سپریم کورٹ کا 4 اپریل تک شہر سے تمام سیاسی رہنماؤں کی تصاویر والے پینافلکیس ہٹانے کا حکم

سیکرٹری اطلاعات کی جانب سے جمع کرائی جانے والے رپورٹ پر عدالت کا اظہار برہمی آپ ہمیں پرانی رپورٹ کو ہی دوبارہ پیش کررہے ہیں،چیف جسٹس ثاقب نثار چیف سیکرٹری حلفیہ بیان دیں کہ اس حوالے جتنے پیسے خرچ ہوئے، واپس قومی خزانے میں جمع کروائیں گے ،ْ ہدایت

ہفتہ 17 مارچ 2018 16:27

سپریم کورٹ کا 4 اپریل تک شہر سے تمام سیاسی رہنماؤں کی تصاویر والے پینافلکیس ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 مارچ2018ء) چیف جسٹس ثاقب نثار نے 4 اپریل تک شہر سے تمام سیاسی رہنماؤں کی تصاویر والے پینافلکیس ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے تمام اشتہارات اور پیسوں کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔ہفتے کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں سرکاری اشتہارات میں سیاسی رہنماؤں کی تصاویر سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، سیکرٹری اطلاعات سندھ عمران سومرو اور دیگر افسران عدالت میں پیش ہوئے۔

سیکرٹری اطلاعات کی جانب سے جمع کرائی جانے والے رپورٹ پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے استفسار کیا کہ ہم نے آپ سے سندھ حکومت کے اشتہارات کے متعلق رپورٹ مانگی تھی، آپ نے ہمیں پرانی رپورٹ کو ہی دوبارہ پیش کررہے ہیں۔چیف جسٹس سپریم کورٹ نے سوال کیا کہ بتایا جائے کہ گزشتہ 5 سالوں میں کتنے اشتہارات جاری کیے گئے، اشتہارات پر کتنی رقم خرچ ہوئی اور ان اشتہارات پر کونسے سیاسی رہنماوں کی تصویریں آویزاں کی گئی کتنے اشتہارات اخبارات اور ٹی وی پر چلائے گئے۔

(جاری ہے)

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ سرکاری فنڈز پر جھنڈوں پر سیاسی رہنمائوں کی تصاویر دیکھی ہیں، خوددیکھاسرکاری جھنڈوں پربھی سیاسی رہنمائوں کی تصاویر ہیں۔چیف جسٹس نے 4 اپریل تک سیاسی رہنماؤں والے سرکاری جھنڈے ہٹانے کاحکم دیا اور کہا کہ چیف سیکرٹری حلفیہ بیان دیں کہ اس حوالے جتنے پیسے خرچ ہوئے، واپس قومی خزانے میں جمع کروائیں گے اور ساتھ تمام اشتہارات اور پیسوں کی تفصیلات پیش کریں۔

جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ کسی سیاسی لیڈرکی تصویرسرکاری خرچ پرشائع نہیں ہونی چاہیے، جس پر چیف سیکرٹری سندھ کا کہنا تھا کہ چند روز میں رپورٹ دے دیں گے۔یاد رہے کہ چند روز قبل سپریم کورٹ نے سیاسی رہنماں اور متعلقہ وزرا ئیاعلی کی تصویر شائع کرنے سے روک دیا تھا اور سندھ حکومت کو بھی بینظیر بھٹو، وزیراعلی اور بلاول کی تصاویر شائع نہ کرنے کا حکم جاری کیا جبکہ کے پی میں پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا میں ایک سال کے اشتہارات کی تفصیلات طلب کرلیں تھیں۔