گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کے بھائو میں ملا جلا رجحان رہاجبکہ کاروباری حجم انتہائی کم رہا

جنرز کے پاس 5 لاکھ گانٹھوں کا اسٹاک موجود، سندھ کے زریں علاقوں میں جزوی طور پر کپاس کی بوائی شروع، پانی کی کمی کی شکایت ہیں، نسیم عثمان

ہفتہ 17 مارچ 2018 16:47

گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کے بھائو میں ملا جلا رجحان رہاجبکہ کاروباری ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 مارچ2018ء) مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کی جانب سے روئی کی خریداری میں محتاط رویہ کے باعث روئی کے بھائو میں ملا جلا رجحان رہا۔ کاروباری حجم بہت کم رہا۔ فی الحال جنرز کے پاس روئی کی تقریبا 5 لاکھ گانٹھوں کا اسٹاک رہ گیا ہے، جس میں اچھی کوالٹی کی روئی تقریباً20تا 25فیصد ہوگی۔

کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 100 روپے کا اضافہ کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 7500 روپے کے بھائو پر بند کیا۔ صوبہ سندھ و پنجاب میں روئی کا بھائو فی من 6200تا 7800روپے جبکہ پھٹی جو بہت قلیل مقدار میں دستیاب ہے کا بھائو فی 40 کلو 2800 تا 3100 روپے رہا۔ کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ ٹیکسٹائل ملز کے بڑے گروپوں نے بیرون ممالک سے روئی کی تقریباً 25 لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے کرلئے ہیں، اس کی ڈیلیوری میں مصروف ہیں جبکہ کچھ ضرورت مند ملیں خریداری کررہی ہیں۔

(جاری ہے)

علاوہ ازیں چین کے شہر شنگائی میں یارن ایکسپو منعقدہوا ہے، جو 14 تا 16 مارچ تین دن کیلئے تھا اس میں شرکت کیلئے کئی مل والے گئے ہوئے ہیں۔ دوسری جانب کپاس کی بین الاقوامی منڈیوں میں بھی روئی کے بھائو میں ملا جلا رجحان رہا۔ دریں اثنا حکومت کی جانب سے گیس کے دام میں 5 تا 7 فیصد اضافہ کرنے کی نوید سنی جارہی ہے جس کے باعث صنعت کار اضطراب کا شکار ہیں۔

جس میں ٹیکسٹائل سیکٹر بھی شامل ہے۔ وہ اسکی مخالفت کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پہلے ہی پیداواری لاگت زیادہ ہونے سے برآمد متاثر ہورہی ہے، گیس کے دام میں مزید اضافہ کرنے سے رہی سہی برآمد بھی اثر انداز ہوگی۔ نسیم عثمان کے مطابق ملک میں کپاس کی کل پیداوار ایک کروڑ 16 لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ ہونے کی توقع ہے۔ پنجاب کی حکومت آئندہ سیزن میں کپاس کی کاشت میں اضافہ کرنے کی غرض سے کپاس کے سرٹیفائیڈ کاشتکاروں کو بیج کی فی بیگ پر 700 روپے کی رعایت دینے کا اعلان کیا ہے صوبہ پنجاب میں کپاس کی کاشت پر اپریل مہینے سے پہلے تک پابندی عائد کی ہوئی ہے جبکہ صوبہ سندھ کے زریں علاقوں میں جزوی طور پر کپاس کی کاشت شروع ہوگئی ہے تاہم پانی کی کمی کی شکایت کی جارہی ہے۔

متعلقہ عنوان :