صدر ٹرمپ رابرٹ مولر کو ہٹانے سے بازرہیں‘تحقیقات میں روکاٹ کی کوشش صدارت کے خاتمے کی ابتداءہوگی- ریپبلکن پارٹی کا انتباہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 19 مارچ 2018 14:54

صدر ٹرمپ رابرٹ مولر کو ہٹانے سے بازرہیں‘تحقیقات میں روکاٹ کی کوشش ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 19 مارچ۔2018ء) ریپبلکن پارٹی نے صدر ٹرمپ کو خبردار کیا ہے کہ وہ صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت کی تحقیقات کرنے والے خصوصی مشیر رابرٹ مولر کو ہٹانے سے بازرہیں جبکہ وائٹ ہاﺅس کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ مولرکو برطرف کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔ اپنے ایک ٹویٹ میں صدر ٹرمپ نے اپنے موقف کا اعادہ کیا کہ ان کی ٹیم اور روس کے درمیان کوئی ساز باز نہیں ہوئی ہے انہوں نے مولر جانچ کو ”وچ ہنٹ“ قرار دیا۔

ا نہوں نے اپنے پغام میں کہا کہ مولر کی ٹیم میں 13 پرانے ڈیموکریٹس کیوں ہیں، ان میں بعض ہیلری کے بے ایمان حامی ہیں جبکہ ان میں صفر ریپبلکن ہیں‘ ایک اور ڈیموکریٹ کو شامل کیا گیا ہے کیا کوئی کہہ سکتا ہے کہ یہ ٹھیک ہے؟ اور یہ کہ کوئی ساز باز نہیں ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس جانچ میں پرانے ڈیموکریٹس کی اکثریت ہے۔ ایف بی آئی کے سابق سربراہ رابرٹ مولر ریپبلکن ہیں اور انہیں یہ یاد رکھنا چاہیے۔

ریپبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم نے کہا کہ مسٹر مولر کو بغیر کسی مداخلت کے کام کرنے کی اجازت ہونی چاہیے اور یہ کہ بہت سے ریپبلکن ان کے اس خیال سے اتفاق رکھتے ہیں۔انہوں نے صدر ٹرمپ کو رابرٹ مولر کو برخاست کرنے کی کسی کوشش کے خلاف خبردار کیا ہے۔لنڈسے گراہم نے کہااگر انھوں نے ایسا کیا تو یہ ان کی صدارت کے خاتمے کی ابتدا ہوگی کیونکہ ہم لوگ قانون کا پاس رکھنے والی قوم ہیں۔

صدر ٹرمپ کی مختلف مواقع پر تنقید کرنے والے ریپبلکن سینیٹر جیف فلیک نے کہا ایسا معلوم ہوتا ہے کہ صدر کا تازہ ترین بیان مولر کو ان کے کام سے ہٹانے کے لیے زمین ہموار کرنے کی کوشش ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے پتہ نہیں کہ مولر کے متعلق ان کا کیا ارادہ ہے، لیکن ایسا نظر آتا ہے کہ اس سمت کچھ تیار کیا جا رہا ہے۔ امید کرتا ہوں کہ ایسا کچھ نہ ہو‘ کیونکہ کانگریس میں ہمارے لیے وہ قابل قبول نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا میں حیران ہوں کہ آخر وائٹ ہاﺅس کا رویہ اتنا انتہاءپسندانہ کیوں ہے سوائے اس کے کہ اس سے جو کچھ بھی سامنے آنے والا ہے وہ اس سے خوفزدہ ہیں۔ایوان نمائندگان میں ریپبلکن کے سپیکر پال رائن کی ترجمان ایش لی سٹرانگ نے کہاسپیکر ہمیشہ سے کہتے آئے ہیں کہ مسٹر مولر اور ان کی ٹیم کو ان کا کام کرنے دینا چاہیے۔دوسری جانب سینیٹ میں ڈیموکریٹ کے راہنما چارلس شومر نے صدر ٹرمپ پر جانچ کو راہ سے بھٹکانے کا الزام لگایا۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا ہمارے ریپبلکن ساتھی اور بطور خاص ان کے سربراہ کی ہمارے ملک کے متعلق یہ ذمہ داری ہے کہ وہ سامنے آ کر یہ واضح کریں کہ مولر کا ہٹایا جانا وہ سرخ لکیر ہے جسے ہماری جمہوریت پار نہیں کر سکتی۔صدر ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹس میں رابرٹ مولر کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات کی شفافیت پر سوال اٹھاتے ہوئے تاثر دیا کہ مولر اور ان کی ساتھی سیاسی تعصب برت رہے ہیں۔

صدر کے ان ٹوئٹس کے بعد امریکہ کے سیاسی اور صحافتی حلقوں میں ایک بار پھر یہ بحث زور پکڑ گئی تھی کہ کہیں تحقیقات سے نالاں صدرٹرمپ، رابرٹ مولر کو ان کے عہدے سے فارغ کرنے کا ارادہ تو نہیں کر رہے۔ڈونلڈ ٹرمپ ماضی میں کئی بار رابرٹ مولر کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات پر اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے غیر ضروری قرار دے چکے ہیں۔ امریکی محکمہ انصاف اور وفاقی حکومت کے قوانین کے مطابق نہ تو اس نوعیت کی بھرتیاں سیاسی بنیادوں پر کی جاسکتی ہیں اور نہ ذمہ دار افراد سیاسی تعصب برت سکتے ہیں۔

صدر ٹرمپ براہِ راست رابرٹ مولر کو ان کے عہدے سے برطرف نہیں کرسکتے۔رابرٹ مولر کی برطرفی کا اختیار ڈپٹی اٹارنی جنرل روڈ روبسنٹین کے پاس ہے جنہیں اس عہدے پر صدر ٹرمپ نے تعینات کیا ہے لیکن رابسنٹین بھی بغیر کوئی وجہ بتائے مولر کو برطرف نہیں کرسکتے اور وہ ماضی میں مولر کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کرتے رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :