اسامہ بن لادن امریکہ سعودی عرب کےدرمیان کشیدگی چاہتا تھا،محمد بن سلمان

اسامہ بن لادن نےاسی لیے15سعودیوں کودہشتگردی کیلئےبھرتی کیا،ایران سعودی عرب کاحریف نہیں،ایران کا سعودی عرب کیساتھ اقتصادی یا دفاعی میدان میں کوئی مقابلہ نہیں۔سعودی ولی عہد اور وزیردفاع کی خصوصی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 19 مارچ 2018 17:02

اسامہ بن لادن امریکہ سعودی عرب کےدرمیان کشیدگی چاہتا تھا،محمد بن سلمان
ریاض(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔19مارچ 2018ء) : سعودی عرب کے ولی شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہےکہ اسامہ بن لادن امریکا اورسعودی عرب کےدرمیان کشیدگی چاہتا تھا،اسامہ بن لادن نے15سعودیوں کودہشتگردی کیلئےبھرتی کیا،ایران سعودی عرب کاحریف نہیں،ایران کا سعودی عرب کے ساتھ کوئی مقابلہ نہیں۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ان کا اپنے ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ ایران کا سعودی عرب کے ساتھ کوئی مقابلہ نہیں۔

ایران دنیا کی پانچ بڑی فوجی قوتوں میں بھی شامل نہیں اور نہ ہی اقتصادی میدان میں ایران کا سعودی عرب کے ساتھ کوئی مقابلہ ہے۔ایک دوسرے سوال کے جواب میں شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ایران نے القاعدہ عناصر کو پناہ دی اور انہیں حوالے کرنے کے مطالبات مسترد کیے۔

(جاری ہے)

یمن کے بارے میں پوچھے گئے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایران نے یمن کے ایک بڑے حصے پر اپنے نظریات مسلط کرنے کی کوشش کی۔

یمن کے حوثی باغیوں نے انسانی امداد کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کیا۔ یمنی عوام بھوک سے مررہے ہیں اور حوثی باہر سیآنے والی امداد کی لوٹ مار کررہے ہیں۔شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ حوثیوں نے سعودی عرب کی سلامتی خطرے میں ڈالی اور سرحدوں کا امن تباہ کیا۔ انہیں تخریب کاری اور دہشت گردی کے لیے ایران کی طرف سے مدد مل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ1979ء میں ایران میں برپا ہونے والے انقلاب کے بعد ہم انتہا پسندی کا سب سے زیادہ شکار ہوئے ہیں بالخصوص میری ہم عمر نسل سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اسامہ بن لادن نے پندرہ سعودیوں کودہشت گردی کے لیے بھرتی کیا۔ وہ امریکا اورسعودی عرب کے درمیان کشیدگی پیدا کرنا چاہتے تھے۔سعودی عرب میں خواتین کے حقوق سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ولی عہد نے کہا کہ ہم مملکت میں خواتین اور مردوں کی تنخواہوں میں مساوات کا قانون لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم نے مملکت میں خواتین کے حقوق اور آزادی نسواں کے لیے کئی اہم اقدامات کیے ہیں۔