کوٹلی‘ جس کی لاٹھی اُس کی بھینس کا عملی مظاہرہ،صاحب جائیداد بااثر افراد نے خود کو نادار ظاہر کرکے خالصہ سرکار پر تہہ زمینی کروارکھی ہیں

تہہ زمینی کروائی گئی اراضی سینکڑوں کنال پر مشتمل ہے، نادار دربدر اور بغیر چھت کے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں مگر بااثر عیش کر رہے ہیں

اتوار 18 مارچ 2018 14:10

کوٹلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مارچ2018ء)کوٹلی میں جس کی لاٹھی اُس کی بھینس کا عملی مظاہرہ،صاحب جائیداد بااثر افراد نے خود کو نادار ظاہر کرکے خالصہ سرکار پر تہہ زمینی کروارکھی ہیں۔ تہہ زمینی کروائی گئی اراضی سینکڑوں کنال پر مشتمل ہے، نادار دربدر اور بغیر چھت کے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں مگر بااثر عیش کر رہے ہیں۔کوٹلی شہر میں درجنوں افراد آج بھی ایک کمرے میں زندگی بسر کر رہے ہیں ،کیا ریاست کی ذمہ داری نہیں کہ سرکاری زمین ان نادار لوگوں کو الاٹ کی جائی ۔

کوٹلی میں خالصہ سرکار اور شاملات پر قابض ان بااثر افراد کی’’چالاکیوں‘‘کی تحقیقات وقت کا تقاضہ ہے، وزیر اعظم آزادکشمیر ان دنوں دورہ کوٹلی پر ہیں معاملہ بابت انکوائری کمیٹی بنا کر نادار لوگوں کا حق مارنے والے افراد کے اصل چہرے بے نقاب کریں۔

(جاری ہے)

کوٹلی سے تعلق رکھنے والے بہت سے بااثر افراد کے حوالے سے میڈیا کو بتایا گیا کہ اُنھوں نے خود کو نادار ظاہر کرکے سینکڑوں کنال اراضی پر تہہ زمینی کروا رکھی ہے ،بہت سے کیس ایسے بھی دیکھنے میں آئے ہیں کہ بااثر افراد کی طرف سے کروائی گئی تہہ زمینی والی اراضی آگے فروخت کرکے پیسے کمائے گئے ہیں۔

معلوم ہوا ہے کہ کچھ ایسے لوگ بھی اس فہرست میں شامل ہیں جن کی اپنے اباؤ اجداد کی زمینیں موجود ہیں مگر اُنھوں نے اپنے رشتے داروں کو نادار ظاہر کرتے ہوئے اپنے اثر ورسوخ کو استعمال میں لاکر تہہ زمینی کروالی ۔ایسے لوگ جن کی اپنی جائیدادیں ہونے کے باوجود تہہ زمینی کی گئی ہے اُن لوگوں نے ڈائریکٹ نادار لوگوں کی حق تلفی کی ہے جس پر خاموش رہنا شریک جرم ہونے کے مترادف ہو گا۔

بظاہرمسئلہ یہ ہے کہ بااثر افراد خود کو نادار ظاہرکرکے تہہ زمینی کروا رہے ہیں مگر اصل میں مسئلہ یہ ہے کہ وہ کونسے ضلعی افیسران ہیں جو سب کچھ جانتے ہوئے بھی اس طرح کی ’’بدفعلی‘‘کے مرتکب ہوئے ہیں ۔ ایسے ضلعی آفیسران جنہوں نے کوٹلی کے بااثر افراد کے نام پر تہہ زمینی کرتے ہوئے اُن لوگوں کو نادار مان لیا ،چاہے وہ کسی کی دوستی میں ایسا کرگئے،چاہے اُن سے چھان بین میں غلطی ہوئی ہو یا چاہے اُنھوں نے کوئی فائدہ اُٹھا کر یہ کام کیا ہو ایسا کرنا ہر صورت میں قابل مواخذہ ہے جس کی تحقیقات ناگزیر ہے۔

وزیراعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر خان ان دنوں دورہ کوٹلی پر اُنھیں اس سنگین مسئلہ کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی بناتے ہوئے نہ صرف ایسے بااثر لوگوں کو بے نقاب کرنا چاہیے جنہوں نے خود کو نادار ظاہر کرکے اصل حق داروں کا حق مارا ہے اور اُن ضلعی آفیسران جنہوں نے اس کھیل میں کسی بھی وجہ سے قانون کے مغائر کام کیا ہے کے خلاف سخت سے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔

کوٹلی میں بہت سے گھرانے ایسے ہیں جو آج بھی پانچ مرلہ کے مکان میں درجنوں افراد رہائش پذیر ہیں ، کیا ایسی زمینیں اُن لوگوں کو الاٹ نہیں ہونی چاہیے جن کو دوکمرے نہ ہونے کے باعث شدید پریشانی کا سامنا ہے ۔سابق وزیراعظم آزادکشمیر سردار عتیق احمد خان کے دور حکومت میں اہل کوٹلی کے لیے ’’خدا کی بستی‘‘کے نام پر ایک سکیم بھی لانچ کی گئی تھی ،وزیراعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر خان اس سکیم کی رپورٹ بھی ڈپٹی کمشنر سے طلب کریں اور اگر اُس سکیم میں کوئی رکاوٹ ہے تو دور کرتے ہوئے کوٹلی شہر کے نادار لوگوں کو اُن کا حق دلانے میں کردار ادا کریں۔