ناصر خان جنجوعہ کی افغان صدر ،ْ چیف ایگزیکو ،ْ وزیر دفاع اور نیشنل ڈیفنس سکیورٹی چیف سے ملاقاتیں کامیات رہیں

فریقین نے روشن مستقبل کی خاطرایک دوسرے کے تحفظات دور کر کے تعاون پر مبنی فریم ورک میں کام کر نے پر اتفاق کیا ہے ،ْ پاکستانی حکام صدر اشرف غنی نے پاکستان سے بھرپور امیدیں وابستہ کرلیں ،ْ امن کی ایک مخلصانہ اور سنجیدہ پیشکش کی ہے ،ْ قومی سلامتی مشیر کے دفتر سے جاری بیان

اتوار 18 مارچ 2018 15:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مارچ2018ء) افغانستان کے قومی سلامتی مشیر حنیف اتمر کی خصوصی دعوت پر پاکستانی قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ناصر خان جنجوعہ نے گزشتہ روز افغانستان کا دورہ کیا ۔ان کے دورے کوبالخصوص صدر اشرف غنی کی جانب سے امن مذاکرات کی دعو ت کے بعد افغانستان کی جانب سے پاکستان کے عظیم جذبہ خیرسگالی کے طورپر تسلیم کیا گیا ۔

مشیر قومی سلامتی کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق اپنے کے دورے کے دور ان پاکستان کے مشیر قومی سلامتی نے صدر اشرف غنی ،ْ چیف ایگزیکٹو عبد اللہ عبد اللہ ،ْ اپنے افغان ہم منصب حنیف اتمر ،ْ وزیر دفاع اور نیشنل ڈیفنس سکیورٹی چیف سے کامیاب ملاقاتیں کیں ۔یہ ملاقاتیں انتہائی گرمجوش اور دوستانہ ماحول میں ہوئیں ۔

(جاری ہے)

فریقین نے ایک دوسرے کے امن اور استحکام کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے روشن مستقبل کی خاطرایک دوسرے کے تحفظات دور کر کے تعاون پر مبنی فریم ورک میں کام کر نے پر اتفاق کیا ۔

فریقین نے دوطرفہ تعلقات کے فرورغ کیلئے ملکر کام کر نے کے عزم کا اعادہ کیا ۔افغان مشیر قومی سلامتی حنیف اتمر نے کہاکہ یہ وقت ہے کہ پل تعمیر کئے جائیں ہم مشترکہ تاریخ اور مشترکہ مستقبل رکھتے ہیں ۔بیان کے مطابق صدر اشرف غنی نے پاکستان سے بھرپور امیدیں وابستہ کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے امن کی ایک مخلصانہ اور سنجیدہ پیشکش کی ہے اور ہم ملکر ماضی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اس سے بھرپور استفادہ کر سکتے ہیں ہمیں ماضی کا قیدی بن کر نہیں رہنا چاہیے اور جنگ میں کامیابی نہیں بلکہ اس کے خاتمے کاعزمت کرتے ہوئے اپنے مستقبل کو محفوظ بنانا چاہیے اس کیلئے پاکستان کو مدد کرنی چاہیے ۔

انہوںنے وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ مواصلاتی رابطوں کی حمایت کا بھی اظہار کیا تاکہ افغانستان اور پاکستان کے آئیڈیل محل وقوع سے بھرپور فائدہ حاصل کیے جاسکے ۔انہوںنے کہاکہ ایک دوسرے کے بغیر ہم مکمل نہیں ہیں ۔انہوںنے اعتماد کی بنیاد پر مستقبل کے تعلقات کیلئے جامع روڈ میپ تیار کر نے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔

متعلقہ عنوان :