سرگودھا،میونسپل کارپوریشن کے ہنگامہ خیز اجلاس میں ممبران اسمبلی کی مداخلت اور ضلعی انتظامیہ کے آپریشن کے خلاف مذمتی قراردادیںمنظور

ترقیاتی سکیموں کے لیے رکھے گئے کروڑوں کے فنڈز باہمی مشاورت سے تقسیم کرنے کا فیصلہ

ہفتہ 17 مارچ 2018 23:01

سرگودھا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 مارچ2018ء) میونسپل کارپوریشن کے ہنگامہ خیز اجلاس میں ممبران اسمبلی کی مداخلت ، گوالہ کالونی میں سہولتوں کا فقدان اور ضلعی انتظامیہ کے آپریشن کے خلاف مذمتی قراردادیںمنظور،واٹر ریٹ ٹیکس336فیصد جبکہ ڈرینج ٹیکس 233فیصد بڑھائے جانے کے فیصلہ کی تائید، ترقیاتی سکیموں کے لیے رکھے جانے والے کروڑوں روپے کے فنڈز باہمی مشاورت سے تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز میونسپل کارپوریشن کا اجلاس میئر آفس میں ہوا جس میں ممبران ہائوس ایک دوسرے سے برہم نظر آئے سات ماہ بعد ہونے والے اجلاس کے لیے دوالگ الگ ایجنڈے رکھے جبکہ کمیٹیوں کی منظوری بھی علیحدہ قرارداد کے ذریعے لی گئی اجلاس میں چوہدری رضوان گل ، چوہدری اشفاق اور رائو طارق ایک دوسرے پر برس پڑے رائو طارق کے چوہدری اشفاق کے خلاف بولنے پر انہوں نے رائو طارق کو مفاد پرست اور مشکل میں چھوڑ کر بھاگنے والا کہا تو رائو طارق بھی برہم ہو کر بولے کے چوہدری اشفاق کو سامنے کیا جا رہا ہے اصل میں یہ کسی کے اشارے پر بول رہا ہے جس پر چوہدری رضوان گل بھی میدان میں آگئے اور رائو طارق کو میئر اور ڈپٹی میئر کے الیکشن کے موقع پر کی جانیوالی منت سماجت گنوا ڈالی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر چوہدری شفیق سندھو نے قرار داد پیش کی کہ ممبران اسمبلی کی پشت پناہی پر شہر میں میئر کارپوریشن کی طرف سے لگائے جانے والے بیئر ہٹائے گئے جس پر میونسپل کارپوریشن کا شہر میں کنٹرول کمزور ہوا ممبران اسمبلی کی قانون کی عملدراری میں مداخلت کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے ہائوس انہیں میونسپل کارپوریشن کے معاملات میں مداخلت نہ کرنے کی قراردپیش کی گئی جو متفقہ طور پر منظورکی گئی اسی طرح سے شفیق ڈوگر کی طرف سے قرارداد پیش کی گئی جس میں الزام عائد کیا گیا کہ گوالہ کالونی میں کسی قسم کی سہولتیں نہیں ضلعی انتظامیہ نے ہٹ دھرمی کرتے ہوئے گوالوں کو شہر سے باہر منتقل کیا اور پھر جب گوالوں نے ضلعی انتظامیہ کی ڈیڈ لائن ختم ہونے سے قبل مویشی شہر سے باہر منتقل کر دیئے تو ضلعی انتظامیہ چند شر پسند افسران کو ساتھ لیکر گوالوں کے گھروں میں داخل ہوئے ضلعی انتظامیہ کے اس فیصلہ کے خلاف بھی مذمتی قرارداد بھرپور اکثریت سے منظور کی گئی مختلف ترقیاتی سکیموں کے لیے رکھے جانے والے فنڈز پر تمام ممبران کی طرف سے اعتراض اٹھائے جانے پر ڈپٹی میئر بلال خان نے تمام ممبران کو اعتماد میں لیتے ہوئے معاملہ ڈویلپمنٹ کمیٹی کے سپرد کرنے کا فیصلہ کیا اور ترقیاتی فنڈز کی تقسیم باہمی مشاورت سے کرنے کا فیصلہ کیا گیا اجلاس میں بتایا گیا کہ واٹر ریٹ اور سیوریج ٹیکس کی مد میں میونسپل کارپوریشن کو کروڑوں روپے سالانہ خرچ کرنا پڑتے ہیں لیکن ان کی آمد ن نہ ہونے کے برابر ہے اس لیے لوکل گورنمنٹ آرڈیننس کے مطابق واٹر ریٹ ٹیکس میں366فیصد جبکہ سیوریج ٹیکس کی مد میں 233فیصد اضافہ کیا جائے جس کے تجاوزیر 15یوم میں طلب کی جائیگی۔

اجلاس میں لفٹر کی خریداری ، ڈمپنگ اسٹیشن ، سیوریج کی ڈی سلٹنگ سمیت دیگر قراردادیں منظور کی گئیں۔

متعلقہ عنوان :