چین کا تائیوان کے ساتھ تبادلوں کے بل پر امریکہ سے شدید احتجاج

امریکی اقدام چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے ، تائیوان چین کا علاقہ ہے ،اس کے امور چین کا اندرونی معاملہ ہے ، اگرچہ امریکی بل کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، لیکن یہ اقدام ایک چین کے اصول اور چین اور امریکہ کے درمیان تین مشترکہ اعلامیوں کی خلاف ورزی ہے، چینی وزارت دفاع کے ترجمان کا ردعمل

اتوار 18 مارچ 2018 16:30

بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 مارچ2018ء) چین نے امریکہ اور تائیوان کے درمیان تبادلوں پر شدید احتجاج کرتے ہوئے امریکی اقدام کو چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا اور کہا ہے کہ تائیوان چین کا علاقہ ہے ،اس کے امور چین کا اندرونی معاملہ ہے ، اگرچہ امریکی بل کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، لیکن یہ اقدام ایک چین کے اصول اور چین اور امریکہ کے درمیان تین مشترکہ اعلامیوں کی خلاف ورزی ہے۔

چائنہ ریڈیو انٹرنیشنل کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے علاقے تائیوان اور امریکہ کے درمیان تبادلوں کے حوالے سے ایک بل پر دستخط کیے ہیں جس پر ۔ چینی وزارت دفاع کے ترجمان نے کہا کہ چینی فوج اس اقدام کی سخت مخالفت کرتی ہے ۔ ترجمان وو چھین نے کہا کہ تائیوان چین کا ایک علاقہ ہے اور تائیوان کے امور چین کا اندرونی معاملہ ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اگرچہ امریکی بل کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے لیکن یہ اقدام ایک چین کے اصول اور چین اور امریکہ کے درمیان تین مشترکہ اعلامیوں کی خلاف ورزی ہے۔

ترجمان نے امریکی اقدام کو چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے چین۔ امریکہ عسکری تعلقات کی ترقی متاثر ہوئی ہے ۔ چین امریکہ پر زور دیتا ہے کہ وہ اپنے وعدوں پر عمل پیرا رہے اور غلط اقدام کی تصیح کی جائے ۔ترجمان نے مزید کہا کہ مذکورہ بل کی متعلقہ شقوں پر عمل درآمد نہ کرتے ہوئے تائیوان انتظامیہ کے ساتھ سرکاری تبادلوں کو بند کیا جائے ۔ علاوہ ازیں امریکہ تائیوان فوجی تعلقات کو ترک کیا جائے ۔ تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت بند کی جائے تاکہ چین امریکہ فوجی تعلقات اور آبنائے تائیوان کے امن و استحکام کو نقصان نہ پہنچے ۔

متعلقہ عنوان :