Live Updates

توہین عدالت کے نوٹس سے نہیں، عدلیہ کی عزت فیصلوں سے ہونی چاہئے، بلاول بھٹو زرداری

اگلی پارلیمنٹ میں آرٹیکل 62 اور 63 پر ضرورت بحث ہونی چاہئے ، رضاربانی ناراض نہیں ، آئندہ الیکشن میں کراچی سے انتخاب لڑیں گے، فرحت اللہ بابر پیپلز پارٹی کے جنرل سیکرٹری ہیں ، عمران خان اور بانی متحدہ میں کوئی فرق نہیں، دونوں نے نفرت اور تشدد کی سیاست متعارف کروائی، نواز شریف کی عادت ہے کہ وہ ہر دوسرے سیاستدان پر غداری کا الزام لگا دیتے ہیں، نواز شریف کیخلاف عدلیہ کے فیصلے کا انتظار ہے، نہیں سمجھتا صدر مملکت کو نواز شریف کی سزا معاف کرنی چاہئے، چیئرمین پیپلز پارٹی

ہفتہ 17 مارچ 2018 22:04

توہین عدالت کے نوٹس سے نہیں، عدلیہ کی عزت فیصلوں سے ہونی چاہئے، بلاول ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 مارچ2018ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ توہین عدالت کے نوٹس سے نہیں، عدلیہ کی عزت فیصلوں سے ہونی چاہئے، اگلی پارلیمنٹ میں آرٹیکل 62 اور 63 پر ضرورت بحث ہونی چاہئے ، رضاربانی ناراض نہیں ، آئندہ الیکشن میں کراچی سے انتخاب لڑیں گے، فرحت اللہ بابر پیپلز پارٹی کے جنرل سیکرٹری ہیں ، عمران خان اور بانی متحدہ میں کوئی فرق نہیں، دونوں نے نفرت اور تشدد کی سیاست متعارف کروائی، نواز شریف کی عادت ہے کہ وہ ہر دوسرے سیاستدان پر غداری کا الزام لگا دیتے ہیں، نواز شریف کیخلاف عدلیہ کے فیصلے کا انتظار ہے، میں نہیں سمجھتا کہ صدر مملکت کو نواز شریف کی سزا معاف کرنی چاہئے۔

نجی ٹی وی کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ رضا ربانی پارٹی کا اثاثہ ہیں، نواز شریف نے رضاربانی کا نام لیکر سیاست کھیلی، انہوں نے سوال کیا کہ کیا نواز شریف نے رضا ربانی سے پوچھا تھا کہ ان کو چیئرمین سینیٹ بننا ہے، بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نواز شریف کے رضا ربانی کا نام لینے سے پہلے ہی ہم نے طے کرلیا تھا کہ رضا ربانی آئندہ قومی اسمبلی میں آئینگے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ رضا ربانی عام انتخابات میں کراچی سے الیکشن لڑیں گے ، ایک سوال پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میرے علم میں نہیں کہ اٹھارویں ترمیم کی خلاف ورزی میں رضا ربانی نے نواز شریف کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں ن لیگ کو ہم نے ایکسپوز کیا ہے۔ تحریک انصاف (ن) لیگ کو ایکسپوز نہیں کرسکی۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کے بیان کا یہ مطلب نہیں کہ وہ رضا ربانی سے ناراض ہیں، میں نے اعلان کیا تھا کہ صادق سنجرانی اور سلیم مانڈوی والا ہمارے امیدوار ہونگے۔

ایک سوال پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ایم کیو ایم کراچی میں نفرت، تشدد اور دہشت گردی کی سیاست لائی ، ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کا موقف تھا کہ وہ ہمیں ووٹ نہیں دینگے ہم نے تو اپنا موقف تبدیل نہیں کیا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان کو کہا ہے کہ آئیں کراچی سے الیکشن لڑیں، عمران خان کے بیان بھی بانی متحدہ کے بیان کی طرح ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی 2018ء کے الیکشن میں اپنی طاقت اور بل بوتے پر لڑے گی ۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سینیٹ میں (ن) لیگ کے لوگوں نے بھی ہمیں ووٹ دیئے۔ مسلم لیگ (ن) نے چارٹر آف ڈیمو کریسی کا بیڑہ غرق کردیا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ عدالتی اصلاحات پر (ن) لیگ نے ساتھ نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگلی پارلیمنٹ میں آرٹیکل 62 اور 63 پر ضرور بحث ہونی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ توہین عدالت کے نوٹس سے نہیں، عدلیہ کی عزت فیصلوں سے ہونی چاہئے۔ ایک سوال پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سینیٹ میں (ن) لیگ کی اکثریت ہوتی تو وہ اپنا چیئرمین لاتے ۔ آصف زرداری کا سیاست میں تجربہ سب مانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فرحت اللہ بابر آج بھی پیپلز پارٹی کے جنرل سیکرٹری ہیں، فرحت اللہ بابر دستخط نہ کریں تو میں بھی پارٹی نشان پر انتخاب نہیں لڑ سکتا۔

ایک سوال پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ صدر مملکت کو نواز شریف کی سزا معاف کرنی چاہئے ۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ رائو انوار کو پکڑنا چاہئے ، رائو انوار کو عدالت کا سامنا کرنا چاہئے۔ انہوں نے نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی عادت رہی ہے کہ ہر دوسرے سیاستدان پر غداری کا الزام لگا دیتے ہیں۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت گرانے میں پیپلز پارٹی کا ایک ووٹ نہیں تھا۔ بی این پی مینگل ، اے این بی کا ووٹ تھا کیا وہ بھی چابی والے کھلونے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے کیس میں عدالت کے فیصلے کا انتظا ر ہے۔ ایک سوال پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مذہب کو سیاست کیلئے کسی صورت استعمال نہیں ہونا چاہئے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات