سارک ممالک میں پائیدار ترقی کے حصول، جنوبی ایشیا کی غذائی خود مختاری اور خطہ کو عالمی طاقت بنانے کیلئے سارک کے زرعی شعبے کو یکسو کرنے اور سنگل مارکیٹ اینڈ پروڈکشن بیس مارکیٹ کے قیام کیلئے عملی اقدامات کئے جائیں

سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر برائے پاکستان چیپٹر افتخار علی ملک کا سارک بزنس لیڈرز کنکلیو سے خطاب

ہفتہ 17 مارچ 2018 21:17

سارک ممالک میں پائیدار ترقی کے حصول، جنوبی ایشیا کی غذائی خود مختاری ..
ٹھمنڈو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 مارچ2018ء) سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر برائے پاکستان چیپٹر افتخار علی ملک نے سارک کے تمام آٹھ رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ پائیدار ترقی کے حصول، جنوبی ایشیا کی غذائی خود مختاری اور خطہ کو عالمی طاقت بنانے کیلئے سارک کے زرعی شعبے کو یکسو کرنے اور سنگل مارکیٹ اینڈ پروڈکشن بیس مارکیٹ کے قیام کیلئے عملی اقدامات کئے جائیں۔

ہفتہ کو کٹھمنڈو میں جاری تین روزہ سارک بزنس لیڈرز کنکلیو کے دوسرے روز زرعی بزنس کو 2030 تک دوگنا کرنے کا ٹارگٹ کے موضوع پر ایک متوازی سیشن کی صدارت کرتے ہوئے افتخار علی ملک نے کہا کہ اصولی طور پر یہ فیصلہ کر لیا گیا ہے کہ تمام سارک رکن ممالک خطے میں فوڈ سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لئے نئی ٹیکنالوجی اور جرم پلازما کا آپس میں تبادلہ کریں گے جس سے ان کی زراعت اور برآمدات کے نظام کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے زور دیا کہ ممبر ممالک کو خطے میں پانی کی قلت، غذائی عدم تحفظ اور غذائیت کی کمی سے متعلق چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے مشترکہ کوششیں کرنی چاہئیں کیونکہ پانی کی قلت پورے خطے کیلئے بڑا خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے کی مسلسل بڑھتی ہوئی آبادی کے مقابلہ میں زرعی پیداوار کم ہو رہی ہے اس لئے پیداوار میں اضافہ کرنے کے لئے فصل کی برداشت کے بعد کے نقصانات کو کم سے کم سطح پر لانا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں علاقے میں پانی کی دستیابی میں بھی کمی آئی ہے اورفی کس دستیابی صرف ایک ہزار مکعب میٹر ہے جو 1947 میں 2500 مکعب میٹر تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ غذائیت میں کمی سے خطہ کے 40 فی صد بچے شدید متاثر ہیں، ہمیں اس کے خاتمہ کے لئے بھی اقدامات اٹھانا پڑیں گے اور ہمیں اپنی توجہ سبز انقلاب سے سدا بہار سبز انقلاب یعنی ایور گرین ریوولیوشن پر مرکوز کرنا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے میں اہداف حاصل کرنے کے لئے رکن ممالک کو اپنے تمام اختلافات کو حل کرنا ہوگا، ہم غربت کے خلاف جنگ کے لئے تمام پڑوسی ممالک سے تعاون چاہتے ہیں تاکہ سارک ممالک کے ساتھ مل کر ہم اپنی اہمیت اور طاقت کو دنیا میں منوا سکیں، غربت کے خلاف یہ جنگ جیتنے کے لئے سب کو شانہ بشانہ چلنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لئیہمیں پھلوں، سبزیوں اور دیگر زرعی پیداوار کو لاحق بیماریوں کے بارے میں تمام سارک ممالک میں یکساں مہم چلا کر شعور بیدار کرنا ہوگا تاکہ صنعتی ممالک کو برآمدات میں حائل اس بڑی رکاوٹ کو دور کیا جا سکے۔

اس منزل کے حصول کیلئے ہمیں مشترکہ پروگراموں اور ایک دوسرے کی ٹیکنالوجیز اور ریسرچ کے نتائج سے استفادہ کی ضرورت ہے۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ سارک ممالک میں زراعت کی ترقی کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کی بڑی صلاحیت موجود ہے تاہم ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ تحقیق اور ٹیکنالوجی میں تعاون اور اشتراک کیلئے لائحہ عمل اپنانے کی بھی اشد ضرورت ہے۔

انہوں نے پاکستان کے جدید ترین زرعی ریسرچ سنٹر این اے آر سی کی تعریف کی اور کہا کہ یہ ادارہ صرف پاکستان کی زرعی ترقی کے لئے ہی نہیں بلکہ پورے خطہ میں زراعت کی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔اجلاس کے پینل میں ویوک بھارتی سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر پیپسی انڈیا، شہریار علی ملک سی ای او گارڈ آٹوزون پاکستان، زہرہ میرزئی صدر قلم فانڈیشن افغانستان اور احسن خان چوہدری سی ای او پران ریل گروپ بنگلہ دیش اور ماڈریٹر ستوتی بسنیات شامل تھے۔۔

متعلقہ عنوان :