کے پی کے میٹرو پراجیکٹ بس سروس منصوبہ ،ْ باجوڑ ایجنسی کے 14 سالہ شہاب تعلیم حاصل کرنے کے بجائے کھدائی میں مصروف

غربت کی وجہ سے والد کے ساتھ کام کرنے آتا ہوں ،ْ مجھے نہیں معلوم کے اجرت کتنی ملتی ہے ،ْیہ میرے والد کو معلوم ہے ،ْ شہاب کی گفتگو تعلیمی اخراجات زیادہ ہیں جسے وہ برداشت نہیں کر سکتے اور پشاور میں روزگار کے مواقع بھی کم ہیں ،ْوالد کی بات چیت حکومت صوبے میں اپنے طرز کے پہلے میگا پراجیکٹ میں بچوں سے مشقت لینے کا نوٹس لے ،ْبچوں کے حقوق کیلئے کام کر نیو الی تنظیم کا مطالبہ

اتوار 18 مارچ 2018 13:50

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مارچ2018ء) خیبر پختونخوا حکومت کے میگا پراجیکٹ بس سروس میں باجوڑ ایجنسی کے 14 سالہ شہاب تعلیم حاصل کرنے کے بجائے کھدائی میں مصروف دکھائی دیئے۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شہاب نے بتایا کہ غربت کی وجہ سے یہاں والد کے ساتھ کام کرنے آتا ہوں اور مجھے نہیں معلوم کے اس کی اجرت کتنی ملتی ہے، یہ میرے والد کو معلوم ہے۔

انہوںنے کہاکہ مجھے اسکول جانے کا بے حد شوق ہے ،ْپڑھ لکھ کر میں بھی کچھ بننا چاہتا ہوں لیکن گھر کے حالات اجازت نہیں دیتے اور یہ خواب اب ناممکن لگتا ہے۔شہاب کے والد دنیا گٴْل نے بتایا کہ تنہا گھر کا خرچہ برداشت نہیں کر سکتا،کوئی لگی بندی روزی نہیں اس لیے اپنے بیٹے کو بھی ساتھ لاتا ہوں جب کہ میں بھی اپنے بیٹے کو اسکول بھیجنا چاہتا ہوں لیکن مالی حالات آڑے آجاتے ہیں۔

(جاری ہے)

والد دنیا گٴْل نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اخراجات زیادہ ہیں جسے وہ برداشت نہیں کر سکتے اور پشاور میں روزگار کے مواقع بھی کم ہیں۔دنیا گٴْل اور تمام مزدوروں کو فی میٹر کھدائی کرنے پر 160 روپے معاوضہ ملتا ہے۔پشاور سے بچوں کے حقوق کے سرگرم کارکن عمران ٹکر نے بتایا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ 5 سے 16 برس تک کے بچوں کو مفت تعلیم فراہم کرے تاہم یہ بڑی مایوس کن بات ہے کہ یہ بچے علم کے حصول کے بجائے مزدوری کرنے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 40 ایسی جگہیں ہیں جہاں کام کرنا انتہائی خطرناک ہے کیونکہ وہاں ہیوی مشینری استعمال کی جاتی ہے جیسے کے بس ریپڈ منصوبہ، ادھر 12 برس تک کہ کمسن بچوں کا کام کرنا منع ہے ،ْ 12 برس کے کم سن بچوں پر مکمل طور پر مزدوری کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔بچوں کے حقوق کے لئے کام کرنے والوں نے کہا کہ حکومت صوبے میں اپنے طرز کے پہلے میگا پراجیکٹ میں بچوں سے مشقت لینے کا نوٹس لے اور اس حوالے سے ٹھوس اقدامات کرے۔

متعلقہ عنوان :