پشاور، 2018 کے انتخابات کے لیے ایک بار پھر وہ دینی اور سیاسی جماعتیں میدان میں اتر آئی ہیں جنھوںنے غریب عوام کو دھوکہ دیا,پرویز خٹک

چوروں اور لیٹروں نے غریب سے روٹی کپڑا مکان سب کچھ چھین لیا اور اپنی ذاتی تجوریاں بھرتے رہے،وزیراعلی کے پی کے

ہفتہ 17 مارچ 2018 23:17

پشاور، 2018 کے انتخابات کے لیے ایک بار پھر وہ دینی اور سیاسی جماعتیں میدان ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 مارچ2018ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ 2018 کے انتخابات کے لیے ایک بار پھر وہ دینی اور سیاسی جماعتیں میدان میں اتر آئی ہیں جنھوںنے غریب عوام کو پختون اسلام ، روٹی کپڑ ا مکان اور قائد اعظم کے پاکستان پر دھوکہ دیا اور درحقیقت ان چوروں اور لیٹروں نے غریب سے روٹی کپڑا مکان سب کچھ چھین لیا اورا قتدار میں آکر اپنی ذاتی تجوریاں بھرتے رہے اور پیسہ بیرون ملک منتقل کرتے رہے۔

اب باریوں کی سیاست کا دور ختم ہوچکا ہے۔ استاد ،پٹواری، ڈاکٹر اور سپاہی پر سیاست نہیں چلے گی۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے چوری کی اس پر چوری ثابت ہوگئی اور اب گرفتار ہونے جارہے ہیں۔ اب وہ پھر کہیں گے کہ مجھے کیوں گرفتار کیاگیا۔

(جاری ہے)

اس ملک کے غریب عوام کی تقدیر میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے غربت افلاس اوربے روزگاری نہیں لکھی گئی اس ملک کو ایماندار قیادت کی ضرورت ہے جو عمران خان کی صورت میں ہمارے پاس موجود ہے وہی اس ملک کے آئندہ وزیر اعظم ہوں گے چاروں صوبوں اور وفاق میں حکومت بنائیں گے ۔

عوام باشعور ہوچکے ہیں ان سیاسی شعبدہ بازوں کے دھوکے میںنہیں آئیں گے۔ پاکستان ایک زبردست ملک ہے ، جس میں کسی چیز کی کمی نہیں ، ترقی کی راہ میں واحد رکاوٹ کرپٹ سسٹم ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے نوشہرہ کینٹ ،محب بانڈہ اور سپین کانے میں جلسوں جبکہ حکیم آباد میں سینئر وکلاء میں لائف ٹائم اچیومنٹ سر ٹیفکیٹس تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

محب بانڈہ سے ناظم ویلج کونسل عمران خان، بختیار خان، ایاز خان، شوکت خان، قیصر خان ،جان عالم اور نوشہرہ کینٹ میں عبدالحلیم صدر نان بائی ایسوسی ایشن، راجہ سعید ساتھیوں سمیت کامران قریشی ،ریاض، شہریار، سمیت درجنوں افراد نے اے این پی سے مستعفی ہوکر اپنے خاندان اور ساتھیوں سمیت پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر میاں جمشید الدین کاکا خیل، ایم این اے ڈاکٹر عمران خٹک، ضلع ناظم لیاقت خٹک، ملک آفتاب احمد خان اور دیگر مقامی رہنمائوں نے جلسوں سے جبکہ ڈسٹرکٹ بار نوشہرہ کے صدر سید سجا د علی شاہ نے وکلاء کی تقریب سے خطاب کیا۔

پرویز خٹک نے سینئر وکلاء کی خدما ت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اُنہیں مبارکباد دی ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ وکیل ایک بڑا مرتبہ اور عہدہ ہوتا ہے وہ وکلاء خوش قسمت ہیں جن کو الله نے غریب عوام کو انصاف کی فراہمی کیلئے منتخب کیا اور وکلاء نے بھی ایمانداری سے اپنے فرائض انجام دیئے ۔ پرویز خٹک نے کہا کہ میں ان سیاست دانوںسے پوچھتا ہو کہ وہ پانچ سال تک کہاں تھے الیکشن ہارنے کے بعد انھوں نے عوام کا سامنا تک نہیں کیا۔

ہماری سیاست کامحور عوام ہیں اور ہم سال کے بارہ مہینے عوام کے ساتھ رہتے ہیں۔ پرویز خٹک نے کہا کہ قوم کا مستقبل گلی نالی کی تعمیر سے نہیں بلکہ شفاف سسٹم سے وابستہ ہے ۔ ترقی اور خوشحالی کیلئے کسی لمبی چوڑی سائنس کی ضرورت نہیں بلکہ پوری دُنیا کا آزمودہ اور انتہائی سادہ فارمولہ ہے کہ اگر ہم ترقی اور خوشحالی کیلئے مخلص ہیں تو اس کرپٹ سسٹم کو اُکھاڑ پھینکنا ہوگا اور اس کی جگہ ایسا نظام لانا ہو گا جس میں حقدار کو حق کی فراہمی ، آئین اور قانون کی بالادستی ہو یہی تحریک انصاف کا مشن ہے ۔

صوبائی حکومت نے اس مقصد کیلئے گزشتہ پانچ سالوں میں خیبرپختونخوا کے ہر شعبے میں قابل عمل اصلاحات اور اقدامات اُٹھائے ہیں تبدیلی کے مجموعی عمل کو دیر پابنانے کیلئے مشکلات کے باوجود ڈیڑھ سو کے قریب قوانین بنائے ہیں ۔ وکلاء برادری قوانین پر عمل درآمد میں اپنا کردار ادا کرے ۔پرویز خٹک نے کہاکہ غریب انسانیت کی مشکلات کا ازالہ اور اُن کوانصاف کی فراہمی اتنی زبردست خدمت ہے کہ اگر ایمانداری کی جائے تو سیدھا جنت میں لے جاتی ہے ۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ وکلاء ، اساتذہ اور ڈاکٹرز قومی ترقی وخوشحالی میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ہم نے مل کر باہمی کاوشوں کے ذریعے پاکستان کو ایک ایسا صاف ستھرا نظام دینا ہے جو ترقی اور خوشحالی کا ضامن ہو ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کی بنیادی کمزوری مفاد پرست حکمران اور ناکارہ سسٹم ہے ۔ جس کو یکسر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ۔ جو نظام گزشتہ 70 سالوں سے عوام کو تعلیم، صحت، انصاف اور حق فراہم نہیں کرسکتا اُس پر اصرار دانشمندی نہیں ۔

وزیراعلیٰ نے حیرت کا اظہار کیا کہ دُنیا بھر میں الیکشن سسٹم کی بہتری ، تعلیم اور صحت کی فراہمی اور اداروں کی بحالی پر لڑے جاتے ہیں، جبکہ پاکستان میں لوگ ایک گلی کی تعمیر پر خوشحال ہوجاتے ہیں اور حکمران بھی گلی نالی کی تعمیر کو ہی اپنا کل منشور سمجھتے ہیں۔ اگر کسی نے روٹی ، کپڑا، مکان، اسلام ، پختون یا پاکستان کا نعرہ لگایا بھی ہے تو اُس کے پیچھے بھی سیاستدانوں کا اپنا مفاد تھا۔

دُنیا کے ساتھ مقابلے میں جانے کیلئے ہمیں بھی اپنی ترجیحات کو بدلنا ہو گا اور ایماندار قیادت کو آگے لانا ہو گاکیونکہ یہی واحد راستہ ہے تو ہمیں اپنے پائوں پر کھڑا کر سکتا ہے ۔ وزیراعلیٰ نے صوبائی حکومت کی کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ انہوںنے اپنا 80 فیصد ترقیاتی بجٹ ماضی کے تباہ حال سٹرکچر کو ٹھیک کرنے پر خرچ کیا۔ اگر ماضی کے حکمراں تباہ حال صوبہ نہ چھوڑتے تو ہم دو قدم اور آگے ہوتے ۔

سیاستدانوں نے ماضی میں اپنا حق ادا نہیں کیا اسلئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ سیاستدان غریب عوام کے مجرم ہیں جو کئی دہائیوں سے عوام کو بنیادی سہولیات فراہم نہ کرسکے ۔ موجودہ صوبائی حکومت نے اپنی زیادہ تر توجہ سیاست زدہ اداروں کی بحالی میں صرف کی کیونکہ اس کے بغیر کوئی بھی منصوبہ بندی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو سکتی۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر وکلاء برادری کی فلاح کیلئے حکومتی کوشش کا بھی خصوصی طور پر ذکر کیا اور کہاکہ اُن کی حکومت نے صوبے بھر میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کو سالانہ گرانٹ کی فراہمی کیلئے خود کار طریقہ کار وضع کیا ہے تاکہ وکلاء کو کسی کی منت سماجت نہ کرنی پڑے اور چھوٹے بار متاثر نہ ہوں۔

صوبائی حکومت نے معاشرے کے تمام طبقات کی فلاح کیلئے یکساں اقدامات کئے ہیں، جو انصاف کی بالادستی کا غماز ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف صوبائی حکومت کی کارکردگی اور تبدیلی کیلئے کی گئی کاوشوں کی بدولت دوبارہ اقتدار میں آئے گی اور خیبرپختونخوا میں جس مضبوط سسٹم کی بنیادیں رکھ دی ہیں اس کو مزید بہتر کرے گی اور نئے پاکستان کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرکے دم لے گی ۔ پاکستان تحریک انصاف کا مقابلہ ممکن ہی نہیں کیونکہ یہ باشعور نوجوانوں کی جماعت ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ مفاد پرست سیاستدان تحریک انصاف کی مقبولیت سے خوفزدہ ہیں اور بوکھلاہٹ کا شکار ہیں ۔