شیراکوٹ پولیس نے اپنے نجی ٹارچر سیل کے اندر لڑکے کو زیادتی کا نشانہ بناڈالا،موبائل سے گھنائونے فعل کی ویڈیو بھی بنالی

عدالتی احکامات پر نوجوان کا طبی معائنہ کروایا گیا ،6 روز بعد ملوث پولیس اہلکاروں کیخلاف شیراکوٹ تھانے میں مقدمہ درج کرلیا گیا

پیر 19 مارچ 2018 14:21

شیراکوٹ پولیس نے اپنے نجی ٹارچر سیل کے اندر لڑکے کو زیادتی کا نشانہ ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مارچ2018ء) شیراکوٹ پولیس نے اپنے نجی ٹارچر سیل کے اندر لڑکے کو زیادتی کا نشانہ بناڈالا،اپنے موبائل سے گھنائونے فعل کی ویڈیو بھی بنالی ،عدالتی احکامات پر نوجوان کا طبی معائنہ کروایا گیا جس کے بعد عدالتی احکامات پر ہی 6 روز بعد ملوث پولیس اہلکاروں کیخلاف شیراکوٹ تھانے میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔

اطلاعات کے مطابق یہ سنگین واقعہ 13 مارچ کو غوثیہ کالونی بند روڈ پر قائم نجی ٹارچر سیل میں پیش آیا۔ ایف آئی آر کے مطابق نوجوان مظفر اویس کو اس کے دوست کے ذریعے ادھار کی رقم کی واپسی کا جھانسہ دے کر پولیس اہلکاروں نے تھانہ شیراکوٹ کے قریب بلوایا، اہلکاروں نے نوجوان کی آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر نجی ٹارچر سیل منتقل کیا جہاں پولیس اہلکار شراب نوشی میں مصروف تھے۔

(جاری ہے)

پولیس افسر عمران نے نوجوان کو کہا کہ میرے ساتھی پولیس اہلکار کو خوش کرو، انکار پر اسے باتھ روم میں بند رکھا گیا اور مقابلے میں پار کرنے کی دھمکی دی۔ پھر نشے میں دھت پولیس اہلکار شفاقت نے نوجوان سے جبری زیادتی کی جبکہ عمران سارے واقعے کی ویڈیو بناتا رہا۔مذموم حرکت کے بعد نوجوان کو موٹر سائیکل چوری کے الزام میں تھانہ شیراکوٹ میں بند کر دیا گیا اور واقعہ کے بارے میں کسی کو بتانے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں۔

لواحقین کے آنے پر نوجوان کو رہا کیا گیا تو اس نے فوری طور پر اپنے والد کو مطلع کیا۔ تاہم تھانہ شیراکوٹ کے ایس ایچ او نے اپنے نائب افسر عمران کے خلاف کارروائی سے معذوری ظاہر کردی۔ مقدمے کے باوجود پولیس حکام ملزم عمران کو بچانے کی کوششیں کررہے ہیں اور اس کا تبادلہ کردیا گیا ہے۔بدفعلی کرنے والے پولیس اہلکار شفقات کو فرار کرادیا گیا ہے جبکہ واقعے میں ملوث ایس ایچ او ساندہ کے کار خاص فلک شیر کو مقدمے میں نامزد نہیں کیا گیا۔

متعلقہ عنوان :