موجودہ حکومت کے دور میں بجلی کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے،

لوڈ شیڈنگ کا تقریباً خاتمہ ہوگیا ہے، 2013ء کے بعد سے اب تک سسٹم میں 10 ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی شامل ہوئی ہے، نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سے رواں ماہ کے آخر تک بجلی کی پیداوار شروع ہو جائے گی, واجبات کی وصولی، بجلی چوری کی روک تھام اور زائد بلنگ کے مسئلہ کے حل کے لئے حکومتی اقدامات کے نتیجے میں عوام کو بھرپور ریلیف ملا ہے، وزارت توانائی

پیر 19 مارچ 2018 15:15

موجودہ حکومت کے دور میں بجلی کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے،
اسلام آباد ۔ 19 مارچ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 مارچ2018ء) موجودہ حکومت کے دور میں بجلی کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے، لوڈ شیڈنگ کا تقریباً خاتمہ ہو گیا ہے، 2013ء کے بعد سے اب تک سسٹم میں 10 ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی شامل ہوئی ہے، واجبات کی وصولی، بجلی چوری کی روک تھام اور زائد بلنگ کے مسئلہ کے حل کے لئے حکومتی اقدامات کے نتیجے میں عوام کو بھرپور ریلیف ملا ہے۔

وزارت توانائی (پاور ڈویژن) کے ذرائع کے مطابق موجودہ حکومت نے برسراقتدار آنے کے بعد بجلی کی پیداوار کے لئے کوئلے، پانی، ہوا اور شمسی توانائی کے مختلف منصوبوں پر کام کاآغاز کیا۔ اب تک جو منصوبے مکمل ہوئے ان میں 56.40میگاواٹ کا زیڈ ای پی ایل ونڈ پاور پراجیکٹ ، 96میگاواٹ کا جناح ہائیڈل پاور پراجیکٹ، 17.4میگاواٹ کا گومل زام پاور پراجیکٹ، 130میگاواٹ کا دوبیر خوار ہائیڈل پاور پراجیکٹ، 380.75میگاواٹ کا اوچ ٹو تھرمل پاور پراجیکٹ، 10.50میگاواٹ کا ڈیوس تھرمل پاور پراجیکٹ، 26.60میگاواٹ کا جے ڈی ڈبلیو ٹو بیگاس پراجیکٹ ، 26.35میگاواٹ کا جے ڈی ڈبلیو تھری بیگاس پراجیکٹ، 49.50میگاواٹ کا ٹی جی ایف ونڈ پاور پراجیکٹ، 49.50 میگاواٹ کا ایف ایف سی ای ایل ٹو ونڈ پاور پراجیکٹ، 747میگاواٹ کا گڈو تھرمل پاور پراجیکٹ، 30میگاواٹ کا رحیم یار خان ملز لمیٹڈ بیگاس پراجیکٹ، 50میگاواٹ کا ایف ایف ای ایل ون ونڈ پراجیکٹ، 100میگاواٹ کاقائد اعظم سولر پراجیکٹ، 425میگاواٹ کا نندی پور پاور پراجیکٹ، 52.80میگاواٹ کا سیپ ہائر ونڈ پاور پراجیکٹ، 62.50میگاواٹ کا چنیوٹ پاور لمیٹڈ بیگاس پراجیکٹ ،100میگاواٹ کا اپالو سولر، 100میگاواٹ کا بیسٹ گرین سولر پاور پراجیکٹ، 100میگاواٹ کا کریسٹ انرجی سولر پاور پراجیکٹ، 50میگاواٹ کا میٹرو ونڈ پاور پراجیکٹ، 50میگاواٹ کا یونس ونڈ پاور پراجیکٹ، 30میگاواٹ کا ٹپال ونڈ پاور پراجیکٹ، 49.50میگاواٹ کا ماسٹر ونڈ پاور پراجیکٹ، 49.50میگاواٹ کا گل احمد ونڈ پاور پراجیکٹ، 49.50میگاواٹ کا تنیگا ونڈ پاور پراجیکٹ، 340میگاواٹ کا چشنپ نیوکلئیر سی تھری پاور پراجیکٹ، 99 میگاواٹ کا فاطمہ انرجی بیگاس پاور پراجیکٹ، 15میگاواٹ کاحمزہ شوگر پاور پراجیکٹ، 50 میگاواٹ کا سچل پاور پراجیکٹ، 50 میگاواٹ کا دائود ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، 84 میگاواٹ کا گلف پاور پراجیکٹ، 1320 میگاواٹ کا ساہیوال کول پاورپراجیکٹ، 97 میگاواٹ کا ریشماں پاور پراجیکٹ ،147 میگاواٹ کا پتران ہائیڈل پاور پراجیکٹ، 430 میگاواٹ کا چشنپ نیوکلیئر سی فور پاور پراجیکٹ اور 99 میگاواٹ کا یونائیٹڈ انرجی پاور پراجیکٹ شامل ہیں۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ ایل این جی سے بجلی پیدا کرنے والے بھکی پاور پلانٹ، حویلی بہادر شاہ پاور پلانٹ اور بلوکی پاور پلانٹ سے بھی بجلی کی فراہمی کے نتیجہ میں صورتحال میں بہتری آئی ہے۔ سی پیک کے تحت لگنے والے پورٹ قاسم پاور پلانٹ نے آزمائشی بنیادوں پر بجلی کی پیداوار شروع کردی ہے اور کوئلے سے چلنے والے اس منصوبے سے ابتدائی طور پر 120میگاواٹ بجلی پیداہورہی ہے ۔

منصوبے کی تکمیل کے بعد 1320 میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہو جائے گی۔ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ بجلی کی پیداوار کے لئے تیار ہے۔ جمعرات کو منصوبے کی ہیڈ ریس ٹنل میں پانی کی بھرائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ ہیڈ ریس ٹنل منصوبے کے 52 کلو میٹر طویل زیر زمین واٹر وے سسٹم (سرنگوں) کا حصہ ہے جسے ڈیم سے پاور ہاؤس تک پانی منتقل کرنے کے لئے تعمیر کیا گیا ہے۔

ہیڈ ریس ٹنل میں پانی کی بھرائی مکمل ہونے کے بعد نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سے رواں ماہ کے آخر تک بجلی کی پیداوار شروع ہو جائے گی۔ پہلا یونٹ مارچ کے آخر تک بجلی کی پیداوار شروع کردے گا جبکہ باقی تین یونٹ ایک ایک ماہ کے وقفہ سے مرحلہ وار مکمل کئے جائیں گے۔ تربیلا IV توسیعی منصوبے سے بھی بجلی سسٹم میں شامل ہونا شروع ہوگئی ہے جس سے مجموعی طور پر اس کی پیداواری صلاحیت 4888 میگاواٹ تک پہنچ جائے گی۔

وزارت پاور ڈویژن نے بجلی کی ترسیل، تقسیم، لوڈ شیڈنگ اور بلنگ کی صورتحال کے ساتھ ساتھ نیٹ مانیٹرنگ اور دیگر معلومات حاصل کرنے کے لئے بھی روشن پاکستان کے نام سے موبائل ایپلیکیشنز کا اجراء کیا ہے جس سے صارفین کو بجلی کی دستیابی اور استعمال کے حوالے سے مکمل معلومات حاصل ہوسکے گی۔ وزارت پاور ڈویژن کے ذرائع کے مطابق اس وقت سسٹم میں ساڑھے چار ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی فاضل ہے۔

قابل تجدید توانائی کی نئی پالیسی کی منظوری دی گئی ہے جس کے تحت اپ فرنٹ اور کاسٹ پلس ٹیرف ختم کردیاگیا ہے ۔ اب شمسی ، ہوا اور دوسرے قابل تجدید ذرائع سے بجلی کے پیداواری منصوبوں کے لئے بھی کھلی بولی ہو گی۔ توانائی کے شعبے میں موجودہ حکومت نے سب سے شفاف اور مسابقت پر مبنی پالیسی دی ہے اور توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری میں اضافہ کیا ہے۔

2013ء میں جب موجودہ حکومت برسر اقتدار آئی تو بجلی کی پیداوار 9ہزار 279میگاواٹ تھی اور یومیہ 16سے 18گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوتی تھی لیکن اس وقت بجلی کی پیداواری صورتحال میں بہتری کے لئے کئے جانیوالے اقدامات کے نتیجہ میں ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ یومیہ ریکارڈ پیداوار حاصل ہو رہی ہے اور جون 2018ء تک بجلی کی یومیہ پیداوار 24 ہزار میگاواٹ تک پہنچنے کا امکان ہے۔

بجلی کے جاری منصوبوں پر کام مکل ہونے کے بعد 25 ہزار میگاواٹ تک بجلی سسٹم میں دستیاب ہو گی۔ عوام کو بجلی کی دستیابی یقینی بنانے کے لئے ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی استعداد بڑھانے کے لئے بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔ زائد بلنگ کے مسئلہ سے نمٹنے کے لئے پہلی مرتبہ قومی اسمبلی سے بل منظور کرایا گیا ہے جس کے تحت زائد بلنگ کے ذمہ داروں کو 3سال تک قید کی سزا دی جاسکے گی۔

حکومت نے فرنس آئل پر بجلی گھر چلانے کا کام روک دیا ہے اور آئندہ دو سالوں میں فرنس آئل پر چلنے والے تمام بجلی گھروں کو ایل این جی اور دیگر متبادل ایندھن پر منتقل کردیا جائے گا۔ قومی اسمبلی نے نیپرا ترمیمی بل کی منظوری دی ہے جس سے نئے قانون کے تحت تمام تقسیم کار کمپنیوں کے اہلکار جو زائد بلنگ یا غلط بلنگ کے مرتکب ہوں گے، انہیں تین سال تک کی سزا دی جا سکے گی جبکہ سالہا سال چلنے والے بجلی کے نرخ سے متعلق قانونی چارہ جوئی کے معاملات کو بھی ان نئی ترامیم کے بعد اب ایک ایپلٹ فورم پر اٹھایا جا سکے گا جس سے بجلی کے شعبہ کی مشکلات میں کافی حد تک کمی آئے گی۔

اس کے علاوہ نیپرا میں صرف اور صرف بجلی کے شعبہ سے متعلقہ تجربہ رکھنے والے ماہرین ہی چیئرمین اور ممبران کے عہدوں پر فائز ہو سکیں گے۔

متعلقہ عنوان :