مجھے ڈر تھا (ن) لیگ کا چیئرمین سینیٹ آ گیا توکہیں شریف خاندان کو ملک کی دولت چوری کرنے کی اجازت دینے کیلئے قانون سازی نہ کر لی جائے ،عمران خان

چیف جسٹس پاکستان کو داد دیتا ہوں جنہوںنے اشتہاروں میں ان کی تصویروں کا نوٹس لیا ہمارا مقابلہ مافیا سے ہے جسکے پاس تجربہ کا رلوگ اور پیسہ ہے جبکہ ہمارے پاس رضا کار اورجنون ہے سال کرکٹ کے میدانوں میں مقابلہ کیا اور اب اکیس سال سے مافیا کے خلاف بر سر پیکار ہوں ، 2018ء کا میچ آنے والا ہے اور مجھے اس کا شدت سے انتظار ہے، سوشل میڈیا سمٹ سے خطاب

ہفتہ 17 مارچ 2018 23:17

مجھے ڈر تھا (ن) لیگ کا چیئرمین سینیٹ آ گیا توکہیں شریف خاندان کو ملک ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 مارچ2018ء) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے ڈر تھا کہ اگر (ن) لیگ کا چیئرمین سینیٹ آ گیا توکہیں شریف خاندان کو ملک کی دولت چوری کرنے کی اجازت دینے کیلئے قانون سازی نہ کر لی جائے ،چیف جسٹس پاکستان کو داد دیتا ہوں جنہوںنے اشتہاروں میں ان کی تصویروں کا نوٹس لیا ،ہمارا مقابلہ مافیا سے ہے جسکے پاس تجربہ کا رلوگ اور پیسہ ہے جبکہ ہمارے پاس رضا کار اورجنون ہے ،21 سال کرکٹ کے میدانوں میں مقابلہ کیا اور اب اکیس سال سے مافیا کے خلاف بر سر پیکار ہوں ، 2018ء کا میچ آنے والا ہے اور مجھے اس کا شدت سے انتظار ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارٹی کی مرکزی رہنما ورکن قومی اسمبلی منزہ حسن کی رہائشگاہ پر منعقدہ خواتین کی ورکرز اور مقامی ہوٹل میں سوشل میڈیا سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پرجہانگیر خان ترین، چوہدری محمد سرور،عبد العلیم خان، شفقت محمود، فواد چوہدری،افتخار درانی ، اعجازاحمد چوہدری، میاں محمود الرشید ، شعیب صدیقی ،میاں اسلم اقبال ، ڈاکٹر یاسمین راشد،شوکت علی بھٹی، سہیل ظفر چیمہ، مسرت جمشید چیمہ، ڈاکٹر نوشین حامد، سعدیہ سہیل رانا،عائشہ چوہدری ،عظمیٰ کاردار ،سوشل میڈیا کے ہیڈ ڈاکٹر ارسلان خالد، محمد کامران ، مبشر علی خان ، اظہر محمود مشوانی ، محمد جنید ، انعام الحق ،محمدعثمان ، حمزہ عباسی سمیت مرد وخواتین کارکنوں اور نوجوانوں کی کثیر تعداد موجود تھی ۔

عمرا ن خان نے خواتین اور سوشل میڈیا ٹیم کی کامیاب کنونشن کروانے پر مبارکبا دی اور کہاکہ جنون کا مقابلہ (ن) سے ہے، عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ جو خواتین 22سال پہلے ہمارے ساتھ مشکل سفر پر چلی تھیں میں آج ان کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ سیاست میں اتار چڑھائو آتا رہتا ہے یہ نہ سمجھا جائے کہ جماعت آپ کو بھول گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سیاست اور تحریک میں فرق ہوتا ہے ۔

تحریک کا مقصد کسی مقصد کو حاصل کرنا ہوتا ہے اور اس کے لئے کوئی ٹائم فریم مقرر نہیں ہوتا۔ قائد اعظم ؒنے چالیس سال پہلے تحریک آزادی کی جدوجہد شروع کی لیکن وہ ایک مقصد لے کر چلے تھے ۔ ہم سب کو دونوں ہاتھ اٹھا کر قائدا عظم کو دعا دینی چاہیے اور ان کا شکریہ ادا کرنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم نیا پاکستان بنانے کی بات کرتے ہیں تو ہم اس جمہوری معاشرے اور فلاحی ریاست کی بات کرتے ہیں جو بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور شاعر مشرق کی سوچ تھی ،جہاں کمزور کی فکر ہو گی ،اقلیتوں کو برابر کے حقوق میسر ہوں گے اور یہ بڑا وژن تھا،یہ پاکستان کہیں کھو گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کرپٹ مافیا ملک کے وسائل پر قابض ہے ،کسی بھی ملک کے پاس جتنے مرضی وسائل ہوں لیکن جب ملک کی قیادت ان لوگوں کے ہاتھ میں آجائے جن کا مقصد صرف پیسہ بنانا اورعوام کو لوٹنا ہو تو ملک کبھی ترقی نہیں کر سکتا ۔ قومیں ہمیشہ اداروں کو مضبوط کرتی ہیں، انصاف کے ادارے عدلیہ کو مضبوط کرتی ہیں ،چوروں کو پکڑنے اور ٹیکس اکٹھا کرنے والے اداروں کی مضبوطی کے ساتھ ساتھ گورننس کو بہتر کرتی ہیں ۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ مہذب معاشروں میں پیسہ انسانوں کے اوپر خرچ ہوتا ہے ،نبی کریم ﷺ نے مدینہ کی ریاست بنائی تو انصاف کے نظام کو طاقتور بنایا جہاں طاقتور بھی عدالت میں کھڑا ہوتا تھا ،دو خلیفہ وقت عدالت میں پیش ہوئے تھے، اگر کوئی طاقتور کیس ہارتا تو وہ یہ نہیں کہتا تھاکہ مجھے "کیوں نکالا"اوروہی ملک ترقی کرتے تھے۔ نبی کریم ﷺ نے کہا تھاکہ اگر میری بیٹی بھی چوری کرتی تو اسے بھی سزا ملتی ، آج باپ بیٹی نے ساری دنیا میں رونا دھونا شروع کر رکھا ہے ۔

یہ چاہتے ہیں کہ شریف خاندان کو چوری کرنے کی اجازت دیدی جائے ، ان کا سینیٹ کا چیئرمین نہیں آیا ورنہ یہ اس کے لئے قانون سازی کر لیتے ،مجھے واقعی ڈر تھا کہ ان کا چیئرمین سینیٹ آیا تو شریف خاندان کو چور ی کی اجازت کے لئے قانون سازی کر لیتی۔ انہوںنے کہا کہ پنجاب او ر سندھ میں شریف خاندان اور زرداری خاندان کئی دہائیوں سے قابض ہیں، ہمارے پاس خیبر پختوانخواہ میں ساڑھے چار سال سے حکومت آئی ہے اور وہاں آنے والی تبدیلیاں سب کے سامنے ہیں ۔

ڈیمو کریٹک ڈکٹیٹر شپ ملٹری ڈکٹیٹر شپ سے زیادہ خطرناک ہوتی ہے ۔اگر کسی ملک کو تباہ کرنا ہے تو اس کے ادارے تباہ کر دو ۔ پنجاب میں یہاں انسانوں پر نہیں بلکہ میٹرو پر خرچ کیے جارہے ہیں جبکہ لوگ بھوکے مر رہے ہیں انہیںپینے کا صاف پانی میسر نہیں ۔ افریقی ملکوں سے بھی زیادہ پاکستان میں گندا پانی پینے سے بچے مرتے ہیں ،ڈھائی کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں۔

شہباز شریف بہت بڑا ڈرامہ ہے اس سے بڑا ڈرامہ نہیں ملے گا۔ میں چیف جسٹس پاکستان کو داد دیتا ہوں جنہوںنے اشتہاروں میں ان کی تصویر کا نوٹس لیا ہے ورنہ صبح اٹھو تو اشتہاروں میں انکی تصویر دیکھنی پڑتی تھی، انہوں نے تو ٹوائلٹ کے باہر بھی تصویر لگا دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہتے ہیں ملتان میٹرو تیس ارب سے بنی ہے جبکہ لوگ کہتے ہیں اس پر ساٹھ ارب خرچ ہوئے ہیںلیکن دوسری جانب ہسپتالوں کی حالت دیکھ لیں۔

میٹرو میں وہاں خالی بسیں چل رہی ہیں اور لوگوں کو بیوقوف بنانے کے لئے ان کے شیشے کالے کر دئیے گئے ہیں تاکہ لوگوں کو نظر نہ آئے۔ انہوںنے کہا کہ میںبائیس سال سے جدوجہد میں مصروف ہوں ،شروع میں ہمارے ساتھیوں کا گھر والے بھی مذاق اڑاتے تھے میر ابھی مذاق اڑایا جاتا تھا لیکن جو اس وقت مذاق اڑاتے تھے وہ آج ہماری جماعت میں شمولیت اختیار کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم خواتین کو تعلیم دیں گے تاکہ انہیں با اختیار بنایا جا سکے ،جائیداد میں شریعت کے مطابق جو حق بنتا ہے وہ دلوائیں گے اور خواتین کے حقوق کو یقینی بنانے کے لئے قانون سازی کریں گے اور ان کی حفاظت کو یقینی بنائیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ سوشل میڈیا نے دنیا بدل دی ہے اگر سوشل میڈیا نہ ہوتا تو تحریک انصاف کھڑی نہیں ہو سکتی تھی کیونکہ ہمارے پاس میڈیا سے سپیس حاصل کرنے کے لئے وسائل نہیں ۔

ہمارا مقابلہ مافیا سے ہے ،ہمارے پاس رضا کار اور جنون ہے اور ان کے پاس پیسہ ہے اور یہ بہت دلچسپ جنگ ہو گی ۔ میری ساری زندگی مقابلہ کرتے ہوئے گزری ہے ،اکیس سالوں کرکٹ کے میدانوں میں مقابلہ کیا اور اب اکیس سال سے مافیا کے خلاف بر سر پیکار ہوں ۔ 2018ء کا میچ آنے والا ہے اور مجھے کسی میچ کا اتنا انتظار نہیں تھا جو 2018ء کے انتخاب کی صورت میں آنے والا ہے ۔

یہ نوجوانوں کے مستقبل کی جنگ ہے اگر ہم جیتتے ہیں تو پاکستان کو تبدیل کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کے آنے سے اندرونی اور بیرونی قرضے کئی گنا بڑھ گئے ہیں،یہ بیرون ممالک سے بڑے بڑے قرضے لیتے ہیں اور انہیں ہیومن ڈویلپمنٹ پر خرچ کرنے کی بجائے بڑے بڑے منصوبے بناتے ہیں اور پیسہ چوری کر کے اپنے اکائونٹس میں ڈالتے ہیں، ان کے بچے اور خاندان ارب پتی ہو گئے ہیں اور شہزادوں اور شہزادیوں کی طرح زندگی گزار رہے ہیںجبکہ غریب کی حالت زار سب کے سامنے ہے۔