مظفرآباد‘قا نون نافذ کرنے والے ادارے اپنی کارگردگی بنانے میں ناکام ، شہریوں کو پریشانی کا سامنا

شہرمیں چوری، ڈکیتیاں ، چھوٹے بچوں کے اغواء سمیت خواتین سے بدتمیزی ، پرس چھیننے ، اے ٹی ایم کارڈ کے ذریعے شہریوں کو لوٹنے کے واقعات روزمرہ کی روٹین بن گئے

اتوار 18 مارچ 2018 13:00

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مارچ2018ء)قا نون نافذ کرنے والے ادارے اپنی کارگردگی بنانے میں ناکام ، شہریوں کو پریشانی کا سامنا ! ،ْ شہرمیں چوری، ڈکیتیاں ، چھوٹے بچوں کے اغواء سمیت خواتین سے بدتمیزی ، پرس چھیننے ، اے ٹی ایم کارڈ کے ذریعے شہریوں کو لوٹنے کے واقعات روزمرہ کی روٹین بن گئے ہیں ،عوام کی جانب سے دی جانے والی درخواستیں ردی کی ٹوکری کی نظر ہوگئیں کوئی پوچھنے والا نہیں !انسپکٹر جنرل پولیس آزادکشمیر نوٹس لیں۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق آزادکشمیر سمیت مظفرآباد میں جہاں قانون نافذ کرنے والے سب سے بڑے ادارے احتساب بیورو اور اینٹی کرپشن کی کارگردگی سوالیہ نشان بن گئی وہاں محکمہ پولیس تھانوں اور چوکیوں کی بھی کارگردگی اپنا منظر آپ پیش کررہی ہے ، درجنوںکے حساب سے درخواستیں دی جاتی ہیں مگر اُن پر عملدرآمد کروانا ایک سہانا خواب بن کر رہ گیا،درخواست گزار کو پریشان کرنے کے بعد پسند ناپسند کی بنیادوں پر کاروائی کا سلسلہ شروع کیا جاتا ہے جبکہ اِس وقت تھانوں اور چوکیوں میں تعینات اے ایس آئی ، سب انسپکٹرز رینک کے آفیسرانوں کے پاس 18سے 20مقدمات کی لسٹ زیر ِ غور فائلوں میں پڑی ہے جبکہ اعلیٰ آفیسرانوں کی جانب سے بھی پریشر کے باعث ’’کس کی فائل پر کام کریں اور کس کو چھوڑیں ‘‘ یہ بھی اُن کیلئے باعث پریشانی کا سبب ہے ، انسپکٹر جنرل پولیس آزادکشمیر ڈاکٹر شعیب دستگیر پولیس میں پائی جانے والی مایوسی تھانوں اور چوکیوں سمیت احتساب بیورو اور اینٹی کرپشن میں التوا کا شکار ہونے والے سینکڑوں مقدمات کو فوری کروانے کے احکامات جاری کریں تاکہ عام شہری کو انصاف مل سکے جبکہ اِس وقت اینٹی کرپشن کی کارگردگی سوالیہ نشان بن گئی ہے ایک درخواست پر دو ماہ سے زائد کا وقت لگا کر کاروائی برائے نام کی جاتی ہے جس کی وجہ سے نہ تو کسی کو انصا ف ملتا ہے اور نہ ہی آج تک قصور وار گرفتار کیا جاسکا ہے جو کہ سوالیہ نشان ہے ، حکومت ِ آزادکشمیر اور محکمہ پولیس ریاست کی عوام کو تحفظ دینے کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر سختی برتنی پڑے گی۔