مشال قتل کیس ،ْمطلوب ملزم صابر مایار نے خود کو پولیس کے حوالے کردیا

پیر 19 مارچ 2018 14:49

مشال قتل کیس ،ْمطلوب ملزم صابر مایار نے خود کو پولیس کے حوالے کردیا
مردان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مارچ2018ء) مشال قتل کیس کے مطلوب ملزم صابر مایار نے خود کو پولیس کے حوالے کردیا۔تفصیلات کے مطابق مردان کے ڈپٹی پولیس آفیسر (ڈی پی او) ڈاکٹر میاں سعید کے مطابق ملزم صابر مایار گذشتہ 11 ماہ سے مفرور تھا۔ڈی پی او نے بتایا کہ کیس کے دوسرے مطلوب ملزم اسد کی گرفتاری کیلئے کارروائیاں جاری ہیں۔یاد رہے کہ مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں جرنلزم کے طالب علم 23 سالہ مشال خان کو گذشتہ برس 13 اپریل کو مشتعل ہجوم نے توہین مذہب کا الزام لگا کر فائرنگ اور تشدد کرکے ابدی نیند سلادیا تھا ،ْواقعہ کے دن ہی اس قتل کا مقدمہ درج کیا گیا اور یونیورسٹی کو غیر معینہ مدت تک کیلئے بند کردیا گیا تھا۔

دوسری جانب سپریم کورٹ نے مشال کے قتل کا ازخود نوٹس بھی لیا اور جے آئی ٹی بھی تشکیل دی گئی۔

(جاری ہے)

جے آئی ٹی نے مشال کو بے قصور قرار دیا جبکہ مقدمے میں ویڈیو کی مدد سے 61 ملزمان کو نامزد کیا گیا اور ان میں سے 58 کو گرفتار کرلیا گیا جن میں فائرنگ کا اعتراف کرنے والا ملزم عمران بھی شامل تھا جبکہ پی ٹی آئی کا تحصیل کونسلر عارف ،ْطلباء تنظیم کا رہنما صابر مایار اور یونیورسٹی کا ایک ملازم اسد ضیاء مفرور تھے۔

رواں ماہ 8 مارچ کو خیبرپختونخوا پولیس نے مشال قتل کیس کے روپوش مرکزی ملزم عارف خان کو بھی مردان سے گرفتار کرلیا تھا اور اب ملزم صابر مایار نے بھی خود کو پولیس کے حوالے کردیا ہے جبکہ ملزم اسد ضیاء کی تلاش شروع کر دی گئی ۔دوسری جانب گذشتہ ماہ 7 فروری کو ہری پور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مشال قتل کیس کے فیصلے میں 58 گرفتار ملزمان میں سے ایک ملزم عمران کو قتل کا جرم ثابت ہونے پر سزائے موت اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی جب کہ دیگر 5 ملزمان میں سے فضل رازق، مجیب اللہ، اشفاق خان کو عمر قید جب کہ ملزمان مدثر بشیر اور بلال بخش کو عمر قید کے ساتھ ساتھ ایک، ایک لاکھ روپے جرمانے کی بھی سزائیں سنائیں۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں 25 دیگر ملزمان کو ہنگامہ آرائی، تشدد، مذہبی منافرت پھیلانے اور مجرمانہ اقدام کے لیے ہونے والے اجتماع کا حصہ بننے پر 4، 4 سال قید جب کہ 26 افراد کو عدم ثبوت پر بری کرنے کا حکم دیا تھا تاہم، مشال خان قتل کیس کے فیصلے کے خلاف مقتول کے اہل خانہ نے پشاور ہائی کورٹ میں اپیلیں دائر کر رکھی ہیں۔

متعلقہ عنوان :