گزشتہ ہفتہ کے دوران ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کی جانب سے روئی کی خریداری میں محتاط رویہ کے باعث روئی کے بھاؤ میں ملا جلا رجحان رہا

جنرز کے پاس روئی کی تقریبا 5 لاکھ گانٹھوں کا اسٹاک رہ گیا ہے جس میں اچھی کوالٹی کی روئی تقریبا 20 تا 25 فیصد ہوگی،چیئرمین کراچی کاٹن بروکرز فورم نسیم عثمان

اتوار 18 مارچ 2018 11:30

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مارچ2018ء) مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کی جانب سے روئی کی خریداری میں محتاط رویہ کے باعث روئی کے بھاؤ میں ملا جلا رجحان رہاجب کہ خرید وفروخت کے لحاظ سے کاروباری حجم مایوس کن رہا۔کاٹن بروکرز کے مطابق جنرز کے پاس روئی کی تقریبا 5 لاکھ گانٹھوں کا اسٹاک رہ گیا ہے جس میں اچھی کوالٹی کی روئی تقریبا 20 تا 25 فیصد ہوگی۔

کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 100 روپے کا اضافہ کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 7500 روپے کے بھاؤ پر بند کیا۔ صوبہ سندھ و پنجاب میں روئی کا بھاؤ فی من 6200 تا 7800 روپے جبکہ پھٹی جو بہت قلیل مقدار میں دستیاب ہے کا بھاؤ فی 40 کلو 2800 تا 3100 روپے رہا۔

(جاری ہے)

کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ ٹیکسٹائل ملز کے بڑے گروپوں نے بیرون ممالک سے روئی کی تقریبا 25 لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے کرلئے ہیں اس کی ڈیلیوری میں مصروف ہیں جبکہ کچھ چھوٹی ملیں خریداری کررہی ہیں علاوہ ازیں چین کے شہر شنگائی میں یارن ایکسپو منعقد کیا ہوا ہے۔

جو 14 تا 16 مارچ تین دن کیلئے تھا اس میں شرکت کیلئے جاچکے ہیں، کپاس کی بین الاقوامی منڈیوں میں بھی روئی کے بھاؤ میں ملا جلا رجحان رہا۔دوسری جانب حکومت کی جانب سے گیس کے دام میں 5 تا 7 فیصد اضافہ کرنے کی اطلاعات ہے جسکے باعث صنعت کار اضطراب کا شکار ہے جس میں ٹیکسٹائل سیکٹر بھی شامل ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پہلے ہی پیداواری لاگت زیادہ ہونے سے برآمد متاثر ہورہی ہے گیس کے دام میں مزید اضافہ کرنے سے رہی سہی برآمد بھی اثر انداز ہوگی۔

نسیم عثمان کے مطابق ملک میں کپاس کی کل پیداوار ایک کروڑ 16 لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ ہونے کی توقع ہے۔ پنجاب کی حکومت آئندہ سیزن میں کپاس کی کاشت میں اضافہ کرنے کی غرض سے کپاس کے سرٹیفائیڈ کاشتکاروں کو بیج کی فی بیگ پر 700 روپے کی رعایت دینے کا اعلان کیا ہے صوبہ پنجاب میں کپاس کی کاشت پر اپریل مہینے سے پہلے تک پابندی عائد کی ہوئی ہے جبکہ صوبہ سندھ کے زریں علاقوں میں جزوی طور پر کپاس کی کاشت شروع ہوگئی ہے تاہم پانی کی کمی کی شکایت کی جارہی ہے۔

متعلقہ عنوان :