی ہے اور سپیشل آڈٹ کروایا گیا ہے۔

کمیٹی نے اس کا سختی سے نوٹس لیا کہ حسابات اور لوکل فنڈ آڈٹ کو چھوڑ کر سپیشل کا کیا جواز ہے ۔ آئین و قانون سے ہٹ کر مالیاتی نظام کو کسی صورت یکسو نہیں کیا جا سکتا۔ چیئر مین کمیٹی چوہدری محمد اسحاق نے کہا کہ ہماری کوشش رہی ہے کہ بر بات پریس کی نظر نہ ہو بلکہ محکمہ جات اپنی پراگریس بہتر کریں ہم کسی صورت قومی دولت کے صحیح استعمال سے انحراف نہیں کر سکتے۔

فنڈز کہاں سے آ رہے ہیں کہا ں خرچ ہو رہے ہیں PACایک ایک پائی کا حساب لے گی۔ ہائیڈرل کے بیشتر منصوبہ جات پر کام جاری ہے ۔ سب کی تکمیل پر آزاد کشمیر کی معیشت کو تقویت ملے گی۔ نوسیری، دودھنیال سمیت9058میگا واٹ کے پراجیکٹس پر تیزی سے کام ہو رہا ہے۔ آزاد کشمیر بھر میں پراجیکٹس کی تکمیل سے 12ارب یونٹس بجلی حاصل ہو گی۔ اس سے ہماری انکم میں 13ارب روپے سالانہ منافع آئے گا۔

45پراجیکٹس پر کام ہو رہا ہے۔ نیلم جہلم ہائیڈرل پراجیکٹ میں 969میگا واٹ ، گُل پور۔کراٹ۔ ریالی سمیت1945.58میگا واٹ بجلی حاصل ہو گی۔ میڈیا ٹیم نے پی اے سی اجلاس میں پڑتال دیکھی۔ کمیٹی نے محکمہ کے ورکنگ پیپرز کو نامکمل قراردیتے ہوئے آئندہ 13اپریل کو دوبارہ ریکارڈ پڑتال کرے گی۔ کمیٹی آج پرائیویٹ پاور سیل کے ریکارڈ کی پڑتال کرے گی۔

متعلقہ عنوان :