سپریم کورٹ نے ایک ہفتے میں کراچی صاف کرنے کا حکم دے دیا

چیف جسٹس کا شہر میں صفائی کی ناقص صورتحال اور جگہ جگہ پھیلے ہوئے کچرے پر اظہار برہمی ْکراچی جب بھی آتاہوں ،باتھ آئی لینڈ میں رہتا ہوں جہاں ساری رات مچھر مارتارہا ہوں ،جس مچھر کو مارتا اس میں خون بھرا ہوتا تھا، مچھر تو مچھر ہوتا ہے وہ کاٹتے وقت یہ نہیں دیکھتا کہ کون غریب ہے اور کون امیر ہے ،ریمارکس

ہفتہ 17 مارچ 2018 20:21

سپریم کورٹ نے ایک ہفتے میں کراچی صاف کرنے کا حکم دے دیا
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 مارچ2018ء) سپریم کورٹ نے ایک ہفتے میں کراچی صاف کرنے کا حکم دے دیا، سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے کراچی میں نکاسی و فراہمی آب ازخود نوٹس کیس میں واٹر کمیشن کی عبوری رپورٹ سے متعلق سماعت کی،اس موقع پر چیف جسٹس نے شہر میں صفائی کی ناقص صورتحال اور جگہ جگہ پھیلے ہوئے کچرے پر سخت برہمی کا اظہار کیا،چیف جسٹس کو باتھ آئی لینڈ میں گندگی کے حوالے سے جب شہری نے تصاویر دکھا ئیں تو انہوں نے ریمارکس دئے کہ کراچی جب بھی آتاہوں ،باتھ آئی لینڈ میں رہتا ہوں جہاں ساری رات مچھر مارتارہا ہوں ،جس مچھر کو مارتا اس میں خون بھرا ہوتا تھا۔

مچھر تو مچھر ہوتا ہے وہ کاٹتے وقت یہ نہیں دیکھتا کہ کون غریب ہے اور کون امیر ہے ،سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ شہر میں گندگی ہٹانا اور صفائی کرنا کس کا کام ہے جس پر چیف سیکریٹری نے عدالت کو بتایا کہ شہر سے کچرہ ہٹانا اور گندگی صاف کرنا میئر کراچی کی ذمہ داریوں میں شامل ہے ،لیکن ان کا کام بھی سندھ حکومت کررہی ہے ،جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر سے متعلق استفسار کیا کہ کیا وہ عدالت میں موجود ہیں ،اس موقع پر میئر کراچی وسیم اختر عدالت میں کھڑے ہوگئے ،اس موقع پر عدالت نے دوبارہ میئر کراچی سے استفسار کیا کہ کچرہ صاف کرنا کس کا کام ہے اس موقع پر میئر کراچی ایک بار پھر اختیارات نہ ہونے کا رونا روتے نظر آئے اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ان کے پاس اختیارات نہیں ہیں اور نہ ہی انہیں وسائل دئے گئے ہیں ،اختیارات اور وسائل سندھ حکومت کے پاس ہیں ۔

(جاری ہے)

جبکہ فنڈ ز نہ ہونے کے باعث شہر کی صورتحال ابتر ہے ،آوارہ کتوں کی بھرمار ہے ،صفائی ستھرائی کا نظام ناقص ہے ،نکاسی آب کا نظام درہم برہم ہے اور نالے بند پڑے ہوئے ہیں ،شہر میں کچرے کے ڈھیر لگے ہیں ۔جس پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دئے کہ ہمارے سامنے بڑی بھیانک تصویر سامنے آرہی ہے،انہوں نے چیف سیکریٹری سندھ کو مخاطب کر کے کہا کہ یہ سندھ میں کیا ہورہا ہے واٹر کمیشن کی رپورٹ آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہے ،جس پر چیف سیکریٹری نے اعتراف کیا کہ شہر میں 5ہزارٹن کچرہ نہیں اٹھایا جارہا،جبکہ کچھ سڑکیں ایسی بھی ہیں جہاں پر گزشتہ چھ مارہ کے دوران صفائی نہیں ہوئی ،چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے چیف سیکریٹری سے کہا کہ مجھے ایک ہفتے میں کراچی صاف چاہیے۔

جس پر چیف سیکریٹری نے عدالت کو بتایا کہ کچرہ اٹھانے کے حوالے سے کمپیوٹرائزڈ نظام بنالیا ہے ،جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئے کہ کچرہ پھینکنے کے حوالے سے لوگوں میں شعور پیدا کریں کہ کچرہ کہاں پھینکنا ہے۔چیف جسٹس نے دوران سماعت کراچی کے شہریوں کی جانب سے ان کے حق میں چلائی جانے والی تشہیری مہم کے حوالے سے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ شہریوں سے گزارش ہے کہ میرے حق میں تشہیری مہم نہ چلائیں ،میں اپنا فرض ادا کررہا ہوں ،جبکہ چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دئے کہ جس کی جو ذمہ داری ہے وہ اپنی ذمہ داری اداکرے ،سیاست سے بالاہوکر سوچیں ،ہم کسی تنازعے میں نہیں پڑیں گے ۔

متعلقہ عنوان :