پریس فاؤنڈیشن کے ممبران کی فہرست میں 2نیم سرکاری ملازمین کی موجودگی کا انکشاف

عامل صحافیوں کو نظرانداز کرکے من پسند بھرتیوں کے الزامات پر مہرتصدیق ثبت ہوگئی۔دونوں نیم سرکاری ملازمین کا تعلق کوٹلی سے ہے

اتوار 18 مارچ 2018 14:10

کوٹلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مارچ2018ء)پریس فاؤنڈیشن کے ممبران کی فہرست میں 2نیم سرکاری ملازمین کی موجودگی کا انکشاف،عامل صحافیوں کو نظرانداز کرکے من پسند بھرتیوں کے الزامات پر مہرتصدیق ثبت ہوگئی۔دونوں نیم سرکاری ملازمین کا تعلق کوٹلی سے ہے، این آر ایس پی نے بشارت بخاری اور زاہد عباس کے ملازم ہونے کی تصدیق جاری کردی۔

این آر ایس پی کے ان دونوں ملازمین نے بورڈ آف گورنر کے حالیہ انتخاب میں 10مارچ کی پولنگ اور بعد ازاں15مارچ کی ری پولنگ میں اپنا اپنا ووٹ کاسٹ کیا،نیم سرکاری ادارے کے ملازمین کا پریس فاؤنڈیشن ممبران کی فہرست میں شامل ہونا عامل صحافیوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ تفصیلات کچھ یوں ہیں کہ آزادجموں وکشمیر پریس فاؤنڈیشن کے قیام کے بعد اس طرح کی شکایات تو سننے میں آ رہی تھیں کہ سینئر اور عامل صحافیوں کو ممبر شپ نہیں دی گئی جس کی واضح مثال یہ ہے کہ کوٹلی سے تعلق رکھنے والے آزادکشمیر کے سینئر ترین صحافی الحاج منظور قریشی(مرحوم) اور لطیف جعفری(مرحوم) اپنی زندگی میں پریس فاؤنڈیشن کے ممبر نہیں بن سکے۔

(جاری ہے)

کوٹلی سے ہی تعلق رکھنے والے سینئر صحافی افضل صابری بھی تاحال پریس فاؤنڈیشن کے ممبر نہیں بن پائے ،ایسے ہی اور بہت سے نام ہیں جنہوں نے شعبہ صحافت میںاپنی زندگی کا بڑا حصہ صرف کیا مگر اُنھیں بھی تاحال ممبر پریس فاؤنڈیشن نہیں بنایا گیا۔حالیہ دنوں میں بورڈ آف گورنر کے ہونے والے انتخابات میں مزید انکشافات سامنے آئے کہ جن لوگوں کا ووٹر لسٹ میں نام شامل ہے اُن کا برائے نام تعلق تو صحافت سے ہے مگر وہ اصل میں نیم سرکاری ادارے کے ملازم ہیں ۔

ایک طرف کوٹلی کے سینئر صحافیوں کا ممبر پریس فاؤنڈیشن نہ بننا اور دوسری طرف نیم سرکاری ادارے کے ملازمین کا پریس فاؤنڈیشن کا ممبر بن جانا یقینا عامل صحافیوں کے لیے تکلیف دہ لمحہ ہے۔کچھ سینئر صحافیوں کی طرف سے معاملے کی چھان بین کے لیے جب نیم سرکاری ادارے سے رابطہ کیا گیا تو اُن کی طرف سے جاری کی گئی تصدیق کے مطابق آزادجموں وکشمیر پریس فاؤنڈیشن کے دومعزز ممبران این آر ایس پی کے ملازم نکلے۔

این آر ایس پی کی طرف سے فراہم کی دستاویزات کے مطابق سیّد بشارت حسین بخاری ولد سیّد شاہپال حسین بخاری ساکن مندیاڑی کوٹلی جنوری2009سے ادارے کے ساتھ بطور فیلڈاسسٹنٹ کام کر رہے ہیںجبکہ زاہد عباس ولد خادم حسین ساکن محلہ جرالاں کھوئی رٹہ بھی18مئی2014سے این آر ایس پی کے ساتھ بطور فیلڈاسسٹنٹ کام کر رہے ہیں۔این آر ایس پی کے ان دونوں ملازمین نے بورڈ آف گورنر کے لیے ہونے والے حالیہ الیکشن میں 10مارچ کو پولنگ اور بعدازاں16مارچ کو ری پولنگ میں اپنااپنا ووٹ کاسٹ کیا ہے۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر نیم سرکاری ادارے کے ملازمین پریس فاؤنڈیشن کے ممبر بن سکتے ہیں تو پھر سینئر صحافیوں کو ممبر شپ کیوں نہیں دی جا رہی ۔ اگر پریس فاؤنڈیشن میں عامل صحافیوں کے لیے کوئی جگہ نہیں اور ملازمین کی بھرتی کی کھلی چھوٹ ہے تو پھر اس ادارے کو صحافیوں کا ادارہ کیوں کہا جاتا ہی ۔چیئرمین پریس فاؤنڈیشن جسٹس راجہ صداقت معاملے کی انکوائری کے لیے ٹیم تشکیل دیکر چھان بین کی رپورٹ لیں اور قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائیں تاکہ عامل صحافیوں میں پائی جانے والی بے چینی کا خاتمہ ہو سکے۔