لوگوں کو بنیادی حقوق دلوانا فرائض میں شامل ،بنیادی حقوق نہ ملنے سے معاسرے میں خرابیاں پیدا ہو رہی ہیں‘ چیف جسٹس پاکستان

شہریوں کو بھی اپنے بنیادی حقوق کا علم نہیں ،اگرعلم ہو جائے تو وہ خود ہی حقوق لے لیں گے،لوگوں کی داد رسی عدلیہ نہیں تو او ر کون کریگا اگر ہم داد رسی کرتے ہیں تو کہتے ہیں مداخلت ہو رہی ہے‘ جسٹس میاں ثاقب نثار کاجسٹس (ر) فضل کریم کی کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب

اتوار 18 مارچ 2018 19:40

لوگوں کو بنیادی حقوق دلوانا فرائض میں شامل ،بنیادی حقوق نہ ملنے سے ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مارچ2018ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ لوگوںکو بنیادی حقوق دلوانا فرائض میں شامل ہے،بنیادی حقوق نہ ملنے سے معاسرے میں خرابیاں پیدا ہو رہی ہیں، شہریوں کو بھی اپنے بنیادی حقوق کا علم نہیں اگرانہیںعلم ہو جائے تو وہ خود ہی حقوق لے لیں گے،لوگوں کی داد رسی عدلیہ نہیں تو او ر کون کرے گا ، اگر ہم داد رسی کرتے ہیں تو کہتے ہیں مداخلت ہو رہی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ان خیالات کا اظہارا نہوں نے جسٹس (ر) فضل کریم کی کتاب جوڈیشل ریو یو آف پبلک ایکشن کے دوسرے ایڈیشن کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس آصف سعید کھوسہ،جسٹس عمر عطا بندیال ،جسٹس منظور احمد ملک، جسٹس اعجاز الاحسن،جسٹس سید منصور علی شاہ ،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد یاور علی، لاہور ہائیکورت کے سینئر ترین جج جسٹس محمد انوار الحق، جسٹس مامون الرشید شیخ، جسٹس محمد فرخ عرفان خان، جسٹس محمد قاسم خان، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس محمد امیر بھٹی، جسٹس عائشہ اے ملک، جسٹس شاہد کریم ،جسٹس شاہد وحید ، جسٹس شاہد بلال، جسٹس شہرام سرور چوہدری، جسٹس طارق سلیم شیخ، جسٹس علی اکبر قریشی ، جسٹس اسجد جاوید گورال، رجسٹرار لاہو رہائیکورٹ بہاد ر علی خان،چیئرمین فیڈرل سروس ٹربیونل جسٹس (ر) سید زاہد حسین ، سابق چیف جسٹس ہائیکورٹ خلیل الرحمن خان سمیت جوڈیشل افسران اور بارز کے عہدیداروں نے بھی شرکت کی ۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے جسٹس (ر) فضل کریم کی عدلیہ کے لئے خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ میں ہال کے دروازے تک یہ سوچ رہا تھاکہ بالآخر مجھے کیوں بلایا گیا ہے ۔انہوںنے کہا کہ سارے ججز میرے ہیرے ہیں ، آپ نے دیانتداری اور بغیر غرض کے عدلیہ کے لئے چلنا ہے ۔انہوںنے کہا کہ بنیادی حقوق نہ ملنے سے معاشرے میں خرابیاں پیدا ہو رہی ہیں ،شہریوں کو بھی اپنے حقوق کا علم نہیں ہے ، علم کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی۔

انہوںنے کہا کہ ایگزیکٹو کے ادارے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہے ۔اگر عدالتیں داد رسی کرتی ہیں تو کہا جارہا ہے کہ مداخلت کی جارہی ہے۔ لوگوںکو بنیادی حقوق دلوانا فرائض میں شامل ہے،انصاف دلوانا ذمہ داری ہے جو نہیں مل رہا،شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔شہریوں کو اپنے حقوق کا علم ہو جائے تو وہ خود ہی حقوق لے لیں گے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ شہریوں حقوق کا تحفظ نہیں ہوگا تو عدلیہ کے پاس آئیں گے۔ بد قسمتی سے رشوت دے کر ہی محکموں میں کام چل رہا ہے، ایل ڈی اے میں جا ئز نقشہ پاس کرانے کیلئے کچھ زیادہ ہی دینا پڑتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ شہریوں کو میرٹ پرنوکریاںنہیں مل رہی ، بغیر جواز کے نکالا جارہا ہے، لوگوں کی داد رسی عدلیہ نہیں تو او ر کون کرے گا، اگر ہم داد رسی کرتے ہیں تو کہتے ہیں مداخلت ہو رہی ہے۔