بھٹ شاہ میں صوفی یونیورسٹی کے قیام کے مجوزہ منصوبے پر تاحال عمل درآمد نہیں ہو سکا

ہفتہ 17 مارچ 2018 23:14

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 مارچ2018ء) ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی جانب سے این او سی جاری نہ ہونے کے باعث بھٹ شاہ میں صوفی یونیورسٹی کے قیام کے مجوزہ منصوبے پر تاحال عمل درآمد نہیں ہو سکا ہے، ایچ ای سی نے یونیورسٹی کے لئے اجازت نامہ کو پی سی ون اور یونیورسٹی کے قیام کے لئے زمین کے حصول اور عمارت کی تعمیر سے مشروط کیا ہے۔

یونیورسٹی کی اپنی عمارت اور دیگر لوازمات کی عدم موجودگی کے باعث پانچ سال کا عرصہ گذرنے کے باوجود صوفی یونیورسٹی کے قیام کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکا اور نہ ہی نئے داخلوں کا سلسلہ شروع ہو سکا۔ اس ضمن میں متعلقہ حکام کا کہنا ہے کہ فروری 2017ء میں صوفی یونیورسٹی کا سندھ یونیورسٹی سے الحاق ختم ہو گیا تھا جس کے بعد یونیورسٹی نے خودمختاری حاصل کرنے کے لئے ایچ ای سی سے رجوع کیا مگر قواعدو ضوابط پورے نہ ہونے کی وجہ سے صوفی یونیورسٹی عملاً غیر فعال ہے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ سندھ حکومت نے 2012ء میں بھٹ شاہ میں صوفی یونیورسٹی قائم کی تھی جس کا بنیادی مقصد انتہا پسندی کے خاتمے کے لئے سندھ کے عظیم صوفی شاعر حضرت شاہ عبدالطیف بھٹائی سمیت ملک و بیرون ملک کے صوفیاء کرام کی شاعری اور فلسفے کو فروغ دینا تھا۔ ستمبر 2015ء میں صوفی یونیورسٹی بھٹ شاہ کے پہلے وائس چانسلر کے عہدے کا اعلان کیا گیا تھا جس کے لئے 12 دسمبر 2015ء کو وائس چانسلر کی تقرری کے لئے 13 شارٹ لسٹڈ امیدواروں کے انٹرویوز لئے گئے جن میں اردو یونیورسٹی کے سندھی شعبہ کے چیئرمین اور صوفی اسکالر ڈاکٹر کمال جامڑو اور ڈاکٹر پروین منشی بھی شامل تھے۔ انٹرویوز کے بعد ڈاکٹر پروین منشی کو یونیورسٹی کا وائس چانسلر مقرر کیا گیا تھا۔